Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 60
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاكَمُوْۤا اِلَى الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْۤا اَنْ یَّكْفُرُوْا بِهٖ١ؕ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّهُمْ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف (کو)
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَزْعُمُوْنَ
: دعویٰ کرتے ہیں
اَنَّھُمْ
: کہ وہ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
بِمَآ اُنْزِلَ
: اس پر جو نازل کیا گیا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
وَمَآ اُنْزِلَ
: اور جو نازل کیا گیا
مِنْ قَبْلِكَ
: آپ سے پہلے
يُرِيْدُوْنَ
: وہ چاہتے ہیں
اَنْ
: کہ
يَّتَحَاكَمُوْٓا
: مقدمہ لے جائیں
اِلَى
: طرف (پاس)
الطَّاغُوْتِ
: طاغوت (سرکش)
وَقَدْ اُمِرُوْٓا
: حالانکہ انہیں حکم ہوچکا
اَنْ
: کہ
يَّكْفُرُوْا
: وہ نہ مانیں
بِهٖ
: اس کو
وَيُرِيْدُ
: اور چاہتا ہے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
اَنْ
: کہ
يُّضِلَّھُمْ
: انہیں بہکادے
ضَلٰلًۢا
: گمراہی
بَعِيْدًا
: دور
” اے نبی ﷺ تم نے دیکھا نہیں ان لوگوں کو جو دعوی تو کرتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور ان کتابوں پر جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ، مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے کے لئے طاغوت کی طرف رجوع کریں ‘ حالانکہ انہیں طاغوت سے کفر کرنے کا حکم دیا گیا تھا ‘ شیطان انہیں بھٹکا کر راہ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے
(آیت) ” نمبر 60 تا 65۔ بعض لوگوں کی یہ تصویر جو ان آیات میں کھینچی گئی ہے ‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیات ہجرت کے ابتدائی ایام میں نازل ہوئی تھیں ۔ اس دور میں جس میں نفاق کا بہت زور تھا اور یہودی منافقین کے ساھت ملک کر ایک زور آور قوت تھے۔ یہ لوگ جو یہ ارادہ رکھتے تھے کہ قانونی فیصلے طاغوت کے مطابق ہوں ‘ یہ لوگ منافقین تھے جیسا کہ آیات کے اس مجموعے کی دوسری آیت میں اس کی تصریح بھی کردی گئی ہے ۔ ان سے مراد یہودی بھی ہو سکتے ہیں اس لئے کہ جب ان کو یہ دعوت دی جاتی تھی کہ وہ کتاب اللہ کے مطابق فیصلے کرانا تسلیم کریں تو وہ انکار کردیتے تھے اور اس بات کی خواہش رکھتے تھے کہ اس قانون کے مطابق فیصلے کرائیں جو دور جاہلیت میں رائج تھا ۔ (اس لئے کہ یہودیوں کے آپس کے فیصلے تورات کے مطابق ہوتے تھے ۔ یہاں کتاب سے تورات مراد ہوگا اور بعض اوقات یہودیوں کے فیصلے بھی رسول اللہ ﷺ کرتے جیسا کہ بعض فیصلوں سے معلوم ہوتا ہے) لیکن یہاں صرف پہلی صورت ہی مراد ہے یعنی کتاب اللہ سے مراد قرآن کریم ہے کیونکہ آیت ۔ ” یزعمون انھم امنوا بما انزل الیک وما انزل من قبلک (4 : 60) (جن کا زعم یہ ہے کہ وہ ایمان لائے ہیں اس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور اس پر جو تم سے پہلے نازل کی گئی ہے) لہذا یہاں مراد منافقین ہی ہو سکتے ہیں ۔ اس لئے کہ یہودیوں نے کبھی اپنے اس زعم کا اظہار نہیں کیا کہ وہ رسول خدا ﷺ پر نازل کردہ کلام کو مانتے ہیں ۔ یہ اظہار منافقین ہی کرتے تھے کہ وہ نبی ﷺ اور آپ سے پہلے نازل ہوئے والی تمام کتابوں پر ایمان لائے ہیں ۔ یعنی ایسا ایمان جیسا کہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ہم رسل پر ایمان لاتے ہیں ۔ اور یہ بات صرف ہجرت کے ابتدائی ایام ہی میں ہو سکتی ہے ۔ اس سے پہلے کہ بنی قریظہ اور خیبر میں یہودیوں کی قوت کو توڑ دیا جائے اور قبل اس کے کہ یہودیوں کی قوت توڑنے سے خود منافقین کی قوت بھی ٹوٹ جائے ۔ بہرحال ان آیات میں ہمیں شرائط ایمان کی ایک قطعی ‘ مکمل اور جامع مانع شرط اور اسلام کی مکمل تعریف مل جاتی ہے اور ہمیں اللہ تعالیٰ کی جانب سے یہ شہادت مل جاتی ہے کہ جو لوگ طاغوت کے مطابق فیصلہ کرنے کا ارادہ بھی کریں ‘ وہ مومن نہیں ہیں ‘ اس لئے کہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ طاغوت کا انکار کریں ۔ (آیت) ” (وقد امروا ان یکفروا بہ) اس کے علاوہ اللہ کی جانب سے اس مجموعہ آیات میں ہمیں ایک خلفیہ بیان ملتا ہے اور ذات بار خود اپنی ذات کی قسم کھاتے ہیں کہ یہ لوگ اس وقت تک ایمان میں داخل نہیں ہو سکتے اور اس وقت تک مومن شمار نہیں ہو سکتے جب تک کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو اپنے مقدمات کے اندر حکم نہ بنائیں اور پھر آپ ﷺ کے حکم کی اطاعت نہ کریں آپ کے فیصلے کو نافذ نہ کریں اور یہ اطاعت کامل تسلیم ورضا کے ساتھ نہ ہو اور دل کی خوشی کے ساتھ نہ ہو یعنی ایسی حالت میں تسلیم کرنا کہ اس میں عجز واضطرار نہ ہو بلکہ مکمل اطمینان ورضا ہو۔ (آیت) ” الم ترالی الذین یزعمون انھم امنوا بما انزل الیک وما انزل من قبلک یرویدن ان یتحاکموا الی الطاغوت وقد امروا ان یکفروا بہ ویرید الشیطن ان یظلھم ضللا بعیدا “۔ (4 : 60) ” اے نبی تم نے دیکھا نہیں ان لوگوں کو جو دعوی تو کرتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں ‘ اس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور ان کتابوں پر جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ‘ مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے کے لئے طاغوت کی طرف رجوع کریں ۔ حالانکہ انہیں طاغوت سے کفر کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ شیطان تمہیں بھٹکا کر راہ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے) کیا آپ نے ایسی عجیب و غریب قوم کے لوگوں کو نہیں دیکھا جن کا زعم یہ ہے کہ وہ مومن ہیں اور پھر وہ آن واحد میں اپنے اس زعم کو باطل قرار دیتے ہیں ۔ یہ لوگ (آیت) ” یزعمون انھم امنوا بما انزل الیک وما انزل من قبلک (4 : 60) (یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ اس کتاب پر بھی ایمان لائے ہیں جو تیری طرف نازل ہوئی ہے اور اس پر بھی جو تجھ سے پہلے نازل ہوئی ہے ۔ اس دعوی ایمان کے بعد وہ اپنے فیصلے اس کتاب کے مطابق نہیں کراتے جو آپ پر نازل ہوئی ہے ‘ نہ وہ اس کتاب کے مطابق فیصلے کراتے ہیں جو تم سے پہلے نازل ہوئی اور وہ چاہتے ہیں کہ کسی اور چیز کے مطابق فیصلے کرائیں ‘ کسی اور نظام کے مطابق فیصلے کرائیں ۔ کسی اور حکم کے مطابق فیصلے کرائیں ۔ بلکہ وہ یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ طاغوت کے مطابق فیصلے کرائیں اور طاغوت وہ ہے جو اس کتاب سے ماخوذ نہ ہو جو آپ کی طرف نازل ہوئی یا اس کتاب سے ماخوذ نہ ہو جو آپ سے پہلے نازل ہوئی اور اس کا ضابطہ اور معیار تم پر نازل کردہ کتاب یا کتب سابقہ سے اخذ نہ ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ طاغوت ‘ طاغوت ہے اور طاغوت اس لئے ہے کہ وہ اللہ کی خاصہ حاکمیت اور تشریع کا دعوی کرتا ہے اور وہ طاغوت اس لئے ہے کہ وہ کسی مستقل میعار پر قائم نہیں ہے ۔ یہ لوگ محض جہالت کی وجہ سے یہ حرکت نہیں کرتے نہ کسی شبہ کی بنا پر کرتے ہیں ۔ وہ اچھی طرح جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں حالانکہ اس طاغوت کے پاس اپنے فیصلے لے جانا حرام ہے ۔ (آیت) ” وقد امروا ان یکفروا بہ “۔ (4 : 60) ان کو حکم تو یہ دیا گیا ہے کہ وہ اس کا انکار کردیں ۔ یہ لوگ جہالت یا شبہ کی وجہ سے ایسا نہیں کرتے ۔ بلکہ یہ لوگ قصدا ایسا کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ گمان درست نہیں ہے ‘ یہ زعم درست نہیں ہے کہ وہ اس کتاب پر بھی ایمان لائے ہیں اور آپ سے پہلے نازل ہونے والی کتابوں پر بھی ایمان لائے ہیں یہ تو شیطان ہے جو ان کو گمراہ کرنا چاہتا ہے ۔ اس طرح کہ وہ اس سے باز نہ آسکیں ۔ (آیت) ” ویرید الشیطن ان یضلھم ضللا بعیدا “۔ (4 : 60) (اور شیطان انہیں بھٹکا کر راہ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے) یہ وہ خفیہ سبب ہے جس کی وجہ سے وہ لوگ طاغوت کے مطابق فیصلہ کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور یہی وہ داعیہ ہے جو ان کو مجبور کرتا ہے کہ وہ ایمان کی حدود اور ایمان کی شرائط سے نکل جائیں اور ارادہ کرلیں کہ وہ طاغوت کے مطابق فیصلے کرائیں گے ۔ یہی وہ سبب ہے جس کا اللہ تعالیٰ انکشاف فرماتے ہیں تاکہ وہ اپنے اس ارادے سے باز آجائیں ۔ اور جماعت مسلمہ کو بھی بتایا جاتا ہے کہ ان لوگوں کی پشت پر کون ہے ؟ اور اس کا اصل محرک کیا ہے ؟ اب آگے کے مضمون میں وہ حالات بتائے جاتے ہیں جب ایسے لوگوں کو اس طرف بلایا جاتا ہے کہ آؤ اس قانون کی طرف جو اللہ نے حضرت محمد ﷺ کی طرف نازل کیا ہے یا اس قانون کی طرف جو آپ ﷺ سے پہلے نازل ہوا ہے ‘ تو یہ لوگ جو زعم ایمان رکھتے ہیں ‘ کہتے ہیں ۔ (آیت) ” واذا قیل لھم تعالوا الی ما انزل اللہ والی الرسول رایت المنفقین یصدون عنک صدودا “۔ (4 : 61) ” اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور آؤ رسول کی طرف تو ان منافقوں کو تم دیکھتے ہو کہ یہ تمہاری طرف آنے سے کتراتے ہیں ۔ “ سبحان اللہ ‘ نفاق خود اپنے آپ کو آشکارا کر رہا ہے ۔ وہ اس بات پر تلا ہوا ہے کہ فطری سوچ کی واضح ترین باتوں کا بھی انکار کر دے ۔ ایسا نہ ہوتا تو وہ نفاق کی صورت حال نہ ہوتی ۔ ایمان کا فطری اور واضح تقاضا یہ ہوتا ہے کہ انسان اس قانون کے مطابق اپنے فیصلے کرے جس پر اس کا ایمان ہے اور اپنے فیصلے اس عدالت میں لے جائے جس پر وہ ایمان لایا ہو۔ اگر کوئی شخص یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لایا ہے اور جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر بھی ایمان لایا ہے ‘ رسول پر ایمان لایا ہے اور جو کچھ اس پر نازل ہوا ہے اس پر بھی ایمان لایا ہے ‘ پھر ایسے شخص کو اگر بلایا جاتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے اس حکم اور قانون کے مطابق کرائے جس پر وہ ایمان لایا ہے تو اس دعوت کا بدیہی نتیجہ یہ ہونا چاہئے کہ وہ اس کو تسلیم کرے اور یہی تقاضائے فطرت ہے ۔ لیکن اگر وہ انکار کرتا ہے اور اس راہ پر آنے سے لوگوں کو روکتا ہے تو وہ بالکل ایک واضح فطری اور بدیہی امر سے انکار کرتا ہے ۔ اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ منافق ہے اور اس نے جو دعوائے ایمان کیا ہے ‘ وہ جھوٹا ہے ۔ یہی وہ فطری اور بدیہی صورت حال ہے جس کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے ۔ چناچہ یہ آیت انہی لوگوں کے بارے میں ہے جو دعوائے ایمان کرتے ہیں اور پھر اللہ کے قانون کے مطابق فیصلے نہیں کرتے بلکہ ان کو کوئی بلائے بھی تو اس طرح فیصلے کرانے سے کتراتے ہیں۔ اس کے بعد ان کے طرز عمل سے ایک اور منافقانہ چال کو ظاہر کیا جاتا ہے ‘ کہ جب ایسے لوگ کسی مشکل میں پڑتے ہیں یا ان کی غلط پالیسی کی وجہ سے کوئی حادثہ ہوجاتا ہے (اور یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ یہ لوگ اللہ کی حاکمیت کی طرف نہیں آتے یا اس وجہ سے کہ وہ طاغوت کے مطابق کوئی فیصلہ کرانا چاہتے ہیں اور اس وجہ سے ان کی پوزیشن خراب ہوجاتی ہے) تو پھر یہ لوگ اپنی پوزیشن صاف کرنے کے لئے عذر ہائے لنگ سے کام لیتے ہیں ۔ (آیت) ” فکیف اذا اصابتھم مصیبتۃ بما قدمت ایدیھم ثم جاء وک یحلفون باللہ ان اردنا الا احسانا وتوفیقا “۔ (4 : 62) ” پھر اس وقت کیا ہوتا ہے جب ان کے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہوئی مصیبت ان پر آپڑتی ہے ؟ اس وقت یہ تمہارے پاس قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خدا کی قسم ہم تو صرف بھلائی چاہتے تھے اور ہماری نیت تو یہ تھی کہ فریقین میں کسی طرح موافقت ہوجائے ۔ یہ لوگ مصیبت میں یوں پڑجاتے تھے کہ بہت سے لوگوں کے مجمع میں انکا راز کھل جاتا تھا ۔ اور اسلامی معاشرہ میں ان کا مقاطعہ ہوجاتا تھا ‘ یا اسلامی معاشرے میں ان کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا ۔ اس طرح یہ لوگ بڑی مشکل میں پھنس جاتے تھے اس لئے کہ اسلامی معاشرہ ایسے لوگوں کو دیکھ ہی نہ سکتا تھا جو دعوی تو یہ کرتے ہوں کہ وہ اللہ اور اس کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ اور اس پر نازل شدہ کلام پر ایمان لائے ہیں اور پھر وہ اللہ کے قانون کے سوا کسی اور قانون پر فیصلے کراتے ہوں ۔ ایسے لوگوں کو ان معاشروں میں قبولیت حاصل ہوتی ہے جو نہ مومن ہوتے ہیں اور نہ مسلم ۔ اور جو اس قسم کے لوگوں کی طرح نام نہاد مسلمان ہوتے ہیں اور ان کا اسلام اور ایمان صرف دعوے اور نام تک محدود ہوتا ہے ۔ بعض اوقات وہ مصیبت میں یوں پڑتے ہیں کہ وہ طاغوتی عدالت میں جاتے ہیں اور ان پر ظلم ہوجاتا ہے اس لئے کہ وہاں اللہ کے قانون کے سوا کسی دوسرے قانون کے مطابق فیصلے کردیئے جاتے ہیں ۔ اب انہیں شرمندگی ہوتی ہے اور افسوس کے ساتھ لوٹتے ہیں کہ کیوں وہ طاغوت کی عدالت میں گئے اور ان پر ظلم ہوا ۔ اگر وہ اپنا مقدمہ اسلامی عدالت میں لاتے تو انصاف ہوتا ۔ بعض اوقات ان پر یہ مصیبت اللہ کی جانب سے بطور ابتلاء آتی ہے تاکہ وہ غور وفکر کرکے ہدایت قبول کرلیں ۔ بہرحال جو صورت بھی ہو ‘ قرآن کریم استفہام انکاری کی صورت میں سوال کرتا ہے کہ اس وقت ان کا حال کیا ہوتا ہے کہ یہ لوگ پھر لوٹ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آتے ہیں۔ (آیت) ” یحلفون باللہ ان اردنا الا احسانا وتوفیقا “۔ (4 : 62) ” خدا کی قسم ہم تو صرف بھلائی چاہتے تھے اور ہماری نیت تو یہ تھی کہ فریقین میں کسی طرح موافقت ہوجائے ۔ “ یہ نہایت ہی شرمناک صورت حال ہے ۔ وہ لوٹتے ہیں اور ان کو شعور ہوتا ہے کہ انہوں نے بہت ہی برا راستہ اختیار کیا ۔ ان کی حالت شرمندگی سے ایسی ہوتی ہے کہ حضور ﷺ کا سامنا نہیں کرسکتے ۔ لیکن قسمیں کھا کر اپنے اندرونی جھوٹے ارادوں کو چھپاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ درحقیقت طاغوت کی عدلت میں تو جانا نہیں چاہتے تھے مگر رواج کے مطابق فیصلے کرا کے فریقین کے درمیان صلح صفائی چاہتے تھے ۔ یہ ان تمام لوگوں کا دعوی ہوتا ہے جو اسلامی نظام حیات سے پہلو تہی کرنا چاہتے ہیں ۔ ایسے لوگ کہتے ہیں کہ وہ مشکلات سے بچنا چاہتے ہیں ۔ اگر شریعت کے قانون کو نافذ کردیا گیا تو ایک مصیبت آجائے گی ۔ لوگوں کے درمیان مخالفت پیدا ہوجائے گی حالانکہ یہ لوگ تمام طبقات کے درمیان توازن چاہتے ہیں۔ یہ حیلے بہانے ان لوگوں کے ہوتے ہیں جو دعوائے ایمان تو کرتے ہیں لیکن مومن نہیں ہوتے ۔ اس قسم کے دلائل تو منافقین کے ہوتے ہیں اور ہر دور میں منافقین نے یہی کہا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے اوپر سے ان کو چھپانے والی اس چادر کو اتار پھینکتے ہیں اور حضرت نبی کریم ﷺ کو اطلاع فرماتے ہیں کہ اللہ ان جیسے لوگوں کی حقیقت قلبی اور انکے اندرون سے واقف ہے۔ لیکن اس کے باوجود اللہ کا حکم یہی ہے کہ ان جیسے لوگوں کے ساتھ سختی نہ برتی جائے بلکہ ان کو نصیحت کی جائے کہ وہ اس قسم کے ہیر پھیر سے باز آجائیں ۔
Top