Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 204
وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
قُرِئَ
: پڑھا جائے
الْقُرْاٰنُ
: قرآن
فَاسْتَمِعُوْا
: تو سنو
لَهٗ
: اس کے لیے
وَاَنْصِتُوْا
: اور چپ رہو
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم پر
تُرْحَمُوْنَ
: رحم کیا جائے
جب قران تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو ، شاید کہ تم پر بھی رحمت ہوجائے
اس آیت پر یہ سورة ختم ہوجاتی ہے اور سورة کا آغاز اس طرح ہوا تھا کہ اسی کتاب والا صفات کی طرف اشارہ تھا۔ کتاب انزل الیک فلا یکن فی صدرک حرف منہ لتنذر بہ و ذکری للمومنین۔ یہ کتاب ہے جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے ، پس اے نبی ، تمہارے دل میں اس سے کوئی جھجک نہ ہو ، اس کے اتارنے کی غرض یہ ہے کہ تم اس کے ذریعے سے ڈراؤ اور ایمان لانے والے لوگوں کو نصیحت ہو "۔ ۔۔ جب قرآن پڑھا جا رہا ہو تو اس وقت خاموش رہنے کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ قرآن مجید ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ہے کہ امام جہراً قراءت کرتا ہے تو مقتدی پر فرض ہے کہ وہ خاموش رہے۔ جب وہ جہری نماز میں امام کو سن رہا ہو تو اس کے لیے پڑھنا منع ہے۔ لا ینازع الامام القرآن ، امام کے ساتھ قرآن میں تنازعہ نہ ہو۔ یہ روایت امام احمد اور اہل سنن نے نقل کی ہے۔ اور امام ترمذی نے اسے حدیث حسن کہا ہے اور ابو حاتم الرازی نے اسے حدیث صحیح کہا ہے۔ انہوں نے زہری ، ابو اکشمہ لیثی کے واسطہ سے ابوہریرہ سے نقل کیا کہ حضور جب ایک جہری نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کو مخاطب کرکے سوال کیا کہ ابھی میرے پیچھے تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قراءت کی ؟ ایک شخص نے کہا " ہاں " رسول خدا میں نے پڑھا۔ حضور نے فرمایا " میں کہتا ہوں کہ مجھے کیا ہوا کہ میں قرآن کے ساتھ تنازعہ کر رہا ہوں " اس کے بعد لوگ حضور کے ساتھ جہری نمازوں میں قراءت کرنے سے باز آگئے۔ کیونکہ انہوں نے حضور کی یہ ہدایت سن لی۔ اسی طرح ابن جریر نے بھی اپنی تفسیر میں ابوداود ابن ابو الہند ، بشیر ابن جابر کی روایت سے حضرت ابن مسعود کی روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے سنا کہ بعض لوگ امام کے ساتھ پڑھتے ہیں ، تو جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : " کیا اب وقت نہیں آگیا کہ تم سمجھو ، کیا وقت نہیں آگیا کہ تم عقل سے کام لو ، اللہ کا حکم مانو ، اللہ فرماتے ہیں۔ " جب قرآن تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو "۔ بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ اس آیت میں در اصل مسلمانوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مشرکین کی طرح رویہ نہ اختیار کریں کہ حضور ﷺ جب نماز میں قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو مشرکین آکر سنتے۔ اس لیے ان میں سے بعض لوگوں نے دوسروں سے کہا تم لوگ قرآن نہ سنو بلکہ جب تلاوت ہو رہی ہو تو اس میں خلل ڈالو شاید کہ اس طرح تم غالب آجاؤ۔ لا تسمعوا لہذا القرآن والغوا فیہ لعلکم تغلبون۔ " اس قرآن کی طرف کان نہ دھرو ، بلکہ اس میں شور مچاؤ شاید کہ تم غلبہ پا لو " اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔ " واذا قرئ القران فاستمعوا لہ وانصتوا " جب قرآن مجید پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو۔ امام قرطبی کہتے ہیں کہ نماز کے بارے میں ہوئی۔ انہوں نے حضرت ابوہریرہ ، ابن مسعود ، جابر ، زہری ، عبیداللہ ابن عمیر ، عطاء اور سعید بن مسیب سے اس سلسلے میں روایات نقل کی ہیں۔ علامہ ابن جریر نے اس کی بھی شان نزول نقل کی ہے۔ اس نے ابوکریب ، ابوبکر بن عیاش عاصم ، مسیب ابن رافع کے سلسلے کے ذریعے حضرت ابن مسعود سے روایت کی ہے۔ ہم میں سے بعض لوگ ایک دوسرے کو نماز میں سلام کرتے ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی واذا قرئ القران فاستعموا لہ وانصتوا لعلکم ترحمون۔ جب قرآن مجید پڑھا جا رہا ہو ، غور سے سنو اور خاموش ہوجاؤ۔ شاید کہ تم پر حم کیا جائے۔ اس کی تفسیر میں امام قرطبی کہتے ہیں کہ محمد ابن کعب قرظی نے یہ کیا ہے کہ جب حضور قرآن مجید پڑھتے تھے تو لوگ اسے دہراتے تھے جب آپ بسم اللہ الرحمن الرحیم کہتے تو لوگ بھی اسی طرح کہتے۔ پوری فاتحہ اور سورت کی تلاوت میں لوگ ایسا ہی کرتے۔ ایک عرصہ تک یہی معمول رہا۔ اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی۔ وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ ۔ جب قران تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو ، شاید کہ تم پر بھی رحمت ہوجائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خاموشی کا مطلب یہ ہے کہ جہراً نہ پڑھا جائے جس طرح کہ وہ لوگ رسول اللہ کی اطاعت میں پڑھتے تھے۔ یہ تو تھی امام قرطبی کی رائے۔ اس آیت کے بارے میں۔ قتادہ کہتے ہیں کہ جب نماز ہو رہی ہوتی تھی تو ایک شخص آتا اور نمازیوں سے پوچھتا تم نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں اور کتنی باقی ہیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ ۔ ایسی ہی روایت مجاہد سے منقول ہے کہ مسلمان نماز میں حسب ضرورت بات کرلیا کرتے تھے ، اس لیے یہ آیت اتری لعلکم ترحمون۔ جن لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حکم صرف اس تلاوت پر موقوف ہے ، جو نماز میں ہوتی ہے تو ان کا استدلال ابن جریر کی روایت سے ہے۔ انہوں نے حمید ابن مسعدہ ، بشر ابن جریری ، طلحہ ابن عبیداللہ بن عمیر سے روایت کی ہے۔ یہ صاحب کہتے ہیں کہ میں نے عبیداللہ بن عمیر اور عطا بن ابی رباح کو دیکھا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مباحثہ کر رہے تھے اور قاری قراءت کے ساتھ تلاوت کر رہا تھا۔ کیا تم کان نہیں دھرتے۔ اور اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ کیا ہے ، اس کے مستحق نہیں بنتے یعنی لعلکم ترحمون کے۔ اس پر انہوں نے میری طرف دیکھا اور پھر اپنی بات میں مشغول ہوگئے۔ کہتے ہیں ، میں نے دوبارہ اپنی بات کا اعادہ کیا ، انہوں نے پھر میری طرف دیکھا اور پھر اپنی بات میں مشغول ہوگئے۔ کہتے ہیں کہ میں نے تیسرے باری اپنی بات کا اعادہ کیا ، انہوں نے پھر میری طرف دیکھا اور پھر اپنی بات میں مشغول ہوگئے۔ کہتے ہیں کہ میں نے تیسری بار اپنی بات کا اعادہ کیا تو انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا " یہ تو نماز کے بارے میں ہے " وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ " علامہ ابن کثیر اس روایت کو نقل کرکے کہتے ہیں کہ سفیان ثوری ابوہاشم اسماعیل ابن کثیر نے ، انہوں نے مجاہد سے یہی روایت کی ہے کہ آیت وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ ۔ نماز کے بارے میں ہے۔ کئی لوگوں نے مجاہد سے یہی روایت نقل کی ہے۔ عبدالرزاق نے ثوری سے یہ نقل کیا ہے کہ اگر نماز کے علاوہ قراءت ہو رہی ہو اور کوئی بات کر رہا ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ جس طرح نماز میں یہ حکم ہے اسی طرح خطبہ جمعہ اور عیدین میں بھی یہی حکم ہے۔ یہ سعید ابن ابوجیر ، مجاہد عطاء ، عمرو ابن دینار ، یزید ابن اسلم ، قاسم ابن مخیرہ ، سلمہ ابن بسار ، شہر بن حوشب اور عبداللہ ابن مبارک بھی اسی طرف گئے ہیں لیکن قرطبی کہتے ہیں " یہ مذہب ضعیف ہے۔ اس لیے کہ خطبات میں قرآن مجید کا حصہ کم ہوتا ہے۔ اور خاموشی سب میں واجب ہے۔ علامہ ابن عربی اور نقاش نے کہا ہے کہ یہ آیت مکی ہے اور مکہ میں نہ کوئی خطبہ تھا اور نہ جمعہ واجب تھا۔ امام قرطبی کہتے ہیں کہ اہل تفسیر کا اس پر اجماع ہے کہ قرآن کو کان لگا کر سننا اور خاموش رہنا جس طرح فرض نماز میں ہے ، اسی طرح غیر فرض میں بھی ہے۔ لغوی مفہوم کے اعتبار سے ہر معاملے میں قرآن کو سننا اور خاموش رہنا فرض ہے ، الا یہ کہ کوئی مخصوص دلیل ہو۔ اسباب نزول کے بارے میں اس سے قبل جو روایات دی گئی ہیں۔ ان میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جو یہ بتاتی ہو کہ یہ آیت صرف نماز کے ساتھ مخصوص ہے یا فرض اور غیر فرض نماز میں فرق ہے۔ کیونکہ حکم تو آیت کے الفاظ کی عمومیت پر ہوتا ہے۔ یہ نہیں دیکھا جاتا کہ آیت کس خصوصی موقعہ پر نازل ہوئی۔ اقرب بات یہ ہے کہ یہ آیت عام تصور ہو ، اور اس کے لیے کس نص کو مخصوص نہ سمجھا جائے ، قرآن کی عظمت اور احترام کے قرین قیاس اور قرین مرتبہ یہ ہے کہ جہاں بھی تلاوت قرآن ہو ، خاموشی اختیار کی جائے اور چونکہ اللہ کا کلام ہے ، اس لیے اللہ کا ادب بھی اسی میں ہے۔ جب خود اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب قرآن مجید پڑھا جا رہا ہوں تو خاموشی اختیار کرو اور سنو اور اسی میں تمہارے لیے رحمت کی امید ہے۔ لہذا کوئی ایسی دلیل نہیں ہے کہ اس عمل کو نماز کے ساتھ مخصوص کردیا جائے بلکہ جہاں بھی قرآن پڑھا جائے وہاں اس کے ساتھ یہی سلوک ہونا چاہئے۔ نفس انسان کو ہمہ تن اس کی طرف متوجہ ہونا چاہیے اور یہ ادب اور احترام اسبات کا ضامن ہے کہ انسان پر دنیا و آخرت میں رحم ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن کریم سے اعراض اور روگردانی کرکے لوگ عظیم خسارے میں جا پڑے ہیں۔ بعض اوقات انسان ایک آیت کو غور سے سنتا ہے اور اس کے نتیجے میں عجیب و غریب تاثرات اس کے دل و دماغ پر نقژ ہوجاتے ہیں اور اس پر عمل و ادراک کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ انسان کو اطمینان قلبی ، خوشی اور روحانی کیفیات نصیب ہوتی ہیں اور اس کی سوچ اور عمل میں بڑی تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے اور یہ تاثرات اور یہ خصوصیت صرف اس شخص کی سمجھ میں آسکتی ہیں ، جس نے انہیں کبھی چکھا ہو۔ قرآن کریم کا مسلسل مطالعہ ، اس پر غور و فکر اور تدبر ، صرف ترنم کے ساتھ قراءت ہی نہیں ، بلکہ یہ انسان کے قلب و نظر پر گہرا غور و فکر اور تدبر پیدا کردیتا ہے۔ اور انسان کو نہایت ہی دور رس قوت مدرکہ عطا ہوجاتی اور اس پر نہایت ہی یقینی علوم کا القا ہوتے ہیں۔ ان سان کے اندر زندگی کی حرارت اور اقدامی قوت پیدا ہوجاتی ہے ، وہ پر عزم ، مثبت سوچ اور مصمم ارادے کا مالک بن جاتا ہے۔ یہ علوم انسان کو تدبر قرآن کے علاوہ کسی اور مشق یا اور ذریعہ علم سے حاصل نہیں ہوتے۔ قرآنی تصورات کے بیچ میں سے انسان اس کائنات کے حقائق معلوم کرلیتا ہے۔ انسان زندگی کے بارے میں نئے نئے حقائق کا ادراک و انکشاف ہوتا ہے۔ انسان کو انسانی زندگی کے حقائق ، انسانی ضروریات ، انسان کے مزاج اور اس کی فطرت و طبیعت کا نہایت ہی واضح گہرا اور دقیق و عمیق شعور حاصل ہوجاتا ہے اور یہ شعور خالص قرآنی عبادات اور احکام کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ اس کائنات اور انسانی زندگی کے ساتھ وہ انسان جس نے قرآن کا مطالعہ کیا ہو نہایت ہی مختلف روح کے ساتھ معاملہ کرتا ہے اور اب انسان کا طرق عمل اس کائنات اور انسان کے ساتھ وہ نہیں ہوتا جو اس انسان کا ہوتا ہے جس کی تربیت محض انسانی علم و معرفت کی فضا میں ہوئی ہو۔ یہ فضا اللہ کی رحمت کی امیدواری کی فضا ہے اور یہ نماز اور غیر نماز میں برابر ہے۔ لہذا اللہ کی رحمت کی فضا کو ہم نماز کے ساتھ کسی وجہ سے بھی مخصوص نہیں کرسکتے اور وہی رائے درست ہے جو قرطبی نے نقل کی ہے۔
Top