Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 38
قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًا١ۚ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
قُلْنَا
: ہم نے کہا
اهْبِطُوْا
: تم اتر جاؤ
مِنْهَا
: یہاں سے
جَمِیْعًا
: سب
فَاِمَّا
: پس جب
يَأْتِيَنَّكُمْ
: تمہیں پہنچے
مِنِّیْ
: میری طرف سے
هُدًى
: کوئی ہدایت
فَمَنْ تَبِعَ
: سو جو چلا
هُدَايَ
: میری ہدایت
فَلَا
: تو نہ
خَوۡفٌ
: کوئی خوف
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَلَا هُمْ
: اور نہ وہ
يَحْزَنُوْنَ
: غمگین ہوں گے
ہم نے کہہ دیا تھا تم سب یہاں سے نیچے اتر جاؤ پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے (تو اس پر عمل کرنا) جو میری ہدایت پر چلیں گے تو ان پر نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
ترکیب : قلنا فعل ضمیر نحن اس کا فاعل اھبطو امنھا جمیعًا اس کا مقولہ جمیعًا لفظاً تو اھبطوا سے حال ہے اور معناً تاکید ہے یعنی سب اترو خواہ مجتمع ہو کر خواہ الگ الگ فامّا ان ماتھا ان حرف شرط اور ما اس کی تاکید ہے ادغام ہو کر اما ہوگیا۔ یاتینکم میں یاتین فعل مضارع کم مفعول منی متعلق فعل سے ھدی فاعل یہ سارا جملہ شرطیہ ہوا۔ فمن میں فاتفریع کے لیے من شرطیہ مبتدا محلاً مرفوع طبع اس کی خبر اس کی ضمیر راجع ہے من کی طرف یہ محلاً مجزوم فلاخوف علیہم ولاھم یحزنون جملہ اسمیہ اس کا جواب پس من شرطیہ اپنے جواب سے مل کر جملہ اسمیہ ہو کر جواب ہوا امایاتینکم کا۔ والذین الخ عطف ہے فمن تبع الخ پر اس کا قسیم ہے الذین موصول کفروا وکذبوا بآیاتنا صلہ تمام مبتدا اولئک اصحاب النار جملہ اسمیہ اس کی خبر ھم فیہا خالدون مبتداء خبر یہ حال ہے اولئک اصحاب النار سے اور عامل اس میں معنی اضافت ہیں مالام مقدرہ۔ تفسیر : یعنی ہم نے کہا کہ تم سب اترو جنت سے نکل کر زمین پر جاؤ وہاں بھی تم پر میری نظر عنایت رہے گی۔ میں تمہارے پاس اپنی ہدایت (عقل سلیم و فکر عجائبات قدرت اور انبیاء اور کتابیں اور پھر انبیاء کے نائب) بھیجوں گا، دیکھو اب تو چوکے سوچو کے آیندہ ایسا نہ کرنا۔ ہدایت کے بموجب چلنا، پس جو اس کے موافق عمل کرے گا تو اس کو نہ آیندہ کا خوف ہوگا اور نہ وہ کبھی عمر گزشتہ سے غمگین ہوگا بلکہ اس عالم میں اور یہاں سے جا کر اس عالم میں بھی شاد و خرم رہے گا اور جو میری ہدایت کو نہ مانے گا اور کفر کرے گا اور ہماری کتاب کی آیات کو یا ہماری نشانیوں کو کہ (جو ہمارے وجود اور انبیاء کی صداقت اور عالم آخرت کے حق ہونے پر دلالت کر رہے ہیں حتیٰ کہ صاحب بصیرت کے سامنے نورانی قلم سے آسمان و زمین و حجر و شجر اور در و دیوار پر لکھی ہوئی ہیں) جھٹلا دے گا یا غور و تامل نہ کرے گا اور ان باتوں کا دل میں یقین نہ لاوے گا بلکہ جانوروں کی طرح کھانے پینے اور دنیا کے مزے اڑانے ہی کو مقصود اصلی سمجھے گا تو وہ ہمیشہ آتش جہنم میں جلے گا۔ ان کے ملکات رذیلہ جو ان کے دل پر سرایت کر گئے اور جو ان سے کسی وقت جدا نہیں ہوتے وہ وہاں آتش جہنم بن کر ہر وقت جلاویں گے۔ العیاذ باللہ۔ متعلقات : خوف کسی آیندہ چیز کے ڈر کو کہتے ہیں۔ حزن کسی دل پسند چیز کے جاتے رہنے پر رنج کو کہتے ہیں۔ نکات : (1) اگرچہ ایک بار اھبطوا خدا تعالیٰ فرما چکا تھا مگر اس آیت میں پھر اس کلمہ کا ادعا کیا تاکہ فاما یاتینکم الخ کا پورا پورا ارتباط اس کے ساتھ ہوجائے یعنی ایک بار تو خدائے تعالیٰ فرما چکا تھا کہ یہاں سے اترو مگر اس آیت میں پھر فرما دیا تاکہ وہ جو آدم کے خلیفہ بنا کر زمین پر بھیجنے کا نتیجہ ہے وہ واضح ہوجائے کہ یہاں سے نکل کر سب زمین پر جائو۔ وہاں تمہاری باہم عداوت قائم ہوگی۔ شیطان جو سانپ بن کر بہکانے گیا تھا اس کے مظہر کو دنیا میں لوگ ماریں گے وہ لوگوں کو کاٹے گا اور باہم بھی ایک دوسرے سے عداوت کرے گا، اس پر انبیاء اور اس کے نائب ہادی ہوں گے۔ الخ فائدہ : چناچہ حضرت آدم (علیہ السلام) زمین پر تشریف لائے۔ یقیناً یہ نہیں کہہ سکتے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کس ملک میں آ کر رہے تھے لیکن اس میں بھی کوئی ذرا شک نہیں کہ ایشیائی ملکوں میں رہے تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ عرب بالخصوص حجاز میں رہے تھے اور وہیں کہیں ان کی قبر ہے اور شہر جدہ میں ان کی بیوی حوا کی قبر ہے کہ جس کا اب تک نشان باقی ہے اور مقام عرفات میں میاں بیوی دونوں کی فراق آسمانی کے بعدملاقات ہوئی تھی، ایک نے دوسرے کو پہچانا تھا۔ اسی لیے عرفات کو عرفات کہتے ہیں اور جس طرح دادی کی قبر کی وجہ سے شہر جدہ کو جدہ کہتے ہیں۔ چونکہ جدہ عرب میں دادی کو کہتے ہیں۔ اور کعبہ حضرت آدم نے بنایا تھا اس تقدیر پر روئے زمین پر سب مساجد سے پہلے یہ مسجد ہے اور یہ مسجد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بعد طوفان کے اسی لیے ملک شام سے آ کر پھر اس کو بنایا اور یہ بھی کہتے ہیں کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کی زبان عربی تھی پھر اس کی اولاد کی زبان بگڑ کر عبرانی ہوئی پھر اختلاف بلاد اور زمانہ سے اور زبانیں پیدا ہوتی گئیں۔ دیکھئے ایک ہی ملک میں پہلے کچھ اور زبان ہوتی ہے پھر کچھ اور۔ ایران میں پہلے پاژندی پھر دری پھر پہلوی زبان مروج ہوئی۔ ہندوستان میں پہلے کچھ اور زبان تھی پھر آریہ لوگوں سے سنسکرت نے رواج پایا پھر بھاشا ہوئی پھر خراب اردو ہوا وہ منجھ کر اب صاف اردو ہوگئی۔ زمانہ کی گردش جس طرح اور چیزوں پر اثر کرتی ہے اسی طرح زبان پر بھی اس کا اثر جلدی پڑتا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ شام یا فلسطین کے ملک میں آباد ہوئے تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ بابل کے آس پاس۔ قدمائِ ایران اپنے ملک اور اہل ہند اپنے ملک میں آباد ہونا بیان کرتے ہیں مگر یہ صحیح نہیں۔ بعض ملک مصر کو سب بنی آدم کا اصلی وطن کہتے ہیں یہ بھی قابل اعتبار نہیں۔ والعلم عند اللہ۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کی اولاد بہت کچھ پیدا ہوئی اور نو سو تیس برس کی عمر میں حضرت آدم نے وفات پائی۔ (2) جس طرح کفار کی نسبت اولئک اصحاب النارھم فیہا خلدون فرمایا تھا اس کے مقابلہ میں اہل ایمان کی نسبت اولئک اصحاب الجنۃ ھم فیہا خلدون کہنا چاہیے تھا مگر یہ کمال بلاغت ہے کہ لازم بول کر ملزوم مراد لیا جاوے اور کنایہ کے طور پر کسی مراد کو ظاہر کردیا جائے۔ اس لیے جنت میں ہمیشہ رہنے کو دو بات لازم ہیں ایک یہ کہ وہاں سے نکلنے کا خوف نہ ہو۔ دوم یہ کہ کسی راحت مرغوبِ دل کے فوت ہونے پر حزن نہ ہو اس لیے اس مراد کو اس عنوان اور اس عبارت سے بیان کیا۔ لاخوف علیہم ولاھم یحزنون۔ (3) لاخوف علیہم ولا ھم یحزنون فرمایا یعنی خوف کی جو نفی کی تو جملہ اسمیہ سے جو حال اور استقبال سب زمانوں کو مستغرق ہے تاکہ یہ بات معلوم ہو کہ جو ہدایت کے تابع ہیں اب بھی ان کو کسی مصیبت کا خوف نہیں اور نہ آیندہ ہوگا پورا اطمینان قلب حاصل ہے اور حزن کو جملہ فعلیہ بالخصوص مضارع کے صیغہ سے تعبیر کیا کہ جس سے بقرینہ کلام استقبال سمجھا جاتا ہے۔ اس رمز کے لیے کہ اب کیا حزن ہے۔ حزن کا زمانہ تو آیندہ ہے کہ جب انسان کی آنکھ کھلے گی۔ سو جب بھی ان لوگوں کو حزن نہ ہوگا۔ فوائد : (1) خدا تعالیٰ نے ابتدا سورة بقر سے لے کر یہاں تک کس خوبی کے ساتھ قرآن کا کتاب الٰہی ہونا اور آنحضرت ﷺ کا نبی برحق ہونا بیان کیا کہ جو تمام انبیاء اور ان کی کتابوں کا لب لباب ہے اور روح خالص ہے۔ ازا نجملہ یہ کہ سب سے پیشتر ازلی سعادت مندی اور ازلی بدبختی بیان کردی اور مومن و کافر و منافق (ان ازلی سعادت مندوں اور ازلی بدبختوں) کے اقسام ہیں ان کے خواص بیان کردیے کہ ان پر ناصح کی نصیحت کچھ کارگر نہیں ہوتی۔ سواء علیہمء انذرتہم ام لم تنذرھم لایؤمنون الخ ازان جملہ اپنے عام احسانات کے ضمن میں انسان کے گزشتہ اور آیندہ حالات کا نقشہ کھینچ دیا تاکہ مرد دانا غافل نہ رہے۔ ازان جملہ ایسی تعلیم حمید اور پند مفید اور بیان اعجاز قرآن اور صداقت نبوت نبی آخر الزمان کے ضمن میں عالم کی ابتداء و انتہا آسمانوں زمینوں اور بنی آدم کے پیدا ہونے کی وہ صحیح صحیح کیفیت بیان کردی کہ جس کے ادراک سے عقل قاصر تھی اور حضرت آدم (علیہ السلام) کی ساری تاریخ اور ان کے حریف کی داستان اور پھر فرمانبرداری اور نافرمانی کے نتائج اور گناہ کے بعد توبہ پھر رحمت الٰہی کا دستگیر ہونا نہایت عمدگی سے بیان کردیا اور تورات موجودہ میں جو کچھ اس بیان میں کمی زیادتی ہے اس کی نہایت مہذبانہ طور پر اصلاح کردی۔ کیونکہ کتاب تورات کتاب پیدائش کے دوم اور سوم اور چہارم باب میں کسی یہودی عالم نے سن سنا کر یوں لکھ رکھا ہے کہ خدا تعالیٰ نے آدم کو باغ عدن میں رکھا کہ اس کی نگہبانی اور باغبانی کرے اور خدا نے اس باغ کے بیچوں بیچ دو درخت لگائے تھے ایک حیات کا درخت (کہ جس کے کھانے سے ہمیشہ زندہ رہے جس کو شیطان نے کھایا تھا) اور دوسرا نیک و بد کی پہچان کا درخت۔ خدا نے آدم سے کہا کہ اس باغ میں اس درخت کو نہ کھانا ورنہ تو مرجائے گا اور خدا نے زمین کے ہر ایک جانور اور آسمان کے ہر ایک پرند کو آدم کے پاس بھیجا تاکہ دیکھے کہ وہ ان کے کیا نام رکھے سو جو آدم نے ہر ایک جانور کو کہا وہی اس کا نام ٹھہرا۔ وعلم آدم الاسما کلہا ثم عرضہم الخ۔ قصہ کو الٹ پلٹ کے بیان کیا اور خدا آدم کی دلبستگی کے لیے آدم کو سوتا ہوا پا کر اس کی ایک پسلی کو نکال کر اس کی عورت بنا کر آدم کے پاس لایا۔ پس آدم اور اس کی بیوی برہنہ رہتے تھے اور شرماتے نہ تھے۔ زمین کے سب جانوروں میں ہوشیار سانپ تھا۔ اس نے آ کر حوا سے کہا کہ سچ مچ خدا نے تم کو اس درخت کے کھانے سے منع کیا ہے اس نے کہا ہاں بلکہ یہ کہا ہے کہ اگر کھاؤ گے تو مرجاؤ گے۔ سانپ نے کہا کہ تم ہرگز نہ مرو گے بلکہ خدا جانتا ہے کہ جب تم اس کو کھاؤ گے نیک بد کی پہچان میں خدا کی مانند ہوجاؤ گے اور تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی۔ تب حوا نے خوشنما اور خوش مزا جان کر اس درخت کو کھایا اور آدم کو کھلایا۔ تب ان کی آنکھیں کھل گئیں اور معلوم ہوا کہ ہم برہنہ ہیں۔ پس انجیر کے پتے بدن پر چپکانے لگے۔ ٹھنڈے وقت جو خدا باغ میں پھرتا تھا اس کی آواز آدم نے سن کر اپنے تئیں برہنگی سے شرما کر درختوں میں چھپایا۔ تب آدم کو خدا نے پکارا کہ تو کہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میں آپ سے شرما کر درختوں میں چھپ گیا ہوں۔ خدا نے فرمایا کہ تجھ کو کس نے بتلایا کہ تو ننگا ہے ؟ کیا تو نے اس درخت کو کھایا کہ جس سے میں نے تجھ کو منع کیا تھا ؟ اس نے کہا مجھ کو اس عورت نے دیا۔ عورت نے کہا مجھ کو سانپ نے بہکایا۔ پس خدا نے سانپ سے کہا تو ملعون ہوا ہمیشہ پیٹ کے بل چلے گا، مٹی کھائے گا اور عورت کی نسل میں اور تجھ میں عداوت ہوگی وہ تیرا سر کچلیں گے اور تو ان کی ایڑی کاٹے گا اور عورت جنے میں دردزہ کی مصیبت اٹھائے گی اور خسم کی طرف تیرا شوق ہوگا وہ تجھ پر حکومت کرے گا اور اے آدم تو زمین پر بڑی مشقت سے روزی پیدا کرکے کھائے گا (22) خدا کو فکر و تشویش ہوئی کہ آدم نیک و بد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کے مانند ہوگیا اب ایسا نہ ہو کہ حیات کے درخت سے بھی کھالے اور پھر ہمیشہ جیتا رہے، اس لیے خدا نے آدم کو باغ عدن سے باہر کردیا۔ انتہٰی ملخصاً ۔ افسوس قصہ کو کس قدر الٹ پلٹ کردیا۔ اول تو خدا کو جھوٹ بولنے سے کیا کام تھا کہ تو اس درخت کو کھا کر مرجائے گا۔ دوم اس بخل سے کیا مقصد تھا کیا ان کو ننگا رہنا پسند تھا۔ سوم سانپ مسخرے کو کیونکر اس درخت کی تاثیر اور خدا کا مکر معلوم ہوگیا۔ آدم کو نہ معلوم ہوا۔ چہارم خدا کا باغ کجا پھر ٹھنڈے وقت سیر کرنا اور آواز دینا چہ معنی دارد ؟ پنجم خدا کا آدم کے ہمیشہ زندہ رہنے سے اندیشہ کرکے باغ سے نکالنا سمجھ میں نہیں آتا پس صحیح بات وہ ہے کہ جس کو خدا نے قرآن میں واضح کیا۔ 2 : قرآن مجید میں اس قصہ کو مختلف عنوان سے آٹھ سورتوں میں نقل کیا ہے کہیں اجمال سے کہیں تفصیل سے۔ سورة بقر، آل عمران، اعراف، حجر، کہف، بنی اسرائیل، طہ، ص، ان سب کے مجموعہ سے وہ بات نکلتی ہے کہ جس کو ہم نے تفسیر میں بیان کیا اور ان آیات کو جمع کرنا اور باہم ترتیب دینا محض تکلف لاحاصل ہے کیونکہ ہر سورة میں بیان ناتمام نہیں ہے کہ جن کے ملانے سے تمام کیا جائے۔ ربط : اس کے بعد خدا تعالیٰ اپنے خاص انعامات کا ذکر کرتا ہے کہ جو بنی اسرائیل سے متعلق ہیں اور چونکہ دنیا میں یہ خاندان نبوت سب پر فائق تھا اس لیے اس کی طرف التفات بھی عام احسانات کے بعد ضرور تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
Top