Tafseer-e-Haqqani - Al-A'raaf : 145
وَ كَتَبْنَا لَهٗ فِی الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْعِظَةً وَّ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ١ۚ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّ اْمُرْ قَوْمَكَ یَاْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَا١ؕ سَاُورِیْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِیْنَ
وَكَتَبْنَا : اور ہم نے لکھدی لَهٗ : اس کے لیے فِي : میں الْاَلْوَاحِ : تختیاں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز مَّوْعِظَةً : نصیحت وَّتَفْصِيْلًا : اور تفصیل لِّكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کی فَخُذْهَا : پس تو اسے پکڑ لے بِقُوَّةٍ : قوت سے وَّاْمُرْ : اور حکم دے قَوْمَكَ : اپنی قوم يَاْخُذُوْا : وہ پکڑیں (اختیار کریں) بِاَحْسَنِهَا : اس کی اچھی باتیں سَاُورِيْكُمْ : عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا دَارَ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمانوں کا گھر
اور ہم نے (موسیٰ کے لئے) تختیوں پر ہر چیز کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی پس ان کو مضبوط ہو کرلو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ ان میں سے اچھی باتوں پر عمل کیا کریں۔ میں تم کو ابھی بدکاروں کے گھر دکھاتا ہوں 1 ؎ (کہ کیسے اجڑے پڑے ہیں)
1 ؎ نافرمانی اور بدکاری کے سبب کیسے اجڑے پڑے ہیں۔ 12 الالواح کی کیفیت : وکتبنا لہ فی الالواح الخ تورات موجود کے سفر خروج کے 32 باب 15 درس میں ان لوحوں کی بابت لکھا ہے ” موسیٰ پھر کر پہاڑ سے اتر گیا اور شہادت کے دونوں تختے (لوحین جن کو الواح کہتے ہیں) اس کے ہاتھ میں تھے۔ دونوں طرف ادھر اور ادھر لکھے ہوئے تھے اور وہ تختے خدا کے کام سے تھے اور جو لکھا ہوا سو خدا کا لکھا ہوا اور ان پر کندہ کیا ہوا تھا۔ پھر اسی باب میں آگے چل کر یہ لکھا ہے کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کو بچھڑے کی پرستش کرتے دیکھا اور ان کے شور و غل کی آواز سنی تو ان لوحوں کو پھینک دیا اور پہاڑ کے نیچے آکر توڑ ڈالا۔ پھر چونتیسویں 34 باب کے اول ہی میں لکھا ہے پھر خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ اپنے لئے پہلی لوحوں کے مطابق دو لوحیں پتھر کی تراش اور میں ان لوحوں پر وہ باتیں جو پہلی لوحوں پر تھیں جنہیں تو نے توڑ ڈالا لکھوں گا۔ صبح کو تیار ہوجا اور سویرے کوہ سینا پر چڑھ اور میرے آگے وہاں پہاڑ کی چوٹی پر حاضر ہو۔ الخ علمائِ اہل کتاب کوہ طور پر چلہ بھر روزہ رکھنے کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) کو صرف یہ دو پتھر کے تختے عطا ہونے کے قائل ہیں کہ جن پر دس احکام لکھے ہوئے تھے۔ بت پرستی کی ممانعت ٗ والدین کی تعظیم ٗ یوم سبت کی عزت وغیرہ اور اس کے بھی کہ ان لوحوں کو موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک چوبی صندوق میں رکھوا دیا تھا (خروج باب 40) مگر مفسرین اسلام ان الواح سے مراد تورات لیتے ہیں اور اس چالیس روز کے چلہ اور روزہ کو جو کوہ 1 ؎ یہ کلام وہ نہیں کہ جو انبیاء پر نازل ہوا جیسا کہ توریت و قران۔ 12 منہ سینا یا طور پر واقع ہوا نزول تورات کا باعث سمجھتے ہیں۔ کس لئے کہ من کل شیء موعظۃ وتفصیلا لکل شیء ان دو لوحوں کے دس حکموں پر صادق نہیں آتا۔ اس لئے کہ جمیع مسائل ضروریہ کی تفصیل اور ہر قسم کی نصیحت ان میں نہیں۔ جانوروں کی حلت و حرمت اور شریعت کے مسائل ان میں کہاں ہیں ؟ اور نیز سفر استثنیٰ کے 27 باب کی 8 آیت میں نسخہ فارسیہ مطبوعہ 1845 ء و 1839 ء میں یہ عبارت ہے وبراں سنگہا تمامی کلمات ایں توریت رابخط روشن بنویس “ اور کتاب یشوع کے 8 باب 5 ا درس مطبوعہ 1845 ء میں لکھا ہے کہ بنی اسرائیل نے بموجب حکم موسیٰ کے ایک مذبح بنایا اور اس کے پتھروں پر توریت کو لکھ دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اصل توریت انہیں الواح میں تھی اور بہت بڑی کتاب نہ تھی جس کو مذبح کے پتھروں پر اس عہد کے موافق کندہ کرنا ناممکن ہوتا گو بعد میں اہل کتاب نے (تمامی کلمات این توریت) کو شریعت کے ساتھ بدل دیا مگر اصل عبارت سے مدعا ثابت ہے۔
Top