Tafseer-e-Haqqani - Al-Furqaan : 23
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا
وَقَدِمْنَآ : اور ہم آئے (متوجہ ہونگے) اِلٰى : طرف مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیے مِنْ عَمَلٍ : کوئی کام فَجَعَلْنٰهُ : تو ہم کردینگے نہیں هَبَآءً : غبار مَّنْثُوْرًا : بکھرا ہوا (پراگندہ)
اور جو کچھ عمل انہوں نے کیا ہوگا ہم اس کی طرف توجہ کریں گے تو اس کو خاک دھول کر ڈالیں گے۔
وقدمنا الی ما عملوا من عمل سے اخیر تک اسی مناسبت کے سبب قیامت کا حال اور ان منکروں کا وبال و نکال بیان شروع کردیا جو ملائکہ کے دیکھنے کی خواہش کرتے ہیں اور وہ بھی تکبر کی راہ سے کہ رسول کا کہنا ہم نہیں مانتے ہمارے پاس خود فرشتے آنے چاہییں قدمنا الی ماعملوا یعنی وہ جو دنیا میں بارادہ ثواب یہ کفار کچھ عمل بھی کرتے ہیں ایمان و اعتقاد صحیح نہ ہونے کی وجہ سے اس دن ھباء منثورا یعنی نیست و نابود ہوجائیں گے کچھ کام نہ آویں گے ہاں ایماندار نیکو کار اس روز اچھے مقام میں ہوں گے۔ اس کے بعد اس دن کے چند اور حالات ہیبتناک بیان فرماتا ہے : (1) یوم تشقق السماء بالغمام ایک جگہ اور آیا ہے ھل ینظرون الاان یاتیہم اللہ فی ظلل من الغمام ابرسفید اس ابر سے کیا مراد ہے ؟ غالباً ملائکہ اور دیگر روحانیات کے انوار ہوں جو بصورت ابر سفید دکھائی دیں گے آسمان کھل کر اس ابر میں سے قیامت کو ملائکہ نمودار ہوں گے (2) الملک الخ اس روز حقیقی بادشاہت اللہ کی ہوگی اگرچہ آج بھی اس کی حقیقی بادشاہت ہے مگر دنیا میں مجازی بادشاہتیں بھی ہیں اور اس روز کسی کی نہ ہوگی اس لیے ظہور کامل اس روز ہوگا۔
Top