Fi-Zilal-al-Quran - Al-Qalam : 34
اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی لوگوں کے لیے عِنْدَ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے نزدیک جَنّٰتِ : باغات ہیں النَّعِيْمِ : نعمتوں والے
یقینا خدا ترس لوگوں کے لئے ان کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں “۔
ان للمتقین ................ النعیم ” یہ ہے دونوں کے انجام کا فرق۔ اور یہ ہے دونوں کے طرز عمل اور حقیقت کا فرق۔ دونوں کی راہ الگ ہے تو یقینا دونوں کا انجام بھی الگ الگ ہوگا۔ اب اس کے بعد قرآن کریم ان کے ساتھ ایک ایسا مکالمہ کرتا ہے جو بالکل قابل فہم ہے اور سورت کے ماقبل کے مضامین نے اسے واضح کردیا ہے۔ اور ان پر اب سوال پر سوال کیا جاتا ہے۔ ایسا سوال جس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ اس لئے وہ جواب نہیں دے سکتے۔ کیونکہ ان سوالات کا واحد جواب ہے جو کڑوا ہے۔ اس کے سوا یہ کوئی جواب نہیں دے سکتے اور آخرت میں ان کے لئے ایک خوفناک منظر ہے۔ اور دنیا میں ان کے ساتھ رب تعالیٰ کا اعلان جنگ ہے۔
Top