Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 93
وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ یُّضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ لَتُسْئَلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہتا لَجَعَلَكُمْ : تو البتہ بنا دیتا تمہیں اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک امت وَّلٰكِنْ : اور لیکن يُّضِلُّ : گمراہ کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہتا ہے وَ : اور يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَلَتُسْئَلُنَّ : اور تم سے ضرور پوچھا جائیگا عَمَّا : اس کی بابت كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور اگر اللہ چاہتا تو سب کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ جس کو چاہتا ہے گمراہی میں پڑا رہنے دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور البتہ تم سے پوچھا جائے گا کہ تم کیا کرتے تھے
ترکیب : فتزل جواب ہے نہی لاتتخذوا کا وتذوقوا جواب پر معطوف انما متصل لکھا جاتا ہے ورنہ یہ ان اور ما موصولہ ہے۔ ھو ضمیر اس کی طرف راجع من ذکر الخ من کا بیان ہے۔ وھو مومن جملہ حال ہے من سے فلنحیینہ جواب ہے من عمل کا ولنجزینہم اس پر معطوف۔ تفسیر : پہلے فرمایا تھا کہ جس چیز میں تم اختلاف کر رہے ہو (کہ بعض تم میں سے اپنے طریقے کو اچھا اور بعض اس کو برا کہتے ہیں) اس سے سوال ہوگا اس پر ناظرین کو تسلی دیتا ہے کہ یہ اختلاف بھی قضاء وقدر سے ہے ورنہ خدا چاہتا تو سب کو امۃ واحدۃ یعنی متفق العقائد و المذہب کردیتا مگر یہ ہدایت و گمراہی اس کے ہاتھ میں ہے پھر اس پر اس سے کون سوال کرسکتا ہے کہ تو نے یوں کیوں کیا بلکہ تم سب سے سوال ہوگا کہ تم کیا کیا کرتے تھے ؟ موت کے بعد ہی اس سوال و حساب کا وقت آجاتا ہے ولاتتخذو الخ یہاں سے پھر اسی قسم و عہد پر قائم رہنے کی توکید و تہدید فرماتا ہے۔ دستور تھا اور اب بھی ہے کہ قسم کھا کر دوسرے کو فریب دیتے تھے اس سے منع کرتا ہے اور نیز نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام سے بعض قبائلِ عرب ایسا کیا کرتے تھے۔ فرماتا ہے کہ اگر قسم توڑ کر بدعہدی کرو گے اور قدم جما کر پھسلاؤ گے تو دنیا ہی میں برا مزہ چکھو گے اور آخرت میں بھی عذاب الیم پاؤ گے۔
Top