Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 22
فَحَمَلَتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهٖ مَكَانًا قَصِیًّا
فَحَمَلَتْهُ : پھر اسے حمل رہ گیا فَانْتَبَذَتْ : پس وہ چلی گئی بِهٖ : اسے لیکر مَكَانًا : ایک جگہ قَصِيًّا : دور
مریم کو اس بچے کا حمل رہ گیا اور وہ اس حملے کو لئے ایک دور کے مقام پر چلی گیئ،
یہ اس پاک دامن دوشیزہ کے لئے تیسرا دھچکا ہے۔ سیاق کلام میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ یہ حمل کیسے ٹھہرا ، کتنا عرصہ رہا یا کوئی عادی حمل تھا جس طرح عورتوں کو ہوتا ہے۔ یہ اللہ کی جانب سے ایک پھونک تھی اور عورت کے رحم میں بیضے کے اندر حرکت پیدا ہوگئی۔ یہ خون کالوتھڑا بن گیا ، اس کے اندر ہڈیاں بن گئیں ، ہڈیوں پر گوشت بننا شروع ہوگیا اور جنین نے حمل کا مقررہ وقت پورا کیا۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کیونکہ عورت کے بیضے میں حرکت پیدا کی اور اس نے اپنا طبیعی عمل شروع کردیا۔ یہ بیھ ممکن ہے کہ اس غیر معمولی واقعہ میں بیضے نے اپنا عادی کورس پورا نہ کیا ہو ، یہ تمام مراحل اعجوبے کی طرح جلدی جلدی طے ہوگئے ہوں اور رحم مادر میں بچہ جلدی جلدی تکمیل کے مراحل طے کر گیا ہو۔ یہاں ایٓت میں تو کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ دونوں طریقفوں اور امکانیات میں سے کون سا عمل ہوا۔ لہٰذا ہم بھی اس بحث میں نہیں پڑتے جس کے بارے میں تحقیق کے لئے مہارے پاس کوئی مسند مواد نہیں ہے۔ ہمیں جو بات یہاں بتائی اور دکھائی جاتی ہے وہ صرف یہ ہے کہ حمل ٹھہرا اور مریم اپنی فیملی سے دور ایک تنہا مقام میں چلی گئی ہیں۔ یہ صورت حالات ان کے لئے سابقہ حالات سے زیادہ خوفناک ہے پہلے موقف میں تو ان کو صرف اپنے کنوارے پن ، تربیت اور اخلاق کی فکر تھی ، یہ صرف ان کا خفیہ مسئلہ تھا۔ خفیہ رہ سکتا تھا ، لیکن یہاں یہ مسئلہ اب سوسائٹی کے سامنے آنے الا ہے۔ نفسیاتی تکالیف کے ساتھ اب وہ جسمانی تکالیف سے بھی دوچار ہیں۔ دردزہ کی تکلیف انہیں کھجور کے ایک تنے کے پاس لاتی ہے۔ وہ مجبوراً اس درخت کا سہارا لیتی ہے۔ یہاں یہ یکہ و تنہا ہے۔ کنوارے پن کی پہلی ولادت میں زچگی کی تکالیف بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ وہ کچھ تجربہ نہیں رکھتیں ، کوئی معاون و مددگار بھی نہیں ہے ، اچانک اس کے منہ سے یہ کلمات نکلتے ہیں۔
Top