Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 27
ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یُخْزِیْهِمْ وَ یَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تُشَآقُّوْنَ فِیْهِمْ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اِنَّ الْخِزْیَ الْیَوْمَ وَ السُّوْٓءَ عَلَى الْكٰفِرِیْنَۙ
ثُمَّ : پھر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن يُخْزِيْهِمْ : وہ انہیں رسوا کرے گا وَيَقُوْلُ : اور کہے گا اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كُنْتُمْ : تم تھے تُشَآقُّوْنَ : جھگڑتے فِيْهِمْ : ان (کے بارہ) میں قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوا الْعِلْمَ : دئیے گئے علم (علم والے) اِنَّ : بیشک الْخِزْيَ : رسوائی الْيَوْمَ : آج وَالسُّوْٓءَ : برائی عَلٰي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
پھر وہ ان کو قیامت کے دن بھی ذلیل کرے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کے بارے میں تم جھگڑا کرتے تھے ؟ جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہیں گے کہ آج کافروں کی رسوائی اور برائی ہے۔
(27۔ 28) اور پھر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دے گا اور ذلیل کرے گا اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے فرمائے گا کہ تم نے جن معبودوں کو میرے شریک بنا رکھا تھا جن کی وجہ سے تم مخالفت کیا کرتے تھے اور جن کے بارے میں تم میرے انبیاء کرام سے لڑائی جھگڑا کرتے تھے وہ اب کہاں ہیں ؟ فرشتے اس حالت کو دیکھ کر کہیں گے، قیامت کے دن کا عذاب یعنی دوزخ اور اس کی شدت و سختی کافروں پر ہے جن کی جان فرشتوں نے بدر کے دن قبض کی تھی۔ پھر کافر اس کا جواب دینے کی کوشش کریں گے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے نیچے اور دبے ہوئے ہوجائیں گے اور کہیں گے کہ ہم نے تو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی چیز کی پرستش نہیں کی تھی اور ہماری کیا مجال تھی کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتے۔ اللہ تعالیٰ ان کے اس قول کو رد کردیں گے کہ کیوں نہیں یقیناً اللہ تعالیٰ کو تمہارے سب اقوال وافعال شرکیہ کی مکمل خبر ہے۔
Top