Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 145
وَ كَتَبْنَا لَهٗ فِی الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْعِظَةً وَّ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ١ۚ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّ اْمُرْ قَوْمَكَ یَاْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَا١ؕ سَاُورِیْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِیْنَ
وَكَتَبْنَا : اور ہم نے لکھدی لَهٗ : اس کے لیے فِي : میں الْاَلْوَاحِ : تختیاں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز مَّوْعِظَةً : نصیحت وَّتَفْصِيْلًا : اور تفصیل لِّكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کی فَخُذْهَا : پس تو اسے پکڑ لے بِقُوَّةٍ : قوت سے وَّاْمُرْ : اور حکم دے قَوْمَكَ : اپنی قوم يَاْخُذُوْا : وہ پکڑیں (اختیار کریں) بِاَحْسَنِهَا : اس کی اچھی باتیں سَاُورِيْكُمْ : عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا دَارَ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمانوں کا گھر
اور ہم نے (تورات کی) تختیوں میں ان کے لئے ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی پھر (ارشاد فرمایا کہ) اسے زور سے پکڑے رہو اور اپنی قوم سے بھی کہہ دو کہ ان باتوں کو جو اس میں (مندرج ہیں اور) بہت بہتر ہیں پکڑے رہیں۔ میں عنقریب تم کو نافرمان لوگوں کا گھر دکھاؤں گا۔
تورات بنی اسرائیل کا قانون : آیت 145: وَکَتَبْنَا لَـہٗ فِی الْاَ لْوَاحِ (اور ہم نے ان کو چند تختیوں پر لکھ دی) الواح جمع لوح تورات یہ دس تختیاں تھیں بعض نے کہا سات یہ زمرد کی بنی ہوئی تھیں دوسرا قول یہ ہے کہ لکڑی کی بنی ہوئی تھیں آسمان سے اتریں اور ان میں تورات درج تھی۔ مِنْ کُلِّ شَیْ ئٍ (ہر چیز کی) یہ کتبنا کا مفعول ہونے کی وجہ سے محل نصب میں ہے۔ مَّوْعِظَۃً وَّ تَفْصِیْلًا لِّکُلِّ شَیْئٍ (نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل) یہ من کل شئی کا بدل ہے۔ مطلب یہ ہے ہم نے ان کے لیے ہر وہ چیز لکھ دی جس کی بنی اسرائیل کو مواعظ و تفصیل احکام کے سلسلہ میں ضرورت تھی ایک قول یہ بھی ہے کہ تورات ستّر اونٹوں پر لادی جاتی تھی۔ اس کو مکمل چار آدمیوں نے پڑھا موسیٰ ۔ یوشع۔ عزیر۔ عیسیٰ ( علیہ السلام) ۔ فَخُذْھَا (پس تم اس کو عمل میں لائو) پس ہم نے انہیں کہا اس کو پکڑو۔ خذھا کا عطف کتبنا پر ہے۔ اور ہا کی ضمیر الواح کی طرف ہے۔ نمبر 2۔ لکل شیء کی طرف کیونکہ وہ اشیاء کے معنی میں ہے۔ بِقُوَّ ۃٍ (کوشش کے ساتھ) محنت و عزیمت کے ساتھ جس طرح اولوا العزم رسول کرتے ہیں۔ وَّاْمُرْ قَوْمَکَ یَاْخُذُوْا بِاَحْسَنِھَا (اپنی قوم کو حکم دو کہ اس کے اچھے اچھے احکام پر عمل کرو) یعنی اس میں جو احکام ہیں وہ احسن و حسن پر مشتمل ہیں۔ مثلاً قصاص لینا۔ معاف کرنا۔ بدلہ لینا۔ صبر کرنا۔ ان کو حکم دیں کہ وہ ایسا حکم اپنائیں جو حسن میں زیادہ بہتر اور ثواب میں زیادہ ہو۔ جیسا کہ اس ارشاد میں : وَاتَّبِعُوْٓا اَحْسَنَ مَآ اُنْزِلَ اِلَــیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ ( الزمر : 55) سَاُورِیْکُمْ دَارَ الْفٰسِقِیْنَ (میں بہت جلد تم کو ان نافرمانوں کا مقام دکھلائوں گا) فرعون اور اس کی قوم کا علاقہ یعنی مصر اور عادو ثمود کے مقامات اور ہلاک شدہ اقوام۔ کہ کس طرح یہ علاقے ان سے خالی ہوئے۔ تاکہ عبرت حاصل کریں۔ ان کی طرح فسق اختیار نہ کریں۔ کہیں انہی جیسی دنیوی سزا نہ بھگتنی پڑے یا جہنم ٹھکانہ نہ بن جائے۔
Top