Tafseer-e-Haqqani - Al-Maaida : 110
اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِیْ عَلَیْكَ وَ عَلٰى وَ الِدَتِكَ١ۘ اِذْ اَیَّدْتُّكَ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١۫ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا١ۚ وَ اِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَ١ۚ وَ اِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّیْنِ كَهَیْئَةِ الطَّیْرِ بِاِذْنِیْ فَتَنْفُخُ فِیْهَا فَتَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِیْ وَ تُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ بِاِذْنِیْ١ۚ وَ اِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰى بِاِذْنِیْ١ۚ وَ اِذْ كَفَفْتُ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ عَنْكَ اِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
اِذْ قَالَ : جب کہا اللّٰهُ : اللہ يٰعِيْسَى : اے عیسیٰ ابْنَ مَرْيَمَ : ابن مریم اذْكُرْ : یاد کر نِعْمَتِيْ : میری نعمت عَلَيْكَ : تجھ ( آپ) پر وَ : اور عَلٰي : پر وَالِدَتِكَ : تیری (اپنی) والدہ اِذْ اَيَّدْتُّكَ : جب میں نے تیری مدد کی بِرُوْحِ الْقُدُسِ : روح پاک تُكَلِّمُ : تو باتیں کرتا تھا النَّاسَ : لوگ فِي الْمَهْدِ : پنگھوڑہ میں وَكَهْلًا : اور بڑھاپا وَاِذْ : اور جب عَلَّمْتُكَ : تجھے سکھائی الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور حکمت وَالتَّوْرٰىةَ : اور توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل وَاِذْ : اور جب تَخْلُقُ : تو بناتا تھا مِنَ : سے الطِّيْنِ : مٹی كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ : پرندہ کی صورت بِاِذْنِيْ : میرے حکم سے فَتَنْفُخُ فِيْهَا : پھر پھونک مارتا تھا اس میں فَتَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا تھا طَيْرًۢا : اڑنے والا بِاِذْنِيْ : میرے حکم سے وَتُبْرِئُ : اور شفا دیتا الْاَكْمَهَ : مادر زاد اندھا وَالْاَبْرَصَ : اور کوڑھی بِاِذْنِيْ : میرے حکم سے وَاِذْ : اور جب تُخْرِجُ : نکال کھڑا کرتا الْمَوْتٰى : مردہ بِاِذْنِيْ : میرے حکم سے وَاِذْ : اور جب كَفَفْتُ : میں نے روکا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل عَنْكَ : تجھ سے اِذْ جِئْتَهُمْ : جب تو ان کے پاس آیا بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیوں کے ساتھ فَقَالَ : تو کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) مِنْهُمْ : ان سے اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّا : مگر (صرف سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
جبکہ اللہ عیسیٰ مریم کے بیٹے سے فرمائے گا کہ تم میرے اس احسان کو یاد کرو جو تم پر اور تمہاری ماں پر کیا تھا جبکہ میں نے روح القدس 1 ؎ سے تمہاری مدد کی تو تم لوگوں سے (ماں کی) گود میں اور بڑی عمر میں بھی باتیں کرنے لگے اور جبکہ میں نے تمہیں کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائی اور جبکہ تم گارے سے پرندوں کی صورت میرے اذن سے بناتے تھے پھر ان میں پھونک مارتے تو وہ میرے حکم سے پرند ہوجاتے تھے اور تم مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کرتے تھے اور جبکہ تم مردوں کو (قبروں سے) میرے حکم سے باہر لاکھڑا کرتے تھے اور جبکہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے روکا جبکہ تم ان کے پاس نشانیاں لے کر آئے تو ان میں سے منکروں نے کہہ دیا کہ یہ تو محض کھلا ہوا جادو ہے
1 ؎ روح القدس سے مراد اکثر کے نزدیک حضرت جبرئیل (علیہ السلام) ہیں بعض کہتے ہیں ایک اور معزز فرشتہ ہے۔ 12 منہ (2) واذ علمتک الکتاب والحکمۃ والتوراۃ والانجیل کتاب کا بیان توریت و انجیل ہے سو حضرت عیسیٰ ان دونوں 1 ؎ کتابوں کو اور حکمت الہیٰہ اسرار و رموز کو جانتے تھے جیسا کہ لوقا کی انجیل کے 4 باب 16۔ 17 سے ثابت ہے۔ (3) واذا تخلق الخ مٹی کے جانور بنا کے ان میں پھونکنا اور ان کا زندہ ہو کر اڑ جانا۔ یہ معجزہ بھی آپ کا انجیل طفولیت میں موجود ہے۔ (4) وتبریٔ الا کمۃ والا برص باذنی اندھوں اور کوڑھیوں کا شفا دینا بھی لوقا کے 17۔ 18 باب میں مذکور ہے۔ (5) واذتخرج الموتی باذنی مردہ کا زندہ کرنا بھی لوقا کی انجیل کے 8 باب میں مذکور ہے۔ یہ آخیر تینوں باتیں بڑے کام کی تھیں۔ اس لئے سب میں باذنی کا لفظ بھی زیادہ کردیا تاکہ یہ خیال رہے کہ یہ کام مسیح اپنی قدرت سے نہیں بلکہ خدا قادر کی قدرت و اجازت و مدد سے کرتے تھے۔ ان باتوں سے ان کو خدا یا خدا کا بیٹا سمجھ لینا خلاف عقل ہے۔ (6) واذا کففت بنی اسرائیل خدا نے بنی اسرائیل یعنی یہود کے شر سے مسیح (علیہ السلام) کو محفوظ رکھا جبکہ مسیح نے ان کو معجزات دکھائے اور انہوں نے جادو بتلایا اور قتل کا قصد کیا تو خدا نے ان کو محفوظ رکھا۔ زندہ آسمان پر اٹھا لیا۔ یہودیوں کا درپے قتل ہونا انا جیل اربعہ میں مصرح ہے۔
Top