Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 102
وَ اِذَا كُنْتَ فِیْهِمْ فَاَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلٰوةَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ مَّعَكَ وَ لْیَاْخُذُوْۤا اَسْلِحَتَهُمْ١۫ فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَكُوْنُوْا مِنْ وَّرَآئِكُمْ١۪ وَ لْتَاْتِ طَآئِفَةٌ اُخْرٰى لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَكَ وَ لْیَاْخُذُوْا حِذْرَهُمْ وَ اَسْلِحَتَهُمْ١ۚ وَدَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِكُمْ وَ اَمْتِعَتِكُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْكُمْ مَّیْلَةً وَّاحِدَةً١ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِنْ كَانَ بِكُمْ اَذًى مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَنْ تَضَعُوْۤا اَسْلِحَتَكُمْ١ۚ وَ خُذُوْا حِذْرَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًا
وَاِذَا
: اور جب
كُنْتَ
: آپ ہوں
فِيْهِمْ
: ان میں
فَاَقَمْتَ
: پھر قائم کریں
لَھُمُ
: ان کے لیے
الصَّلٰوةَ
: نماز
فَلْتَقُمْ
: تو چاہیے کہ کھڑی ہو
طَآئِفَةٌ
: ایک جماعت
مِّنْھُمْ
: ان میں سے
مَّعَكَ
: آپ کے ساتھ
وَلْيَاْخُذُوْٓا
: اور چاہیے کہ وہ لے لیں
اَسْلِحَتَھُمْ
: اپنے ہتھیار
فَاِذَا
: پھر جب
سَجَدُوْا
: وہ سجدہ کرلیں
فَلْيَكُوْنُوْا
: تو ہوجائیں گے
مِنْ وَّرَآئِكُمْ
: تمہارے پیچھے
وَلْتَاْتِ
: اور چاہیے کہ آئے
طَآئِفَةٌ
: جماعت
اُخْرٰى
: دوسری
لَمْ يُصَلُّوْا
: نماز نہیں پڑھی
فَلْيُصَلُّوْا
: پس وہ نماز پڑھیں
مَعَكَ
: آپ کے ساتھ
وَلْيَاْخُذُوْا
: اور چاہیے کہ لیں
حِذْرَھُمْ
: اپنا بچاؤ
وَاَسْلِحَتَھُمْ
: اور اپنا اسلحہ
وَدَّ
: چاہتے ہیں
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر)
لَوْ تَغْفُلُوْنَ
: کہں تم غافل ہو
عَنْ
: سے
اَسْلِحَتِكُمْ
: اپنے ہتھیار (جمع)
وَ
: اور
اَمْتِعَتِكُمْ
: اپنے سامان
فَيَمِيْلُوْنَ
: تو وہ جھک پڑیں (حملہ کریں)
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مَّيْلَةً
: جھکنا
وَّاحِدَةً
: ایک بار (یکبارگی)
وَلَا
: اور نہیں
جُنَاحَ
: گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِنْ
: اگر
كَانَ
: ہو
بِكُمْ
: تمہیں
اَذًى
: تکلیف
مِّنْ مَّطَرٍ
: بارش سے
اَوْ كُنْتُمْ
: یا تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَنْ تَضَعُوْٓا
: کہ اتار رکھو
اَسْلِحَتَكُمْ
: اپنا اسلحہ
وَخُذُوْا
: اور لے لو
حِذْرَكُمْ
: اپنا بچاؤ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
اَعَدَّ
: تیار کیا
لِلْكٰفِرِيْنَ
: کافروں کے لیے
عَذَابًا
: عذاب
مُّهِيْنًا
: ذلت والا
(اور اے نبی ‘ جب تم مسلمانوں کے درمیان ہو اور (حالت جنگ میں) انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہو تو چاہئے کہ ان میں سے ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہو اور اپنے اسلحہ لئے رہے ‘ پھر جب وہ سجدہ کرلے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے آکر تمہارے ساتھ نماز پڑھے اور وہ بھی چوکنا رہے اور اپنے اسلحہ لئے رہے ‘ کیونکہ کفار اس تاک میں ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان کی طرف سے ذرا غافل ہو تو وہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں ۔ البتہ اگر تم بارش کی وجہ سے تکلیف محسوس کرو یا بیمار ہو تو اسلحہ رکھ دینے میں مضائقہ نہیں ‘ مگر پھر بھی چوکنے رہو یقین رکھو کہ اللہ نے کافروں کیلئے رسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے ۔
