Fi-Zilal-al-Quran - Al-Qalam : 35
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ كَالْمُجْرِمِیْنَؕ
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِيْنَ : کیا بھلا ہم کردیں مسلمانوں کو۔ فرماں بردار کو كَالْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی طرح
فرمانبرداروں کا حال مجرموں کا سا کردیں ؟
افنجعل ............................ فھم یکتبون اس مکالمے اور تحدیات کے درمیان یہ دھمکی بھی آتی ہے کہ آخرت میں تو ان کے لئے عذاب ہے ہی لیکن دنیا میں بھی ان کے خلاف جنگ ہوگی۔ یوں مکالمے میں گرمی پیدا ہوجاتی ہے اور چیلنج زور دار ہوجاتا ہے۔ چناچہ اہل مکہ کو چیلنج کے انداز میں کہا جاتا ہے۔ فنجعل ............ کالمجرمین (86 : 53) ”” فرمانبرداروں کا حال مجرموں کا سا کردیں ؟ “ یہ سوال آیات سابقہ میں پائے جانے والے لوگوں کے حوالے سے ہے جو مجرم تھے اور اس کا جواب صرف ایک ہے کہ مسلمین مجرمین کی طرح نہیں ہوسکتے۔ مسلمین رب کے سامنے جھکنے والے ہیں۔ یہ کبھی بھی ان لوگوں کی طرح نہیں ہوا کرتے جو جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں ، جن کی اوصاف آیات سابقہ میں بیان کردی گئی ہیں اور جو اہل مکہ پر چسپاں ہوتی ہیں۔ عقل کا تقاضا بھی یہی ہے۔ انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے کہ مجرموں اور مسلموں کا انجام ایک طرح کا نہ ہو۔ چناچہ دوسرا سوال کیا جاتا ہے۔ یہ بھی سرزنش کا سوال ہے۔
Top