Tafseer-e-Haqqani - Ash-Shu'araa : 223
یُّلْقُوْنَ السَّمْعَ وَ اَكْثَرُهُمْ كٰذِبُوْنَؕ
يُّلْقُوْنَ : ڈالدیتے ہیں السَّمْعَ : سنی سنائی بات وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان میں اکثر كٰذِبُوْنَ : جھوٹے ہیں
جن پر کہ شیاطین بےاصل باتیں لا کر ڈالا کرتے ہیں اور بہت تو ان میں سے سرے سے جھوٹے ہی ہوا کرتے ہیں۔
واکثرہم کاذبون اور اکثر جھوٹے ہی ہوتے ہیں۔ سفلی عملیات کے عامل اکثر ناپاک اور گندے رہا کرتے ہیں تاکہ شیاطین ان کے پاس خوشی خوشی آویں۔ اب رہے شاعر ان کا یہ حال ہے والشعراء الخ کہ ان کے پیچھے تو بدراہوں کی جماعت ہوا کرتی ہے یہ کوئی مضمون نظم کرتے وہ اس کو نقل کرتے پھرتے ہیں مگر اس سے مراد وہ شاعر ہیں کہ جو آنحضرت ﷺ کی ہجو کیا کرتے تھے جیسا کہ ہبیرہ بن وہب وامیۃ بن ابی الصلت اور لوگوں کو جمع کر کے سناتے تھے اور وہ لوگوں سے بیان کرتے پھرتے تھے۔ الم تر الخ یہ ان کی بدراہی کی دلیل ہے کہ ہر میدان سخن میں ٹکراتے پھرتے ہیں کیا کیا جھوٹی اور مبالغہ آمیز بندشیں باندھتے ہیں وانہم یقولون منہ سے کہتے ہیں کرتے نہیں ہجر و وصال معشوق سب فرضی جھگڑے ہوتے ہیں۔ مطلب یہ کہ مضامین قرآن اور شاعری میں (ہونا چاہیے) زمین و آسمان کا فرق ہے الا الذین آمنوا وعملوا الصالحات مگر جو ان میں دیندار ایماندار ہیں و ذکرو اللہ کثیرًا۔ اور اللہ کو اپنے اشعار میں یا خارجاً بہت یاد کرتے ہیں وانتصروا من بعد ماظلموا اور جو کسی کی ہجو بھی کرتے ہیں تو ان پر ظلم ہو چکنے کے بعد کرتے ہیں وہ ایسے نہیں ان جملوں میں حسان بن ثابت ؓ کی طرف اشارہ ہے کہ کفار کی ہجو جب کی کہ وہ پہلے آنحضرت ﷺ اور مومنین کی ہجو کرچکے تھے مگر یہ بھی سچی ہجو خلاصۃ یہ کہ جو شعر برا وہ برا ہے اور اچھا مضمون ہے خدا اور رسول کی مدح میں قوم و ملک کی اصلاح میں تو اچھا ہے وسیعلم الخ ظالموں کو ابھی معلوم ہوجائے گا کہ وہ مر کر کہاں جاتے ہیں اور کس کروٹ پر پڑتے ہیں۔
Top