Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 13
هُوَ الْحَیُّ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
هُوَ الْحَيُّ : وہی زندہ رہنے والا لَآ اِلٰهَ : نہیں کوئی معبود اِلَّا : سوائے هُوَ : اس کے فَادْعُوْهُ : پس تم پکارو اسے مُخْلِصِيْنَ : خالص کرکے لَهُ : اس کے لئے الدِّيْنَ ۭ : عبادت اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لئے رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
وہی زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کو تم پکارو اپنے دین کو اسی کے لیے خالص کرکے۔ ساری تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لئے ہے
آیت نمبر 65 تا 66 یہ اعلان ان لوگوں کے لیے ہے جو اللہ کی آیات سے منہ موڑتے ہیں اور اللہ کے عطیات کی ناشکری کرتے ہیں ، کہ میں تو ان معبودوں کی بندگی سے منع کردیا گیا ہوں جن کو تم پکارتے ہو۔ لہٰذا میں منع ہوگیا ہوں۔ اس لیے کہ میرے پاس نشانات آگئے ہیں اور آئے بھی میرے رب کی طرف سے ہیں۔ میرے پاس دلائل پہنچ چکے ہیں اور میں ان پر ایمان لاچکا ہوں۔ اور اللہ نے میرے پاس جو دلائل بھیجے ہیں ، ان کا حق ہے کہ میں ان پر مطمئن ہوجاؤں اور تصدیق کردوں اور اس سچائی کا اعلان کردوں جو میرے پاس آگئی ہے۔ اور غیر اللہ کی بندگی سے رک جانا ہی کافی نہیں بلکہ رب العالمین کے سامنے سر تسلیم خم کردینا اور ایک مثبت پروگرام شروع کرنا بھی بڑا مشن ہے۔ اس میں ” لا “ بھی ہے اور ” الا “ بھی ہے۔ اور آفاقی دلائل الہیہ کے بیان کے بعد اب انفس کی طرف روئے سخن مڑتا ہے۔ انفس کے دلائل میں سے بڑی دلیل ظہور حیات انسانی ہے اور پھر اس کے ظہور کے عجیب اطوار ودرجات ہیں۔ انسانی حیات کا مطالعہ ایک مقدمہ ہے۔ اس بات کے لیے کہ اس کائنات میں ہر قسم کی حیات درحقیقت اللہ کے دست قدرت کا کرشمہ ہے اور اس کی مٹھی میں ہے۔
Top