Tafseer-e-Haqqani - Hud : 62
قَالُوْا یٰصٰلِحُ قَدْ كُنْتَ فِیْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هٰذَاۤ اَتَنْهٰىنَاۤ اَنْ نَّعْبُدَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا وَ اِنَّنَا لَفِیْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَیْهِ مُرِیْبٍ
قَالُوْا : وہ بولے يٰصٰلِحُ : اے صالح قَدْ كُنْتَ : تو تھا فِيْنَا : ہم میں (ہمارے درمیان) مَرْجُوًّا : مرکز امید قَبْلَ ھٰذَآ : اس سے قبل اَتَنْهٰىنَآ : کیا تو ہمیں منع کرتا ہے اَنْ نَّعْبُدَ : کہ ہم پرستش کریں مَا يَعْبُدُ : اسے جس کی پرستش کرتے تے اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا وَاِنَّنَا : اور بیشک ہم لَفِيْ شَكٍّ : شک میں ہیں مِّمَّا : اس سے جو تَدْعُوْنَآ : تو ہمیں بلاتا ہے اِلَيْهِ : اس کی طرف مُرِيْبٍ : قوی شبہ میں
انہوں نے کہا اے صالح ! اس سے پہلے تو ہمیں تجھ پر (بڑی) امید تھی کیا تم ہم کو ان معبودوں کے پوجنے سے منع کرتے ہو کہ جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں اور جس طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس سے تو ہم بڑے شک میں ہیں۔
تفسیر : تیسرا واقعہ قوم ثمود اور ان کے پیغمبر حضرت صالح (علیہ السلام) کا یاد دلاتا ہے جو حادثہ قوم عاد کے بعد عرب کے شمالی حصہ میں گذرا ہے۔ اس کی تشریح بھی پہلے ہوچکی اس قوم کی یادگار بھی کچھ کچھ آنحضرت ﷺ کے عہد تک باقی تھی جو ان کے حال زار پر آنسو بہاتی اور دیکھنے والوں کو اللہ کے غضب سے ڈراتی تھی۔ ولقد جاءت یہ چوتھا ہیبت ناک واقعہ حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کی قوم کا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے حال میں شامل کرکے بیان فرماتا ہے۔ اس کی بھی تشریح ہوچکی مگر ہم کسی قدر الفاظِ آیات کی تفسیر کرتے ہیں۔ ابراہیم (علیہ السلام) اپنے گھر کے باہر کھڑے تھے کہ کئی شخص مسافرانہ شکل میں نمودار ہوئے۔ حضرت کی عادت مہمان نوازی کی تھی گھر میں لائے ‘ کھانے کو ایک بچھڑا تلا ہوا آگے لا کے رکھ دیا مگر وہ فرشتے تھے انہوں نے کھانے سے ہاتھ روکا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ڈرے کہ کہیں دشمن تو نہیں کیونکہ اس عہد میں جس کا کھانا پانی کھالیتے تھے اس کے ساتھ بدی نہیں کرتے تھے۔ آج کل کا سا دستور نہ تھا کہ ساری عمرممنون احسان ہو کر بدی کرنا اور بھی ہنرمندی سمجھتے ہیں۔ اس سے سمجھ گئے کہ ان کا ارادہ کچھ بد ہے۔ فرشتے بھی سمجھ گئے کہ حضرت کو بمقتضائے بشریت خوف ہوا۔ پھر تو انہوں نے اصل ماجرا کھول دیا کہ حضرت ہم فرشتے ہیں۔ قوم لوط کے ہلاک کرنے کو بھیجے گئے ہیں۔ آپ کے دشمن ‘ بدخواہ نہیں۔ حضرت کی بیوی بھی وہیں کھڑی تھیں۔ اپنی ہلاکی سے نجات پانے کی خبر سن کر خوشی میں آکر ہنس پڑیں جیسا کہ عورتوں کی عادت ہے۔ اس موقع پر فرشتوں نے وہ بات بھی ان سے کہہ دی کہ جس کی خوشخبری کے لیے ان کے پاس بھیجے گئے تھے یعنی فرزند پیدا ہونے کی بشارت دی کہ تمہارے ہاں اسحاق نام بیٹا ہوگا پھر اس کا بیٹا یعقوب ہوگا۔ یہ بڑھیا ہوچکی تھیں تعجب کرنے لگیں کہ بھلا اس عمر میں اولاد ہوگی ؟ فرشتوں نے کہا خدا قادر ہے کچھ تعجب نہ کرو۔ جب ابراہیم (علیہ السلام) کا خوف دور ہوا تو اپنے بھتیجے لوط (علیہ السلام) کی بابت فکر ہوئی۔ فرشتوں سے سفارش کرنی شروع کی۔ انہوں نے کہا لوط کو کچھ خوف نہیں مگر قوم کی ہلاکی ٹھہر چکی۔ آپ اس میں کچھ گفتگو نہ کریں۔ باقی صاف ہے۔
Top