Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 104
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا : کیا انہیں علم نہیں اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ يَقْبَلُ : قبول کرتا ہے التَّوْبَةَ : توبہ عَنْ : سے۔ کی عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيَاْخُذُ : اور قبول کرتا ہے الصَّدَقٰتِ : صدقات وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ وہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کی خیرات کو قبولیت عطا فرماتا ہے اور یہ کہ اللہ بہت معاف کرنے والا اور رحیم ہے ؟
الم یعلموا ان اللہ ھو یقبل التوبۃ عن عبادہ یاخذ الصدقات کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا اور ان کے صدقات کو (قبول کے ہاتھوں سے) لے لیتا ہے۔ یعنی اس طرح قبول کرلیتا ہے جیسے کوئی کسی چیز کو معاوضہ ادا کرنے کیلئے لے لیتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! جو بندہ پاک کمائی سے خیرات کرتا ہے ‘ اور اللہ صرف پاک (کمائی کی خیرات) کو ہی قبول فرماتا ہے اور آسمان کی طرف پاک (کلام ‘ عمل ‘ خیرات) کو ہی عروج نصیب ہوتا ہے تو وہ گویا اس خیرات کو اللہ کے ہاتھ میں رکھتا ہے ‘ اللہ اپنے ہاتھ میں اس کو (اس طرح) بڑھاتا ہے جس طرح تم اپنے بچے کو (اس کی پشت پر ہاتھ پھیر پھیر کر) پرورش کرتے ہو یہاں تک کہ ایک لقمہ قیامت کے دن بڑے پہاڑ کے برابر ہو کر سامنے آئے گا۔ یہ فرمانے کے بعد حضور (ﷺ) نے آیت اَنَّ اللّٰہَ ھُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَیَأخُذُ الصَّدَقٰتِ تلاوت فرمائی۔ رواہ الشافعی۔ صحیحین کی روایت بھی اسی روایت کی ہم معنی ہے ‘ اس میں اتنا اور ہے کہ جو شخص پاک کمائی سے ایک چھوارے برابر خیرات کرتا ہے اور اللہ پاک کو ہی قبول کرتا ہے تو اللہ اپنے دائیں ہاتھ سے اس کو قبول فرما لیتا ہے الخ۔ وان اللہ ھو التواب الرحیم اور اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا ‘ رحم کرنے والا ہے۔ یعنی توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول کرنا اور ان پر مہربانی کرنا اس کی شان ہے۔
Top