Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 20
وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَؕ
وَالَّذِيْنَ : اور جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ لَا يَخْلُقُوْنَ : وہ پیدا نہیں کرتے شَيْئًا : کچھ بھی وَّهُمْ : اور وہ (خود) يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے
اور جن کو وہ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ تو کچھ بھی نہیں پیدا کرسکتے حالانکہ وہ خود بنائے جاتے ہیں
ترکیب : لایخلقون خبر ہے والذین کی اموات خبرثانی غیراحیاء تاکید ہے۔ ایان منصوب ہے یبعثون سے فالذین مبتدا قلوبہم جملہ خبر، ان اللہ الخ جملہ لاجرم بمعنی حق و ثبت کا فاعل جملہ ان اللہ الخ ما استفہامیہ وذاموصلہ والعائد محذوف اساطیر الاولین خبر ہے مبتداء محذوف کی لیحملوا ای قالوا ذالک۔ لیحملو الام العاقبۃ۔ و من اخفش کے نزدیک زائدہ ہے۔ والاساطیر جمع اسطورہ کی جیسے احادیث جمع اوحدوثہ واضا حیک جمع اضحوکۃ واعاجیب جمع اعجوبۃ بغیر علم حال من الفاعل ای یضلون الناس جاہلین۔ تفسیر : واللہ یعلم الخ اس میں ایک اور فرق الہ حق اور فرضی معبودوں میں بتلایا ہے کہ اللہ کو ہر ایک ظاہر و باطن بات معلوم ہے تمہارے معبودوں کو نہیں۔ والذین یدعون من دون اللہ الخ جمہور مفسرین کے نزدیک ان سے مراد ان کے بت ہیں کہ جن کو وہ قادر زندہ اور دانا جان کر پرستش کرتے تھے، جلالین میں ہے وھم الاصنام۔ تفسیر کبیر میں اس جملہ کی شرح یوں کی ہے فاعلم انہ تعالیٰ وصف ہذاہ الاصنام بصفات کثیرۃ الخ پھر ان کے بتوں کی قدرت کو یوں باطل کرتا ہے لایخلقون شیئًا وھم یخلقون۔ کہ وہ کوئی چیز بھی پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کئے جاتے ہیں، سنگتراش ان کو گھڑ گھڑ کر بناتے ہیں، زندگی کا بطلان یوں کرتا ہے۔ اموات غیراحیاء کہ بےجان ہیں، حس و حرکت بھی نہیں۔ ان کے علم و دانائی کو یوں باطل کرتا ہے ومایشعرون کہ انہیں جو ضروری بات ہے وہ بھی معلوم نہیں کہ انسان مر کر کب زندہ ہوں گے۔ پھر جب یہ تینوں باتیں نہیں تو ان کی خدائی کیسی اور ان کی عبادت لغو اور بےفائدہ ہے
Top