Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 20
وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَؕ
وَالَّذِيْنَ : اور جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ لَا يَخْلُقُوْنَ : وہ پیدا نہیں کرتے شَيْئًا : کچھ بھی وَّهُمْ : اور وہ (خود) يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے
اور جن ہستیوں کو یہ لوگ (پوجتے) پکارتے ہیں اللہ کے سوا، وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتیں،
38۔ معبودان باطلہ کی بےحقیقتی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن کو یہ لوگ پوجتے پکارتے ہیں اللہ کے سوا وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے۔ اور وہ خود مخلوق ہیں۔ خواہ وہ لکڑی پتھر وغیرہ کے کوئی بےجان بت ہوں یا زندہ و مردہ انسانوں میں کوئی ہستی، جس کی بھی پوجا کی گئی یا کی جاتی ہے اس کا حال بہرکیف یہ ہے کہ وہ عاجز مخلوق ہے۔ اس میں خالقیت کی کوئی صفت نہ ہے نہ ہوسکتی ہے۔ تو پھر تم لوگ ان کو خدوند قدوس کی خدائی میں آخر کس طرح شریک ٹھہراتے ہو ؟ اے مشرکو (الذین) کے کلمہ کریمہ کا عموم ان سب کو شامل ہے۔ سو اس ارشاد ربانی سے یہی عمومی ضابطہ مستفاد ہوا کہ جو مخلوق ہو وہ معبود اور حاجت رواومشکل کشان نہیں ہوسکتی ہے ؟ سو معبود برحق وہی ہے اور وہی ہوسکتا ہے جو سب کا خالق اور جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اور وہ اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے جس کی صفت ہے " حی لایموت " وہی سب کا حاجت رواومشکل کشا ہے۔ کائنات کی ہر شئی اپنے وجود اور اپنی بقاء میں اسی کی محتاج ہے۔ اور وہ غنی مطلق سب سے بےنیاز ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس کے سوا جس کو بھی لوگوں نے معبود قرار دیا وہ باطل ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو اور کسی بھی شکل میں ہو۔ ایسے بےحقیقت معبودوں کے پجاریوں کے لئے بہرحال خسارہ ہی خسارہ ہے۔ سو یہ ایسا خسارہ ہے کہ اس جیسا دوسرا کوئی خسارہ ہوسکتا ہی نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top