(آیت) ” نمبر 102 تا 103۔ جو شخص قرآن کے اسرار و رموز پر غور کرتا ہے اور جو شخص ربانی منہاج تربیت میں فکر کرتا ہے خصوصا اس سبق پر تو اس پر عجیب اسرار و رموز کا انکشاف ہوتا ہے ۔ اس سبق کے اندر ایسے لمحات فکر واحساس آتے ہیں جن کا اثر انسان کی روح کی گہرائیوں تک جا اترتا ہے ۔ ذرا میدان معرکہ کی ایک جھلکی ملاحظہ فرمائیں : قرآن کریم کی یہ آیت محض ایک فقہی اور قانونی مسئلہ نہیں بیان کرتی کہ صلوۃ الخوف اس طرح ہوگی اس کے اندر تعلیم وتربیت کا بیشمار سامان ہے جس کے ذریعے ایک انقلابی جماعت کی اخلاقی تربیت ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ اسے انقلابی عمل سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے ۔ آیت سے جو پہلی بات معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ اسلام میں نماز کی اس قدر اہمیت ہے کہ میدان کارزار کے اندر بھی نماز کو نہیں چھوڑا جاتا اور یہ بات ایمانی نقطہ نظر سے بالکل واضح ہے کہ نماز میدان کار زار کے اندر ایک بہترین ہتھیار ہے بلکہ یہ سب ہتھیاروں سے زیادہ اہم ہے اور ہر معرکے کے اندر اس ہتھیار سے فائدہ اٹھانا بہت ہی ضروری ہے ۔ اس معرکے کے مزاج اور اس کی فضا کے ساتھ نماز کا گہرا تعلق ہے ۔ یہ ابتدائی دور کے اسلامی دستے جن کی تربیت ربانی اور قرآنی منہاج کے ساتھ کی گئی تھی ‘ وہ اپنے دشمن کا مقابلہ اس اسلحہ کے ساتھ کرتے تھے جس میں وہ دشمن پر فوقیت رکھتے تھے ۔ وہ اپنے دشمنوں پر یہ فوقیت رکھتے تھے کہ وہ صرف ایک الہ وحدہ لاشریک کو مانتے تھے ۔ انہوں نے اپنے رب کو اچھی طرح پہچان لیا تھا اور ان کو یہ احساس پوری طرح حاصل ہوتا تھا کہ ان کا وہ الہ پوری طرح ان کے ساتھ شریک جنگ ہے ۔ وہ مقصدیت کے اعتبار سے بھی دشمن پر فوقیت رکھتے تھے ۔ ان کا نصب العین بلند تھا اور وہ بھی اسے سب سے اونچا ہدف سمجھتے تھے ۔ ان کا تصور کائنات ‘ تصور حیات اور تصور غایت وجود انسانی ہر دشمن کے مقابلے میں بلند تھا ۔ اس برتر نظام زندگی کے تحت ان کی جو تنظیم وجود میں آئی تھی اس میں بھی وہ دشمن کے مقابلے میں برتر تھے ۔ میدان جگن میں نماز ان تمام برتریوں کا اشارہ تھی اور ہر وقت ان کو یہ سبق اور شعور یاد دلاتی تھی کہ وہ برتر ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ نماز میدان کار زار میں ان کے لئے ایک اعلی ترین اسلحہ تھی بلکہ ان کا انحصار ہی اس اسلحہ پر تھا ۔ دوسری بات جو ان آیات کے ضمن میں نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ اہل ایمان روحانی طور پر تیار اور بیدار ہیں اور دشمن کے مقابلے میں کھڑے ہیں۔ دشمن بھی گھات میں بیٹھا ہے اور اہل ایمان کی طرف سے غفلت کی ایک مختصر سی گھڑی کے انتظار میں ہے کہ ذرا وہ غافل ہو اور وہ ان کا اسلحہ اور سازو سامان سب پر قبضہ کر کے اچانک حملہ آور ہوجائے ۔ اس تنبیہ ڈراوے اور ثابت قدمی اور اطمینان کی تلقین کے ساتھ ہی بتایا جاتا ہے کہ جن لوگوں سے تمہارا مقابلہ ہے ان کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک توہین آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ ایک طرف سے سخت حکم ہے کہ حالت بیداری اور تیاری میں رہو اور دوسری طرف یہ یقین دہانی ہے کہ مطمئن رہو ‘ ایک طرف سخت حساس اور چوکنا رہنے کی ہدایت اور دوسری جانب سے پورا اطمینان ۔ یہ ہے وہ منہاج جس کے مطابق اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو تربیت دیتے ہیں اس لئے کہ دشمن سخت مکار ہے اور وہ اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرسکتا ہے ۔ صلوۃ الخوف کی کیفیت میں فقہاء کا اختلاف ہے ۔ یہ مسائل انہوں نے اسی آیت سے لئے ہیں ۔ ہم صرف عام کیفیت بیان کریں گے اور فقہی تفصیلات میں نہیں جائیں گے ۔ (آیت) ” واذا کنت فیھم فاقمت لھم الصلوۃ فلتقم طائفۃ منھم معک ولیاخذوا اسلحتھم فاذا سجدوا فلیکونوا من ورآء کم ولیات طائفۃ اخری لم یصلوا فلیصلوا معک ولیاخذوا حذرھم اسلحتھم “۔ (4 : 102) (اور اے نبی ‘ جب تم مسلمانوں کے درمیان ہو اور (حالت جنگ میں) انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہو تو چاہئے کہ ان میں سے ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہو اور اپنے اسلحہ لئے رہے ‘ پھر جب وہ سجدہ کرلے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے آکر تمہارے ساتھ نماز پڑھے اور وہ بھی چوکنا رہے اور اپنے اسلحہ لئے رہے) مطلب یہ ہے کہ آپ موجود ہوں اور ان کے لئے امامت کر رہے ہوں تو ان میں سے ایک فریق آپ کے پیچھے پہلی رکعت پڑھ لے اور دوسرا فریق اسلحہ لے کر چوکیداری کرے اور جب پہلا فریق رکعت پڑھ لے تو پھر وہ چلا جائے اور چوکیداری پر بمعہ اسلحہ کھڑا ہوجائے اور دوسرا آجائے اور وہ آپ کے پیچھے ایک رکعت پڑھ لے ۔ اس طرح آپ کی نماز تمام ہوجائے گی اور آپ سلام پھیر لیں گے ۔ اس کے بعد پہلا فریق آئے گا اور اس کی جو ایک رکعت رہتی ہے وہ پڑھ لے گا اور چلا جائے گا ۔ یہ ایک رکعت اکیلی ہوگی ‘ پھر یہ فریق جائے ‘ چوکیداری پر کھڑا ہو اور دوسرا فریق آئے اور اس کی جو ایک رکعت رہ گئی ہو پڑھے جبکہ پہلا فریق چوکیداری کرے ۔ اس طرح دونوں فریق امام کے ساتھ نماز پڑھ لیں گے ‘ رسول اللہ ﷺ کی امامت میں اور آپ کے بعد جو خلفاء اور امراء آئیں گے ان کیلئے بھی یہی حکم ہے ۔ (آیت) ” ود الذین کفروا لوتغفلون عن اسلحتکم وامتعتکم فیملون علیکم میلۃ واحدۃ (4 : 102) (کیونکہ کفار اس تاک میں ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان کی طرف سے ذرا غافل ہو تو وہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں) کفار کی جانب سے مومنوں کے خلاف یہ ایسی خواہش ہے جو ہمیشہ ان کے دلوں میں پائی جاتی ہے ۔ ماہ وسال گزر رہے ہیں ‘ صدیاں بیت گئی ہیں اور آج بھی کفار کی خواہش یہی ہے ‘ یہ ہے وہ حقیقت جو اللہ تعالیٰ نے پہلی جماعت مومنہ کے دل میں بٹھائی تھی اور آج بھی اسی کی تاکید ہو رہی ہے ۔ یہ درست ہے کہ اللہ اس وقت ان لوگوں کے لئے جنگی اسکیم تیار فرماتا تھا لیکن صلوۃ الخوف میں ‘ جس طرح کہ ہم نے سمجھا ‘ ہمارے لئے بھی جنگی اسکیم موجود ہے ۔ یہ احتیاط اور یہ نفساتی تیاری اور یہ مسلسل ہتھیار بند رہنا ہر وقت لازمی نہیں ہے ‘ نہ مناسب ہے کہ مسلمانوں کو محض مشقت میں ڈالنے کے لئے دائمی حکم دیا جائے لیکن جس قدر ان سے ہو سکے وہ ایسا کریں ۔ (آیت) ” ولا جناح علیکم ان کان بکم اذی من مطر او کنتم مرضی ان تضعوا اسلحتکم “۔ (4 : 102) (البتہ اگر تم بارش کی وجہ سے تکلیف محسوس کرو یا بیمار ہو تو اسلحہ رکھ دینے میں مضائقہ نہیں) ایسے حالات میں اسلحہ اٹھانا مشکل ہوتا ہے ‘ اور مفید بھی نہیں ہوتا ۔ محض احتیاط ہی کافی ہوتی ہے ۔ اور اللہ کی مدد پر بھرپور اعتماد۔ (آیت) ” وخذوا حذرکم ان اللہ اعد للکفرین عذابا مھینا) (4 : 102) (مگر پھر بھی چوکنے رہو یقین رکھو کہ اللہ نے کافروں کے لئے رسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے) ممکن ہے کہ یہی احتیاط یہی بیداری اور یہی پاسداری اہل کفر کے عذاب کا وسیلہ بن جائے ‘ جو اللہ نے ان کے لئے تیار کیا ہے اور سخت توہین آمیز ہے اس طرح اہل ایمان اللہ کی قدرت کا ذریعہ بن جائیں اور اللہ کی مشیت ان کے ذریعے پوری ہو ۔ مذکورہ بالا احتیاط کے ساتھ ساتھ یہ اہل ایمان کے لئے مژدہ اطمینان ہے ۔ اس لئے کہ اہل ایمان کو پورا یقین تھا کہ دشمنان اسلام کے خلاف اللہ ان کا مددگار ہے اور دشمنان اسلام کے لئے توہین آمیز عذاب مقدر ہے ۔ اور ہو سکتا ہے کہ وہی دست قدرت ہوں ۔ (آیت) ” فاذا قضیتم الصلوۃ فاذکروا اللہ قیما وقعودا وعلی جنوبکم فاذا اطماننتم فاقیموا الصلوۃ ان الصلوۃ کانت علی المومنین کتبا موقاتا “۔ (4 : 103) (پھر جب نماز سے فارغ ہوجاؤ تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے رہو اور جب اطمینان نصیب ہوجائے تو پوری نماز پڑھو ۔ نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ ایمان پر لازم کیا گیا ہے) حکم دیا جاتا ہے کہ ہر حال میں دلوں کو اللہ کے ساتھ جوڑے رکھو ‘ نماز میں بھی اور نماز کے باہر رہتے ہوئے بھی اس لئے کہ تعلق باللہ سب سے بڑی جنگی تیاری ہے اور وہ ہتھیار ہے جو کبھی زنگ آلود نہیں ہوتا۔ اطمینان اور امن کے وقت حکم یہ ہے کہ نماز پوری کی پوری بمع جملہ ارکان اطمینان کے ساتھ ادا کرو اور اس میں قصر نہ کرو جیسا کہ کہا گیا اس لئے کہ قصر کی رخصت کچھ حالات کے تحت تھی ۔ اس لئے کہ نماز ایک ایسا فریضہ ہے جسے مقررہ وقت پر ادا کرنا لازمی ہے اور جب حالت خوف نہ رہے تو اس کی ادائیگی اسی طرح ہوگی جس طرح عام طور پر ہوتی ہے ۔ ” نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے “ کے الفاظ سے ظاہریہ نے یہ استدلال کیا ہے کہ اگر نماز قضا ہوجائے تو پھر اس کی ادائیگی نہیں ہوسکتی ۔ اس نے نزدیک قضا نماز پڑھنے سے فرض ادا نہیں ہوتا ۔ وہ کہتے ہیں فرض نماز وقت مقررہ کے بعد نہیں ہوتی ۔ اگر وقت چلا جائے تو پھر نماز پڑھنے اور ادا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ البتہ جمہور علماء کی رائے یہ ہے کہ ادا ہوجاتی ہے ۔ ہاں قضا کی ادائیگی بہت جلدی ہونا چاہئے اور خواہ مخواہ تاخیر کرنا مناسب نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ مزید فروعی اختلافا میں ہم داخل اندازی نہیں کرتے ۔ اب اس سبق کا خاتمہ قریب ہے ۔ حکم دیا جاتا ہے کہ جہاد کا عمل جاری رکھو ‘ اگرچہ تمہیں رنج والم کا سامنا کرنا پڑے اور وہ تمہارے لئے مشقت اور تھکاوٹ کا باعث ہو ۔ ایک ایسا تیز احساس دلایا جاتا ہے اور اس قدر تیز جھٹکا دیا جاتا ہے کہ یہ احساس دلوں تک اتر جاتا ہے اور یہ احساس دلوں کی گہرائیوں تک اتر کر انسانی ضمیر کو روشن کرتا ہے اور اسی روشنی میں مقاصد اور رجحانات اور نصب العین متعین ہوتے ہیں ۔
Top