Tafseer-e-Haqqani - Faatir : 15
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِ١ۚ وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اَنْتُمُ : تم الْفُقَرَآءُ : محتاج اِلَى اللّٰهِ ۚ : اللہ کے وَاللّٰهُ : اور اللہ هُوَ : وہ الْغَنِيُّ : بےنیاز الْحَمِيْدُ : سزاوار حمد
لوگو تم ہی اللہ کے محتاج ہو اور اللہ ہی بےپروا سب خوبیوں والا ہے،
ترکیب : ان شرطیۃ یشاء شرط مفعولہ محذوف یذھبکم جواب الشرط ویات معطوف علیہ ولذاقرء مجزومین، وزر اخریٰ مفعول ولا تزر منتقلۃ قال الفراء ای نفس مثقلۃ بالذنوب قال وھذا یقع للمذکروالمؤنث الحمل بالکسر مایحمل علی الظھر و نحوہ والجمع احمال و حمول، والحمل بالفتح ماکان فی البطن وعلی راس شجرۃ، یقال امرء ۃ حامل و حاملۃ اذا کانت حبلٰی، قال الازھری، ولو وصیلتہ تتعلق بلا یحمل انما تنذر مستانفۃ، ولا الحرور فعول من الحر غلب علی السموم وقیل السموم مایہبّ نار اوالحرور مایکون بالیل خاصتہ وقیل عکسہ، ولا لتا کیدنفی الاستواء و تکریرھا لمزید التاکید۔ تفسیر : جبکہ نبی ﷺ کی طرف سے کفار کو ہدایت پر بلانے میں اصرار ہوا اور مخالفوں کی طرف سے سخت انکار ہوا تو کفار کہنے لگے۔ شاید خدا کو ہماری طاعت و عبادت کی سخت ضرورت ہے کہ جس پر مامور کرتا ہے اور ترک کرنے پر عذاب سے ڈراتا ہے، اس کے جواب میں فرماتا ہے یا ایہا الناس انتم الفقراء الخ کہ اے لوگو تمہیں اللہ کے محتاج ہو اور اللہ جو ہے تو بےپروا ہے اور سب خوبیوں والا ہے۔ اس کو کسی کی عبادت وطاعت کی کچھ پروا نہیں، تمہارے ہی بھلے کو تم کو عبادت کا حکم دیا جاتا ہے، جس پر تم کو اس قدر غرور اور سرکشی ہے اور تم کیا غرور کرتے ہو۔ ان یشا یذھبکم ویات بخلق جدید اگر اللہ چاہے تو تم کو نیست و نابود کرکے اور نئی خلق پیدا کردے اور یہ بات اللہ پر کچھ بھی مشکل نہیں اور نبی ( علیہ السلام) کو بھی تم سے کوئی غرض و مطلب نہیں ہے، کس لیے کہ ولا تزر وازرۃ وزر اخریٰ الخ قیامت کو کوئی کسی کا بار گناہ نہ اٹھاوے گا، تم جو کرو گے آپ بھگتو گے اور قیامت کے دن کوئی گناہ گار اپنے بار گناہ کے اٹھانے کو کسی سے کہے گا تو کوئی نہ اٹھاوے گا، گو وہ اہل قرابت ہی کیوں نہ ہوں۔ نفسی نفسی کا بازار گرم ہوگا۔ اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ کوئی اپنی برادری اور کسی فرضی معبود پر گھمنڈ نہ کرے، وہاں کوئی کسی کے کام نہیں آوے گا۔ عیسائیوں کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ ہمارے گناہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) اٹھالے گئے اور ہمارے عوض آپ معاذ اللہ تین روز جہنم میں رہے، اس کا بھی ابطال کردیا کہ یہ خیال غلط ہے، کسی کے جرم میں کوئی کیوں پکڑا جاوے ؟ اور یہ آیت اس آیت کے مخالف نہیں۔ ولیحملن اثقالہم واثقالامع اثقالہم کیونکہ اس میں جو اوروں کا بوجھ اٹھانا آیا ہے تو وہ بھی دراصل انہی کا بوجھ ہے کہ انہوں نے لوگوں کو گمراہ کردیا تھا۔
Top