Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 48
قِیْلَ یٰنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَ بَرَكٰتٍ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اُمَمٍ مِّمَّنْ مَّعَكَ١ؕ وَ اُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ یَمَسُّهُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِیْمٌ
قِيْلَ : کہا گیا يٰنُوْحُ : اے نوح اهْبِطْ : اتر جاؤ تم بِسَلٰمٍ : سلامتی کے ساتھ مِّنَّا : ہماری طرف سے وَبَرَكٰتٍ : اور برکتیں عَلَيْكَ : تجھ پر وَ : اور عَلٰٓي اُمَمٍ : گروہ پر مِّمَّنْ : سے، جو مَّعَكَ : تیرے ساتھ وَاُمَمٌ : اور کچھ گروہ سَنُمَتِّعُهُمْ : ہم انہیں جلد فائدہ دینگے ثُمَّ : پھر يَمَسُّهُمْ : انہیں پہنچے گا مِّنَّا : ہم سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
حکم ہوا کہ نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ (جو) تم پر اور تمہارے ساتھ کی جماعتوں پر (نازل کی گئی ہیں) اتر آؤ۔ اور کچھ اور جماعتیں ہونگی جن کو ہم (دنیا کے فوائد سے) محظوظ کریں گے پھر انکو ہماری طرف سے عذاب الیم پہنچے گا۔
(48) جب پانی بالکل اتر گیا، تب حضرت نوح ؑ سے کہا گیا کہ اے نوح اب کشتی پر سے اترو، ہماری طرف سے سلام اور برکتیں لے کر جو تم پر نازل ہوں گی اور اس اہل سعادت کے گروہ پر جو تمہارے ساتھ کشتی میں موجود ہے اور مردوں کی پشتوں میں بہت سی ایسی جماعتیں بھی ہوں گی کہ آباؤ اجداد کی پشتوں سے نکلنے کے بعد ہم انھیں چند روزہ عیش دیں گے اور ان کے کفر کی وجہ سے ہماری طرف سے ان پر سخت سزا ہوگی اور وہ بدبختوں سے ہوں گے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نوح ؑ کے پاس وحی چار سو اسی سال کی عمر میں بھیجی، اس کے بعد وہ ایک سوبیس تک اپنی قوم کو دعوت دیتے رہے اور جس وقت وہ کشتی میں سوار ہوئے تو ان کی عمر چھ سو سال کی تھی اور کشتی کی لمبائی تین سو ہاتھ اور چوڑائی پچاس ہاتھ کی تھی اور تیس ہاتھ اونچی تھی اور کشتی کی اوپر نیچے تین منزلیں تھیں پہلی منزل میں درندوں اور موذی جانوروں سوار کیا اور دوسری منزل میں جنگلی جانوروں کو سوار کیا اور سب سے اوپر والی منزل میں انسانوں کو سوار کیا جو اسی آدمی تھے جن میں چالیس مرد اور چالیس عورتیں تھیں، اور مرد و عورتوں کے درمیان حضرت آدم ؑ کا جسم تھا اور کشتی میں حضرت نوح ؑ کے تین لڑکے بھی تھے سام، حام، یا فث، انتہی۔
Top