Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 51
وَ اِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَاِذْ وَاعَدْنَا
: اور جب ہم نے وعدہ کیا
مُوْسَىٰ
: موسیٰ
اَرْبَعِیْنَ لَيْلَةً
: چالیس رات
ثُمَّ
: پھر
اتَّخَذْتُمُ
: تم نے بنا لیا
الْعِجْلَ
: بچھڑا
مِنْ بَعْدِهِ
: ان کے بعد
وَاَنْتُمْ ظَالِمُوْنَ
: اور تم ظالم ہوئے
اور (اس وقت کو بھی یاد کرو) جبکہ ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا پھر اس کے بعد تم نے بچھڑا بنا لیا حالانکہ تم ستم کر رہے تھے۔
بقیہ پچھلی آیت میں فصل 2 : اور یوسف (علیہ السلام) کی ہڈیوں کو ساتھ لیا کیونکہ انہوں نے تاکید کردی تھی کہ میری ہڈیوں کو بھی ساتھ لے جانا۔ اب موسیٰ (علیہ السلام) کی اسی اور ان کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کی تراسی برس کی عمر ہے پس بنی اسرائیل نے رعمیس 2 ؎ سے سکات تک اول منزل کی اور سید ھارستہ فلسطین کا کہ جو مشرق و شمال کی طرف سے تھا چھوڑ دیا اور قلزم کی طرف مشرق کے رخ بیابانوں میں پڑگئے۔ بنی اسرائیل مرد و زن کئی لاکھ آدمی تھے۔ پھر سکات سے روانہ ہوئے اور ایتام میں اتر پڑے اور وہاں سے کوچ کرکے فی الحیرت میں بعل سفون کے مقابل کہ جو بحر قلزم پر واقع تھا مقام کیا۔ اس میں شاہ مصر کو خبر دی گئی کہ وہ لوگ بھاگ گئے تب اس نے اپنی گاڑیاں جو تیں جو چھ سو تھیں اور مصر کی عمدہ گاڑیاں لیں اور ان پر سرداروں کو بٹھایا اور لشکر پیادہ و سوار بیشمار لے کر ان کے پیچھے دوڑا اور بنی اسرائیل کو خیمے کھڑے کرتے ہوئے جا لیا۔ جب بنی اسرائیل نے دیکھا تو بڑے ہراساں ہوئے اور موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کیا مصر میں قبروں کی جگہ نہ تھی کہ تو وہاں سے ہم کو بیابان میں مرنے کے لیے لایا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا خوف نہ کرو خدا تمہارے ساتھ ہے۔ تب خداوند نے کہا اے موسیٰ تو کیوں میرے آگے نالہ کرتا ہے ؟ بنی اسرائیل سے کہہ کہ وہ آگے چلیں تو اپنا عصا اٹھا اور دریا پر مار اور اس کو دو حصہ کر بنی اسرائیل دریا کے بیچوں بیچ میں سے سوکھی زمین پر ہو کر گزر جاویں گے اور فرعون کے لشکر اور بنی اسرائیل میں خدا نے ایک بدلی بھیجی کہ جس سے اندھیری ہوگئی ایک لشکر دوسرے کے نزدیک نہ آیا اور موسیٰ (علیہ السلام) نے جو کچھ خدا نے فرمایا تھا، کیا دریائے قلزم کے دو حصے ہوگئے اور بنی اسرائیل دریائے قلزم کے بیچ سے سوکھی زمین پر ہو کر گزر گئے اور پانی کی ان کے بائیں 1 ؎ وجعلوا بیوتکم قبلۃً کے معنی میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض اس کے یہی معنی کرتے ہیں کہ بکروں کے خون سے دروازوں کو رنگ دو ۔ جب کہ تورات میں ہے۔ اس تقدیر پر قبلہ کے معنی علامت کے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ اپنے گھر کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے قائم کرو تاکہ خدا پرستوں کی جماعت کی یکجہتی معلوم ہو بعض کہتے ہیں اس تاریخ اپنے گھروں ہی میں نماز پڑھ لو کس لیے کہ باہر نکل کر مجتمع ہو کر عبادت کرنے میں فرعونیوں کے حملہ کا اندیشہ ہے۔ واللہ اعلم۔ 12 منہ 2 ؎ یہ قدیم شہر تھا کہ جہاں بنی اسرائیل اور فرعون رہتے تھے آج کل یہ برباد ہے کچھ نشان باقی ہیں۔ 12 منہ اور دائیں بڑی دیوار تھی اور فرعون اور اس کا لشکر پیادہ اور سوار پیچھا کئے ہوئے دریا کے بیچوں بیچ تک آئے اور خدا نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ پھر دریا پر اپنا عصا مار انہوں نے مارا تو دریا پھر اپنی صلی حالت پر آگیا اور پانی نے سب کو چھپا لیا اور سب ڈوب مرے (تورات) (ڈوبتے میں فرعون نے کہا میں خدائے بنی اسرائیل پر ایمان لایا۔ فرشتہ نے کہا اب ایمان لاتا ہے) فرعون اور اس کے لشکر کی لاش بحر قلزم کے کنارہ پر بنی اسرائیل نے دیکھی۔ واضح ہو کہ ملک مصر اور عرب کے بیچ میں سمندر کی ایک شاخ سی ہے جس کو بحیرہ قلزم کہتے ہیں اس کے مشرق کی طرف جو ملک ہے اس کو عرب کہتے ہیں اور جو مغرب کی طرف ہے اس کو مصرو افریقہ کہتے ہیں۔ یہ شاخ شمال کی طرف دور تک چلی گئی ہے۔ جدہ اور مکلہ اور ینبوع وغیرہ بندراسی مشرقی کنارہ پر ہیں آخر جا کر پھر اسی کی دو شاخیں ہوگئی ہیں ایک مغرب کی طرف جھک گئی ہے اور وہ لمبی ہے اور اس کے آخر پر سویز اور اسکندریہ وغیرہ شہر آباد ہیں دوسری شاخ مشرق کی طرف مائل ہے وہ چھوٹی ہے بڑی شاخ کو کھود کر شمال کی طرف جو ایک اور سمندر ہے جس کو بحر روم کہتے ہیں اس میں ملا دیا گیا ہے اس کو نہر سوئز کہتے ہیں۔ بنی اسرائیل اگر شمال کی طرف سیدھے جا کر پھر گوشہ مشرق و شمال کی طرف ہو لیتے تو قلزم رستہ میں نہ ملتا اور مہینہ دو مہینہ میں ملک کنعان میں پہنچ جاتے۔ مگر خدا کو تو کوہ طور پر اپنا جلوہ دکھانا اور تورات دینا منظور تھا اس لیے بنی اسرائیل نے اس طرف رخ کیا۔ القصہ بنی اسرائیل قلزم کو عبور کرکے اس بیابان میں پڑگئے کہ جو مثلث کے طور پر آپ کو نقشہ میں دکھائی دیتا ہے۔ اس میں حویرب اور طور سینا پہاڑ ہیں اور یہ جنگل لق و دق بیابان تھا۔ پس قلزم سے کوچ کرکے تین دن تک طور کے میدان میں چلے اور پانی نہ ملا اور جب وہ مارہ میں آئے تو وہاں کا پانی تلخ تھا۔ اس کو پی نہ سکے سب مضطر ہوگئے۔ تب خدا تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ایک درخت بتایا کہ اس کو پانی میں ڈال دے یہ شیریں ہوجائے گا۔ چناچہ شیریں ہوگیا اور ایک قوم کو بت پرستی کرتے ہوئے انہوں نے دیکھا تو موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا جس طرح ان کے معبود ہیں ہمارے لیے بھی بنا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے خفا ہو کر فرمایا تم بڑے نادان ہو پھر وہاں سے کوچ کرکے ایلیم میں آئے جہاں پانی کے بارہ چشمے اور ستر درخت کھجور کے تھے پھر وہ وہاں سے روانہ ہو کر خروج سے دوسرے مہینے کی پندرہویں تاریخ کو سین کے بیابان میں آئے اور بنی اسرائیل بھوک کے مارے چلائے کہ اس سے تو بہتر یہی تھا کہ ہم مصر ہی میں مارے جاتے جہاں گوشت کی ہانڈیوں کے پاس بیٹھتے تھے اور من بھر کے روٹیاں کھاتے تھے۔ تب خدا تعالیٰ نے بٹیریں بھیجیں کہ جن کو سلویٰ کہتے ہیں وہ ان کے خیموں کے پاس بیشمار آپڑیں اور صبح کو اوس پڑی جس سے گول گول سفید برف کی مانند چھوٹے دانے پڑے ہوئے نظر آئے کہ جو کھانے میں نہایت شیریں تھے کہ جن کو من کہتے ہیں پس خدا نے فرمایا کہ یہ تمہارے لیے روٹیاں ہیں اور وہ گوشت، ہر شخص اپنے لیے ہر روز کی خوراک جمع کرے اور جمعہ کو دو دن کی کیونکہ ہفتہ کے روز کہ جس کو سبت کہتے ہیں کوئی نہ جمع کرے اس دن کی تعظیم واجب جانے مگر بنی اسرائیل نے نہ مانا۔ اس پر خدا ناراض ہوا۔ یہ من وسلویٰ بنی اسرائیل چالیس برس تک کہ جب تک ملک کنعان میں نہ بسے کھاتے رہے اور خدا نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ ایک مرتبان میں کچھ من بھر کر ایک صندوق میں رکھ چھوڑے تاکہ پچھلی نسلوں کے لیے یادگار رہے۔ چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ پھر وہاں سے کوچ کرکے رفیدیم میں ڈیرا کیا۔ وہاں لوگوں کے پینے کو پانی نہ تھا۔ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) سے جھگڑنے لگے کہ تو نے ہمیں لا کر کیوں خراب کیا ؟ تب موسیٰ (علیہ السلام) نے خدا سے فریاد کی خدا تعالیٰ نے حکم دیا کہ حویرب پہاڑ کی ایک چٹان پر اپنا عصا مار چناچہ سب لوگوں کے روبرو اپنا عصا اس پر مارا تو بارہ چشمے بہ تعداد اسباط بنی اسرائیل اس سے بہ نکلے۔ اسی جگہ قوم عمالیق 1 ؎ بنی اسرائیل پر چڑھ آئی۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے بحکم خدا یوشع کو حکم دیا کہ تو بنی اسرائیل کے مردان جنگی کو لے کر مقابلہ میں جا اور خود ہارون اور حور کو لے کر دعا کرنے کو پہاڑ پر 1 ؎ عمالیق انفر کا بیٹا اور عیص کا پوتا تھا اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) کا پڑپوتا ہے اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے ہیں۔ عمالیق اور دیگر اولاد ابراہیم ملک کنعان اور اس کے اطراف میں بڑے شہ زور تھے۔ عمالیق کی نسل بھی بڑی جنگجو تھی جن کو عمالقہ کہتے ہیں۔ چڑھے۔ جب تک دعا میں ہاتھ اٹھے رہتے تھے تو فتح پاتے تھے اور جب لٹکا دیتے تھے تو عمالیق غالب ہوجاتے تھے یہاں تک کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھ بھاری ہوگئے آخر بنی اسرائیل نے فتح پائی اور موسیٰ (علیہ السلام) نے وہاں ایک قرباں گاہ بنائی۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے سسرے تیرو کو کہ جن کو شعیب اور عوامل بھی کہتے تھے یہ خبر ملی تو وہ موسیٰ (علیہ السلام) کی بیوی صفورا اور دونوں بیٹوں جیرسوم اور الیعذر کو ساتھ لے کر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے۔ موسیٰ (علیہ السلام) استقبال کو گئے۔ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو صلاح دی کہ تم جو دن بھر آپ بنی اسرائیل کی عدالت کرتے ہیں، تھک جائو گے، کس لیے اپنے نائب مقرر نہیں کردیتے۔ اس لیے موسیٰ (علیہ السلام) نے ویسا ہی کیا۔ تب موسیٰ (علیہ السلام) کے سسرے چلے گئے۔ پھر خروج سے تیسرے مہینہ میں بنی اسرائیل سینا کے بیابان میں آئے جہاں کہ کوہ طور ہے کہ جس کو کوہ سینا اور طورسین بھی کہتے ہیں اور پہاڑ کے آگے خیمہ کھڑا کیا گیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کوہ طور پر بلائے گئے وہاں خدا نے ان سے کلام کیا کہ تو بنی اسرائیل سے کہیو کہ تم نے دیکھا کہ میں تم کو کس طرح ظالم کے پنجے سے نکال لایا اور میں نے مصریوں کے ساتھ کیا کیا۔ اگر تم میرے حکموں کو مانو گے اور میرے عہد پر ثابت رہو گے تو میں تمہیں برکت دوں گا۔ تب موسیٰ ( علیہ السلام) نے آ کر یوں ہی لوگوں سے کہا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم عیاناً خدا کو نہیں دیکھیں گے کبھی اس بات پر ایمان نہ لاویں گے۔ تب خدا نے موسیٰ ( علیہ السلام) سے کہا کہ بنی اسرائیل سے کہہ دو کہ دو روز تک نہائیں دھوئیں، پاک صاف بنیں، تیسرے روز میں کوہ طور پر تجلی کروں گا مگر کوئی شخص پہاڑ پر نہ چڑھے ورنہ ہلاک ہوجائے گا۔ تیسرے روز پہاڑ پر کالی گھٹا امڈی اور اس زور شور سے کڑک ہوئی اور بجلی آئی کہ سینکڑوں دم فنا ہوگئے اور جلالِ الٰہی شعلہ کی صورت میں نمودار ہوا۔ لوگوں نے ڈر کر عاجزی کی کہ اے موسیٰ ! تو جو کچھ خدا کے احکام لاوے گا ہم مانیں گے خدا نے ان مردوں یا بےہوشوں کو زندہ یا ہوشیار کردیا۔ اپنا فضل کیا۔ پھر موسیٰ ( علیہ السلام) پہاڑ پر گئے خدا نے فرمایا کہ دیکھ میں تجھ کو یہ دس احکام دیتا ہوں : (1) کسی جاندار کی صورت نہ بنانا، نہ اس کو سجدہ کرنا (2) خدا کے نام کی تعظیم کرو بےفائدہ نام نہ لو۔ (3) سبت کے دن کی تعظیم کرنا، چھ روز کام کرنا مگر ساتویں روز کوئی کام نہ کرنا۔ (4) ماں باپ کی تعظیم کرنا (5) خون نہ کرنا (6) زنا نہ کرنا (7) چوری نہ کرنا (8) اپنے پڑوسی پر جھوٹی گواہی نہ دینا (9) اپنے ہمسایہ کے گھر کا لالچ نہ کرنا (10) اپنے ہمسایہ کی جورو اور اس کی لونڈی اور اس کے مواشی اور دیگر چیز کا لالچ نہ کرنا۔ اس کے علاوہ اور بہت سے احکام عبادت و سیاست دے کر موسیٰ ( علیہ السلام) کو خدا نے بھیجا۔ پھر موسیٰ ( علیہ السلام) کو حکم ہوا کہ پہاڑ پر ستر آدمی لے کر آوے چناچہ موسیٰ ( علیہ السلام) ہارون اور ندب اور ابیہو وغیرہ ستر بزرگ اسرائیلی کو خدا تعالیٰ کے ملانے کو پہاڑ پر گئے اور وہاں پر انہوں نے تجلیِ الٰہی کو ملاحظہ کیا جس سے ان کا دل یقین اور ایمان سے منور زیادہ ہوگیا اور بنی اسرائیل سے آ کر انہوں نے بیان کیا اور خدا تعالیٰ نے موسیٰ ( علیہ السلام) کو فرمایا کہ پہاڑ پر میرے پاس آ اور تیس رات یہاں آ کر گزار ہم تجھ کو تورات عنایت کریں گے۔ تب موسیٰ ( علیہ السلام) وہاں گئے اور ہارون کو کہہ گئے کہ میرے بعد میری طرف سے نیابتاً سب کام کیجیو۔ وہاں جا کر موسیٰ ( علیہ السلام) کو چالیس رات رہنے کا اتفاق ہوا۔ اس چالیس روز میں جب تمام ظلمات ہیولانی دور ہوگئیں تو موسیٰ ( علیہ السلام) نے خدا سے دیدار کا سوال کیا تو خدا نے فرمایا مجھے تو ہرگز نہ دیکھ سکے گا۔ میں اس پہاڑ پر اپنی تجلی کرتا ہوں اگر وہ قائم رہا تو تو مجھ کو دیکھے گا۔ پھر جب خدا نے پہاڑ پر تجلی کی تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے اور موسیٰ ( علیہ السلام) بےہوش ہو کر گر پڑے۔ جب ہوش آیا تو کہا الٰہی توبہ تو پاک ہے اور سب سے پہلے میں تجھ پر ایمان لانے والوں میں سے ہوں۔ پھر موسیٰ ( علیہ السلام) کو خدا کی طرف سے لوحیں ملیں کہ جن میں احکامِ الٰہی تھے یا خاص احکام عشرہ یا اور بھی اور اس کے ساتھ جانوروں کی حلت اور حرمت اور قربانی کے دستورات اور ہارون کے لیے امامت اور لباس کے قیودات اور سونے کے چمچے وغیرہ لوازمات کا تیار کرنا اور دیگر احکامات عطا ہوئے اور یہ مجموعہ ایک کتاب الٰہی تھی کہ جس کو تورات کہتے ہیں دراصل یہی تورات تھی اور اب جو کچھ ہے وہ کسی مؤرخ کی تاریخ معلوم ہوتی ہے جس میں بعض باتیں غلطی سے خلاف عقل و نقل بھی مندرج ہیں یہ نہیں معلوم کہ تورات کا ہے پر لکھی ہوئی تھی کچھ تعجب نہیں کہ کپڑے یا کسی اور چیز کاغذ وغیرہ نرم چیز پر تھی کہ جس کو تہ کرکے صندوق شہادت میں رکھ دیا تھا والعلم عند اللہ۔ ادھر تو پہاڑ پر موسیٰ ( علیہ السلام) کو یہ کچھ ملا ادھر ایک شخص نے کہ جس کا نام سامری تھا، لوگوں سے سونے کا زیور مانگ کر ایک بچھڑا ڈھالا اور چونکہ مصر کے لوگ بیل اور بلی وغیرہ جانوروں کی پرستش کرتے تھے اور اس کو اپنی زبان میں الیبس کہتے تھے اس خیال سے بنی اسرائیل بھی اس بچھڑے کو پوجنے لگے۔ جب موسیٰ ( علیہ السلام) پہاڑ سے اترے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں گانے بجانے کا جو بچھڑے کے آگے گایا جا رہا تھا، غل و شور تھا یہ دیکھ کر غصہ میں آگ ہوگئے اور لوحیں ڈال دیں اور ہارون کی ڈاڑھی پکڑ لی اور کہا تم نے یہ کیا خرابی کی ان کو کیوں منع نہ کیا۔ ہارون نے عذر کیا کہ یہ ساری بدعت سامری بدبخت کی ہے اور میں کچھ بولتا تو لوگ مجھے مار ڈالتے۔ جب غصہ فرو ہوا تو ان لوحوں کو لیا اور بچھڑے کو ریتوا کر دریا میں پھینکوا دیا اور خدا کی طرف سے یہ توبہ ان کے لیے مقرر ہوئی کہ باہم ایک دوسرے کو قتل کرے۔ چناچہ ایسا ہی ہوا اور پھر موسیٰ ( علیہ السلام) کا دل بھر آیا۔ خدا کے پاس پہاڑ پر جا کر دعا کی کہ معاف کرے اس کے بعد سخت وبا بنی اسرائیل پر آئی جس سے صدہا مرگئے اس کے بعد ایک بڑا خیمہ اور اس کے سامان تیار ہوئے دوسرے سال کے اول مہینے میں۔ پھر وہاں سے بنی اسرائیل نے کوچ کیا۔ دن کو ایک بادل سایہ کرتا اور رات کو وہ روشنی بن جاتا تھا۔ دوسرے برس کے دوسرے مہینے کی بیسیویں تاریخ بدلی مسکن شہادت سے اٹھی تو بنی اسرائیل نے بیابان سینا سے کوچ کر کے دشت فاران میں مقام کیا اور وہیں بدلی جا کر ٹھہر گئی اور کوہ سینا سے تین دن کی راہ دور جا پڑے وہاں جا کر بنی اسرائیل نے اپنے اپنے خیموں میں رونا شروع کیا کہ ہم سے ایک کھانے یعنی من پر صبر نہیں ہوسکتا ہم کو وہ مچھلی یاد آتی ہے جو مفت مصر میں کھاتے تھے اور وہ کھیرے اور خربوزے اور وہ گندنا اور پیاز و لہسن وغیرہ اے موسیٰ خدا سے کہہ کر ہم کو ترکاریاں اور گیہوں اور کھیرے اور ککڑیاں و دال پیاز دلوا۔ تب موسیٰ ( علیہ السلام) نہایت غصہ اور غمگین ہو کر خدا سے کہنے لگے کہ تو اپنے بندہ کو کیوں دکھ دے رہا ہے ؟ اور تو نے کیوں مجھ پر مہربانی نہ کی کہ جو ان سب کا بوجھ مجھ پر ڈال دیا کیا یہ سب لوگ میرے پیٹ میں پڑے تھے یا میں ان کا باپ ہوں۔ تب خدا نے فرمایا ان سے کہہ دے آگے کسی شہر میں چلو تم کو سب کچھ ملے گا اور کل تم کو گوشت ملے گا۔ تب خدا کی طرف سے ایک ہوا اٹھی اور دریا سے بٹیریں اس قدر اڑا لائی کہ خیمے کے اردگرد ایک دن کی راہ تک ڈھیر لگ گیا۔ پس وہ گوشت کھا ہی رہے تھے کہ خدا کا غصہ ان پر بھڑکا اور ان کو بڑی مری سے مارا اور اس مقام کا نام اسی لیے قبرات التھاوا رکھا گیا پھر وہ وہاں سے کوچ کر کے حصیرات میں آئے اس جگہ پر کچھ لوگوں نے موسیٰ ( علیہ السلام) کے گلے شکوے کر کے ان کو ایذا دی فبراہ اللہ مماقالوا لیکن خدا نے ان کو ان کے الزام سے بری کردیا۔ پھر دشت فاران سے موسیٰ ( علیہ السلام) نے ملک کنعان کی جاسوسی کے لیے ہر ایک قوم بنی اسرائیل سے ایک آدمی تیار کیا وبعث اثناعشر نقیباً اور بارہ شخصوں کو روانہ کیا جس میں کالب اور یوشع بن نون تھے یہ قادس کے میدان سے روانہ ہو کر ملک کنعان میں آئے اور وہاں کے سب احوال دریافت کر کے اور انگور وغیرہ میوہ جات لے کر چالیس روز بعد پھر موسیٰ کے پاس آئے اور سب حال بیان کیا اور اس زمین کی بڑی خوبی بیان کی مگر سوائے کالب اور یوشع کے سب نے یہ کہا کہ وہاں کے باشندے قد آور اور جنگجو ہیں ان سے مقابلہ کرنا سخت مشکل ہے۔ جب بنی اسرائیل نے یہ سنا تو گھبرائے اور روئے پیٹے بہت چلائے اور کہا کہ جب تک وہ لوگ وہاں سے خارج نہ ہونگے ہم ہرگز نہ جائیں گے اگر وہ نہ جائیں گے تو ہم وہاں داخل نہ ہوں گے۔ اے موسیٰ تو اور تیرا خدا جا کر لڑے ہم تو یہیں ٹھہرے رہیں گے۔ کالب اور یوشع نے تسلی دی کہ ان لوگوں کا اقبال جا چکا وہ زمین کہ جس کا تم سے اور تمہارے بزرگوں سے خدا نے وعدہ کیا ہے نہایت عمدہ ہے خدا پر توکل کر کے جائو فتحبقیہ اگلی آیت میں
Top