Fi-Zilal-al-Quran - Nooh : 26
وَ قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ دَیَّارًا
وَقَالَ نُوْحٌ : اور کہا نوح نے رَّبِّ لَا تَذَرْ : اے میرے رب نہ تو چھوڑ عَلَي : پر الْاَرْضِ : زمین (پر) مِنَ الْكٰفِرِيْنَ : کافروں میں سے دَيَّارًا : کوئی بسنے والا
” اور نوح (علیہ السلام) نے کہا : ” میرے رب ، ان کافروں میں سے کوئی زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ۔
وقال نوح ........................ الاتبارا حضرت نوح (علیہ السلام) کے قلب مبارک پر یہ الہام آگیا تھا کہ اس ناپاک زمین کو غسل دینا مقصود ہے اور ظالموں اور سرکشوں نے اس کو شروفساد سے بھر دیا ہے۔ یہ شر اس قدر غالب ہوگیا ہے اور اس قدر جم گیا ہے کہ اس نے دعوت دین کو جامد کرکے رکھ دیا ہے اور حضرت نوح (علیہ السلام) کے زمانے کے لوگ اب ناقابل اصلاح ہوگئے ہیں اور بارہا ایسا ہوتا ہے کہ جب کسی وقت اہل زمین ناقابل اصلاح ہوجائیں تو ان پر عام تباہی آتی ہے اور اس طرح اللہ زمین کی تطہیر فرما دیتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں تک حضرت نوح (علیہ السلام) پہنچ چکے تھے۔ اس لئے انہوں نے دعا فرمائی کہ اے اللہ ، ان لوگوں کو ختم کردے ، ظالموں کو بیخ وبن سے اکھاڑ دے ، کوئی زندہ وجود باقی نہ رہے ، اور انہوں نے دلیل بھی دے دی۔
Top