Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anbiyaa : 112
قٰلَ رَبِّ احْكُمْ بِالْحَقِّ١ؕ وَ رَبُّنَا الرَّحْمٰنُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰى مَا تَصِفُوْنَ۠   ۧ
قٰلَ : اس (نبی) نے کہا رَبِّ : اے میرے رب احْكُمْ : تو فیصلہ فرما ‎بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَرَبُّنَا : اور ہمارا رب الرَّحْمٰنُ : نہایت مہربان الْمُسْتَعَانُ : جس سے مدد طلب کی جاتی ہے عَلٰي : پر مَا تَصِفُوْنَ : جو تم بیان کرتے ہو
‘(آخر کار) رسول ﷺ نے کہا کہ ” اے میرے رب ، حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور لوگو ، تم جو باتیں بناتے ہو ، ان کے مقابلے میں ہمارا رب رحمٰن ہی ہمارے لئے مدد کا سہارا ہے۔ “
قال رب احکم بالحق و ربنا الرحمٰن المستعان علی ماتصفون (21 : 112) ترجمہ :۔ ” آخر کار رسول نے کہا کہ اے رب حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور لوگو ! تم جو باتیں بناتے ہو ، ان کے مقابلے میں ہمارا رب رحمٰن ہی ہمارے لئے مدد کا سہارا ہے۔ “ آخر میں صفت رحمت کا ذکر خاص قابل توجہ ہے۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو رحمت بنا کر بھیجا گیا تھا۔ لیکن لوگوں نے آپ کی تکذیب کی ، مذاق کیا ، اس لئے اللہ ہی رسول پر رحم کرسکتا ہے اور رحم و کرم کا ضامن ہے۔ اس طرح سورة کا آغاز اور انجام دونوں ایک ہی مضمون سے مملو ہوجاتے ہیں ، نہایت ہی موثر انداز میں۔
Top