Fi-Zilal-al-Quran - Al-Ghaashiya : 16
وَّ زَرَابِیُّ مَبْثُوْثَةٌؕ
وَّزَرَابِيُّ : اور گدے مَبْثُوْثَةٌ : بکھرے ہوئے
اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے “۔
وزرابی مبثوثة (16:88) ” اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے “۔ وہ فرش جو پشم دار ہو ، یہ جگہ جگہ زینت اور آرام کے لئے بچھے ہوں گے۔ یہ وہ سہولیات ہیں جن کی نظیر دنیا میں ہم دیکھتے ہیں اور یہاں ان اصطلاحات میں جنت کی سہولیات کا ذکر ہمارے سمجھانے کے لئے ہے لیکن وہاں سہولیات کیسی ہوں گی ، اس کا تعلق وہاں استعمال کرنے سے ہے۔ یہ وہی لوگ بتاسکیں گے جن کی قسمت میں جنت لکھی ہے۔ یہ بحث فضول ہے کہ ہم یہاں جنت کی سہولیات کی نوعیت اور کیفیت کا ذکر کریں یا قیامت کے عذاب کی کیفیات کا ذکر کریں اس لئے کہ اشیاء اور مدکارت کی نوعیت کا اظہار اس طرح ہوسکتا ہے کہ ان کے بارے میں انسانی ادراک مکمل ہو ، اہل زمین کی قوت مدرکہ اس زمینی حواس کے محدود دائرے میں کام کرتی ہے۔ جب یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے تو ان کی قوت مدرکہ پر سے تمام حدود وقیود اٹھ جائیں گے اور وہاں ان کی روح اور احساس اور ادراک سب بہت ترقی کریں گے۔ جس طرح وہاں قوت مدرکہ ترقی کرلے گی ، اس طرح وہاں الفاظ کے معانی بھی وسیع تر ہوجائیں گے اور وہاں ہمارے ذوق وشوق اور فہم وادراک کا عالم ہی اور ہوگا لہٰذا اس کی کیفیت یہاں ہم قلم بند نہیں کرسکتے۔ ہم یہاں صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہذہن میں لذت ، عیش کوشی اور مٹھاس اور ذوق کا اعلیٰ ترین تصوریوں ہوگا اور یہ ہم اپنے تجربے کے مطابق ہی کہہ سکتے ہیں۔ اصل حقیقت ہمارے علم میں تب آئے گی جب اللہ جل شانہ ہمیں وہاں یہ اعزاز بخش دے گا۔ یہاں آکر عالم آخرت کا مطالعاتی سفر ختم ہوتا ہے اور ہم اس ظاہری کائنات کی طرف لوٹتے ہیں جو ہمارے سامنے کھڑی ہے اور جس کے اندر قادر مطلق کی تدبیر ہماری نظروں کے سامنے ہے۔ جس میں اللہ کی صنعت ممتاز ہے ، جس میں اللہ کی بنائی ہوئی چیزیں ممتاز نظر آتی ہیں۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زندگی کے بعد اس سے ایک برتر زندگی ہے ، اس زمین سے ایک برتر ترجہان ہے اور اس موت پر ہی خاتمہ نہیں ہے بلکہ لوگوں کا انجام کچھ اور ہے۔
Top