Fi-Zilal-al-Quran - Al-Qalam : 43
خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ١ؕ وَ قَدْ كَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَ هُمْ سٰلِمُوْنَ
خَاشِعَةً : نیچی ہوں گی اَبْصَارُهُمْ : ان کی نگاہیں تَرْهَقُهُمْ : چھا رہی ہوگی ان پر ذِلَّةٌ : ذلت وَقَدْ كَانُوْا : اور تحقیق تھے وہ يُدْعَوْنَ : بلائے جاتے اِلَى السُّجُوْدِ : سجدوں کی طرف وَهُمْ سٰلِمُوْنَ : اور وہ صحیح سلامت تھے
ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی ، ذلت ان پر چھارہی ہوگی۔ یہ جب صحیح وسالم تھے ، اس وقت انہیں سجدے کے لئے بلایا جاتا تھا (اور یہ انکار کرتے تھے) ۔
خاشعة ............ ذلة (86 : 34) ” ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی ، رات ان پر چھائی ہوئی ہوگی “۔ یہ متکبر اور اپنے آپ کو بہت بڑی چیز سمجھنے والے اس دن یوں ہوں گے۔ نیچی نظر اور ذلیل حالت یہ دو حالتیں ان کی بداعمالیوں کا بدلہ ہیں۔ سورت کے آغاز میں جو ڈراوا آیا تھا کہ اس کی سونڈ پر ہم داغ لگائیں گے یہاں اس کی طرف اشارہ ہے کہ یہ گہری ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوں گے اور ذلیل و خوار ہوں گے۔ یہ ایسے حالات میں ہیں شکستہ دریختہ کہ ان کو ڈرایا دلایا جاتا ہے کہ اس حالت تک وہ کس وجہ سے پہنچے ، کیونکہ یہ لوگ حق سے منہ موڑتے تھے اور تکبر کرتے تھے۔ اور جب صحیح سالم تھے اور ان کو سجدوں کے لئے بلایا جاتا تھا ، تو یہ تکبر کرتے تھے۔ اب اس وجہ سے یہ لوگ اس ذلیل موقف میں ہیں اور اس مختصر دنیا کہ تو یہ پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ آج انہیں بلایا جاتا ہے مگر ان کے اندر سکت ہی نہیں ہے۔ وقد .................... سلمون (86 : 34) ” جب صحیح وسالم تھے اس وقت انہیں جسدے کے لئے بلایا جاتا تھا “ مگر یہ انکار کرتے تھے۔ اور آج بلایا جاتا ہے ، کرنا چاہتے ہیں ، مگر طاقت نہیں ہے یا موقعہ نہیں۔ ایسی ہی حالت میں ایک دوسری تہدید دلوں کو ہلا مارنے والی جبکہ وہ پہلے سے کرب اور بےچینی میں ہیں اور حواس باختہ ہیں۔
Top