Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 33
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
هَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمُ : ان کے پاس آئیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ يَاْتِيَ : یا آئے اَمْرُ : حکم رَبِّكَ : تیرا رب كَذٰلِكَ : ایسا ہی فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَ : اور مَا ظَلَمَهُمُ : نہیں ظلم کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : اور بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
کیا یہ (کافر) اس بات کے منتظر ہیں کہ فرشتے انکے پاس (جان نکالنے) آئیں یا تمہارے پروردگار کا حکم (عذاب) آپہنچے ؟ اسی طرح ان لوگوں نے کیا تھا جو ان سے پہلے تھے۔ اور خدا نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔
(33) اور مکہ والے جو ایمان نہیں لا رہے ہیں یہ اسی بات کے منتظر ہیں کہ ان کی ارواح کے قبض کے لیے فرشتے آجائیں یا ان کی ہلاکت کے لیے آپ کے پروردگار کا عذاب آجائے جیسا کہ آپ کی قوم آپ کے معاملہ کرتی ہے کہ آپ کی تکذیب کرتی اور آپ کو برا کہتی ہے اسی طرح آپ کی قوم سے پہلے جو لوگ تھے انہوں نے بھی اپنے انبیاء کرام کے ساتھ یہی معاملہ کیا کہ ان کو جھٹلایا اور ان کو برا بھلا کہا اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کرکے ان پر ذرا ظلم نہیں کیا لیکن وہ خود ہی شرک اور انبیاء کرام کی تکذیب کرکے اپنے اوپر ظلم کررہے ہیں۔
Top