Tafseer-Ibne-Abbas - Ar-Ra'd : 7
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُنْذِرٌ وَّ لِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ۠   ۧ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَآ اُنْزِلَ : کیوں نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تم مُنْذِرٌ : ڈرانے والے وَّلِكُلّ قَوْمٍ : اور ہر قوم کے لیے هَادٍ : ہادی
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر ﷺ پر اس کے پروردگار کیطرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی ؟ سو (اے محمد ﷺ تم تو صرف ہدایت کرنے والے ہو اور ہر ایک قوم کیلئے رہنما ہوا کرتا ہے۔
(7) اور رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم کے منکر یوں بھی کہتے ہیں کہ ان پر خاص معجزہ کیوں نہیں اتارا گیا جیسا کہ پہلے انبیاء ؑ پر معجزات نازل کیے گئے تھے، محمد ﷺ آپ تو صرف عذاب خدا سے ڈرانے والے رسول ہیں، اور ہر ایک قوم کے لیے نبی ہوتے چلے آئے، یا یہ کہ داعی جو ان کو گمراہی سے نجات دے کر ہدایت کی طرف دعوت دیتے رہے۔
Top