Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 19
اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآءَكُمُ الْفَتْحُ١ۚ وَ اِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ١ۚ وَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَیْئًا وَّ لَوْ كَثُرَتْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠
اِنْ
: اگر
تَسْتَفْتِحُوْا
: تم فیصلہ چاہتے ہو
فَقَدْ
: تو البتہ
جَآءَكُمُ
: آگیا تمہارے پاس
الْفَتْحُ
: فیصلہ
وَاِنْ
: اور اگر
تَنْتَهُوْا
: تم باز آجاؤ
فَهُوَ
: تو وہ
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاِنْ
: اور اگر
تَعُوْدُوْا
: پھر کروگے
نَعُدْ
: ہم پھر کریں گے
وَلَنْ
: اور ہرگز نہ
تُغْنِيَ
: کام آئے گا
عَنْكُمْ
: تمہارے
فِئَتُكُمْ
: تمہارا جتھا
شَيْئًا
: کچھ
وَّلَوْ
: اور خواہ
كَثُرَتْ
: کثرت ہو
وَاَنَّ
: اور بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
مَعَ
: ساتھ
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
(ان کافروں سے کہہ دو ) ـاگر تم فیصلہ چاہتے تھے تو لو ، فیصلہ تمہارے سامنے آگیا۔ اب باز آجاآ ، تمہارے ہی لیے بہتر ہے ، ورنہ پھر پلٹ کر اسی حماقت کا اعادہ کروگے تو ہم بھی اسی سزا کا اعادہ کریں گے اور تمہاری جمعیت ، خواہ وہ کتنی ہی زیادہ ہو ، تمہارے کچھ کام نہ آسکے گی۔ اللہ مومنوں کے ساتھ ہے
جب بات یہاں تک پہنچی کہ ” اللہ کافروں کی چالوں کو کمزور کرنے والا ہے “ یہاں سے روئے سخن کفار کی طرف موڑ دیا جاتا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جو اس معرکے سے پہلے ہی فیصلہ چاہتے تھے اور اللہ کے سامنے دست بدعا تھے کہ اے اللہ دو مقابل فریقین میں سے جو گمراہ ہے ، یہ جنگ اس کے خلاف کردے۔ جو ایسی باتیں کرتا ہے جو معروف نہیں ہیں ، اسے تباہ کردے اور جو صلہ رحمی کے خلاف ہے ، اسے ہلاک کردے۔ یہ دعاء ابوجہل نے کی تھی۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے جنگ کا فیصلہ ان کے خلاف کردیا اور اب ان کو خطاب کرکے ان پر طنز کیا جاتا ہے کہ تم ہی تو تھے جو بد دعاء کرتے تھے۔ مقصد یہ ہے کہ بدر میں جو کچھ ہوا ، وہ اللہ کی سنت جاریہ کے مطابق ہوا اور یہ کہ کفار کی کثرت اور اجتماع نے انہیں کچھ فائدہ نہ دیا۔ کیونکہ اللہ کی سنت جاریہ کو وہ بدل نہ سکتے تھے اور اللہ مومنین کے ساتھ تھا۔ ۔۔۔ اِنْ تَسـْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَاۗءَكُمُ الْفَتْحُ ۔۔۔ تم یہ دعائے فیصلہ کرتے تھے کہ مسلمانوں اور مشرکوں میں سے جو بھی حق پر ہو ، اللہ یہ جنگ اس کے حق میں کردے یا یہ کہ فریقین میں سے جو گمراہ اور صلہ رحمی کے خلاف موقف اختیار کر رہا ہو اس کے خلاف کردے۔ اللہ نے یہ دعا قبول کرلی۔ جنگ تمہارے خلاف کردی۔ اس سے تمہاری بات کی تصدیق ہوگئی اور جنگ گمراہ تر فریق کے خلاف فیصل ہوگئی۔ اگر تم فی الواقعہ گمراہ فریق کو معلوم کرنا چاہتے تھے ، بھائی چارے کے خلاف فریق کو معلوم کرنا چاہتے تھے ، تو تمہیں معلوم ہوگیا کہ یہ کون سا فریق ہے۔ لہذا تمہارا فرض تو یہ ہے کہ تم نتائج جنگ دیکھ کر اسلام کی طرف آجاؤ اور شرک و کفر کو ترک کردو اور مسلمانوں اور رسول اللہ کے خلاف معاندانہ رویہ چھوڑ دو ۔ اِنْ تَسـْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَاۗءَكُمُ الْفَتْحُ ۚ وَاِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۔ (ان کافروں سے کہہ دو ) ـاگر تم فیصلہ چاہتے تھے تو لو ، فیصلہ تمہارے سامنے آگیا۔ اب باز آجاآ ، تمہارے ہی لیے بہتر ہے۔ اور کے بعد ایک ڈراوا بھی وَاِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ ـورنہ پھر پلٹ کر اسی حماقت کا اعادہ کرو گے تو ہم بھی اسی سزا کا اعادہ کریں گے۔ اور انجام سب کو معلوم ہے۔ حق و باطل کے معرکے میں کثرت افواج فیصلہ کن نہیں ہوا کرتی اور نہ نتائج اس طرح بدل سکتے ہیں۔ وَلَنْ تُغْنِيَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَـيْــــًٔـا وَّلَوْ كَثُرَتْ ۔ اور تمہاری جمعیت ، خواہ وہ کتنی ہی زیادہ ہو ، تمہارے کچھ کام نہ آسکے گی۔ اگر اللہ مسلمانوں کی طرف ہو تو کفار کی جمعیت کچھ بھی نہیں کرسکتی اور یہاں صورت یہ ہے : وَاَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِيْنَ ۔ اللہ مومنوں کے ساتھ ہے۔ اس لیے کہ اس رنگ میں جو معرکہ ہوگا ، اس میں دونوں اطراف کی قوتوں کے درمیان کوئی توازن نہیں ہے۔ مومنین کے ساتھ اللہ ہے اور اللہ ان کے ساتھ صف میں ہوگا اور کفار کے ساتھ صرف ان ہی جیسے آدمی ہیں۔ یہ دوسری صف میں ہوں گے اور ایسے فریقین کے درمیان معرکے کا نتیجہ پہلے سے معلوم ہے۔ مشرکین عرب بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے تھے۔ اللہ کے بارے میں ان کا تصور اور معرفت اس قدر سطحی نہ تھی اور نہ پیچیدہ تھی جس طرح بعد کے ادوار میں کفار نے اللہ کے بارے میں سطحی نظریات اختیار کیے۔ کیو کہ عربوں کا شرک اس نوعیت کا نہ تھا کہ وہ ذات باری کے صاف منکر ہوں۔ نہ یہ کہ وہ حقیقت سے بالکل بےبہرہ ہوں۔ ان کا شرک صرف یہ تھا کہ وہ عبودیت اور بندگی صرف اللہ کے لیے مخصوص نہ کرتے تھے اس طرح کہ وہ ہدایت اور قوانین صرف اللہ سے اخذ کرتے ہوں۔ اس قدر شرک بھی در اصل ان کی معرفت الوہیت کے ساتھ لگا نہ کھاتا تھا۔ اس سے قبل ہم اس معرکے واقعات میں یہ بات نقل کر آئے ہیں کہ خفاف بن ایما ابن رحضۃ الغفاری یا ان کے والد ایما ابن رحضۃ الغفاری نے لشکر قریش کو اپنے بیتے کے ہاتھ کچھ مویشی دے کر بھیجا اور یہ مویشی بطور ہدایہ ان کو دیے۔ اور یہ پیشکش بھی کی کہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں اسلحہ اور جوان بھی دے دوں۔ قریش نے اس کے بیٹے کے ذریعے یہ جواب دیا کہ ” تم نے صلہ رحمی کا حق ادا کردیا اور تم پر جو فرض تھا وہ تم نے ادا کردیا۔ خدا کی قسم اگر ہماری جنگ انسانوں سے ہو تو ہم اس قدر کمزور نہیں ہیں اور اگر ہماری جنگ خدا کے ساتھ ہو۔۔ جیسا کہ محمد خیال کرتے ہیں۔۔ تو اللہ کے مقابلے میں کوئی انسان نہیں لڑ سکتا “۔ اسی طرح کی ایک بات اخنس ابن شریق کی کتب سیرت میں موجود ہے۔ انہوں نے بنی زہرہ سے کہا اور یہ دونوں اس وقت مشرک تھے ” اے بنی زہرہ ، اللہ نے تمہارے اموال کو بچا لیا اور تمہارے ساتھی مخرقہ ابن نوفل بسلامت آگئے۔ اور خود ابوجہل (جسے حضور ﷺ نے امت مسلمہ کا فرعون قرار دیا ، کی ایک دعا کتب سیرت میں منقول ہے : ” اے اللہ ہم میں سے جو بھائی چارے کے خلاف ہے ، اور ایسی باتیں کرتا ہے جو معروف نہیں ہیں تو کل اس کے دشمن بن جائیں “۔ اسی طرح حکیم ابن حزام کا قول ، جب ان کے پاس عتبہ ابن ربیعہ کا پیغام آیا کہ اس جنگ سے لوٹ آؤ۔ اس نے کہا : ” خدا کی قسم ایسا نہیں ہوسکتا۔ ہم واپس نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ اللہ ہمارے اور محمد کے درمیان فیصلہ نہ کردے “۔ ذات باری کے متعلق ان کا یہ تصور بہرحال تھا اور ہر موقعہ پر وہ اس حقیقت کو پیش نظر رکھتے تھے۔ یہ بات نہ تھی کہ وہ ملحد تھے اور خدا کو مانتے اور جانتے نہ تھے۔ یا یہ نہ سمجھتے تھے کہ اللہ کے ساتھ کوئی جنگ نہیں کرسکتا۔ یا وہ یہ نہ سمجھتے تھے کہ فریقین میں فیصلہ کرنے والا اللہ ہے اور اس کے حکم کو کوئی رد کرنے والا نہیں ہے۔ ان کے شرک کی ابتداء یہاں سے ہوئی تھی کہ وہ نظام زندگی کے بارے میں ہدایات صرف اللہ سے نہ لیتے تھے ، غیر اللہ سے بھی لیتے تھے حالانکہ وہ ذات باری کا بھی جیسا کہ ہم نے بیان کیا ، اعتراف کرتے تھے۔ اور یہ وہ بات ہے جس میں آج کے مسلمان اور اس وقت کے مشرک برارب ہیں۔ حالانکہ آج کے مسلمان یہ گمان رکھتے ہیں کہ وہ دین محمد پر ہیں جبکہ اس وقت کے مشرکین مکہ میں یہ عقیدہ رکھتے تھے اور اس بات کے مدعی تھے کہ وہ اپنے باپ ابراہیم کے دین پر ہیح۔ اور یہی وجہ ہے کہ ابوجہل ، ابوجہل ہونے کے باوجود اللہ سے فیصلہ طلب کر رہا تھا۔ ” اے اللہ ، ہم میں سے جو زیادہ بھائی چارے کے خلاف ہو ، اور جس کی بات زیادہ عرف کے خلاف ہو ، کل اس کے دشمن بن جائیں “ یہ تھے اس کے الفاظ۔ رہے وہ بت جن کے بارے میں یہ بات متعارف ہے کہ وہ ان کی پرستش کرتے تھے ، ان کے بارے میں ان کا اعتقاد یہ تھا کہ وہ بھی اسی طرح الہ میں جس طرح اللہ الہ ہے ، خدا کے بارے میں ان کے اعتقادی تصورات کے بارے میں قرآن کریم نے یہ تصریح کی ہے اور یہ بتایا ہے کہ وہ ان بتوں کی پوجا کیوں کرتے تھے ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : والذین اتخذوا من دونہ اولیاٗ مانعبدہم الا لیقربونا الی اللہ زلفی۔ وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے سوا اوروں کو ولی بنایا (کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں۔ یہ تھا ان کا تصور الہ یعنی یہ الہ ان کے سفارشی ہیں۔ اس پہلو سے دیکھا جائے تو ان کا حقیقی شرک یہی تھا کہ وہ اپنے معبودوں کو اللہ کے دربار میں سفارشی تصور کرتے تھے اور نہ ان کا اسلام صرف یہ تھا کہ وہ ان سفارشیوں کا انکار کردیتے تھے ، ورنہ وہ لوگ جو حنفاٗ کہلاتے تھے اور جو بتوں کو نہ پوجتے تھے وہ مسلمان تصور ہوتے لیکن ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ اسلام کی حقیقت یہ ہے کہ اعتقاد اور عمل میں اللہ وحدہ کو حاکم تصور کیا جائے ، اور جو لوگ اللہ کو وحدہ حاکم اور مطاع تصور نہیں کرتے وہ چاہے جس زمان و مکان میں ہوں ، وہ شرک میں ہیں۔ ان کو اس شرک سے ان کا یہ عقیدہ نہیں نکال سکتا کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں ہے یعنی محض اعتقادی تصور اور صرف یہ بات بھی ان کو شرک سے نہیں نکال سکتی کہ وہ بندگی کے مراسم صرف اللہ کے سامنے بجا لائیں کیونکہ اس حد تک آج کے مسلمانوں کو صرف حنفاء جاسکتا ہے۔ مسلمان ، مسلمان تب تصور ہوں گے جب اسلام کے تمام حلقوں اور کڑیوں کو ملا سکیں۔ یعنی وہ اللہ کو ایک سمجھنے اس کی عبادت بجا لانے اور اسے الہ سمجھنے کے ساتھ ساتھ اس کی حاکمیت کا اقرار بھی کریں۔ اس کے احکام ، اس کے قوانین ، اس کی مقرر کردہ اقدار کو تسلیم کریں۔ صرف یہی اسلامی حقیقی اسلام ہے اور یہی اسلام کلمہ شہادت میں بیان ہوا ہے۔ لا الہ اللہ محمد رسول اللہ کا یہی مفہوم ہے۔ اور یہی مفہوم اسلامی عقائد اور اسلامی معاشرے میں معروف اور معتبر ہے۔ اس کے بعد یہ بھی ضروری ہے کہ وہ لوگ جو اس مفہوم کے اعتبار سے کلمہ طیبہ کا اقرار کریں وہ ایک اجتماعی شکل میں منظم اور متحرک ہوں اور ان کی اپنی مسلم قیادت ہو اور وہ تمام جاہلی آلودگیوں سے اس طرح نکل کر باہر آجائیں جس طرح مکھن سے بال نکل آتا ہے۔ جو لوگ حقیقتاً مسلمان بننا چاہتے ہیں ، ان کو چاہئے کہ وہ اس حقیقت کو ذہن نشین کرلیں۔ اس لیے ان کو اس بات سے دھوکہ نہ کھانا چاہئے کہ وہ محض عقیدے یا محض مراسم عبودیت کی وجہ سے مسلمان ہوگئے ہیں۔ صرف ان باتوں سے لوگ حقیقی مسلمان نہیں بن جاتے ، جب تک وہ اللہ وحدہ کو اپنا حاکم تصور نہ کریں۔ اور تمام دوسرے لوگوں کی حاکمیت کا اقرار نہ کردیں۔ اور جب تک وہ پنی تمام ہمدردیاں اور دوستیاں جاہلی معاشروں سے واپس نہیں لے لیتے۔ یہ غلط فہمی بہت سے مخلص اور نیک مسلمانوں کو لاحق ہے۔ در اصل ایسے مخلص لوگ فی الحقیقت اسلام چاہتے ہیں لیکن وہ دھوکے میں مبتلا ہیں ، لہذا ایسے مخلص مسلمانوں کا فرض ہے کہ پہلے وہ اسلام کی ماہیت کے بارے میں ذہنوں سے غلط فہمی دور کردیں اور یہ معلوم کرلیں کہ جن لوگوں کو وہ مشرکین عرب کہتے ہیں وہ عقائد اور اعمال میں وہ ان سے مختلف نہ تھے وہ اللہ کی ذات کو مانتے تھے۔ جیسا کہ ہم نے اوپر بیان کیا ، اپنے بتوں کو وہ اللہ کے ہاں سفارش تصور کرتے تھے۔ ان کا اصلی شرک ، شرک فی الحاکمیت تھا ، اعتقادی نہ تھا۔ جب عام مخلص مسلمانوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اسلام کی اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھیں تو پھر وہ لوگ جو اقامت دین کا کام کرتے ہیں اور عالم واقعہ میں اسلامی نظام زندگی اور اللہ کی حاکمیت کا احیاٗ چاہتے ہیں ان پر تو فرض ہے کہ اس حقیقت کو نہایت ہی واضح طور پر اور اس کی گہرائی تک سمجھیں۔ اور اس بارے میں وہ کوئی مجمل بات نہ کریں اور نہ شف شف کریں۔ لوگوں کو دو ٹوک انداز میں اور واضح طور پر بتا دیں کہ حقیقی اسلام یہ ہے۔ یہ ان کے کام کا نقطہ آغاز ہے۔ اگر کوئی تحریک اس سے ادنی انحراف بھی کرے گی تو وہ گمراہ ہوجائے گی اور وہ غلط اساسوں پر تعمیر شروع کردے گی۔ اگرچہ اس کے رکن مخلص ہوں اور تحریک خود عظیم جدوجہد کرنے والی ہو۔
Top