Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 182
فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَیْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
فَمَنْ : پس جو خَافَ : خوف کرے مِنْ : سے مُّوْصٍ : وصیت کرنے والا جَنَفًا : طرفداری اَوْ اِثْمًا : یا گناہ فَاَصْلَحَ : پھر صلح کرادے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان فَلَآ اِثْمَ : پس نہیں گناہ عَلَيْهِ : اس پر اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرا دے تو اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے
(182) اور جس شخص نے مرنے والے کی طرف سے وصیت میں کسی طرف مائل ہونے اور غلطی کا علم اور یا وہ جان بوجھ کر کسی جانب مائل ہو پھر وہ شخص وارثوں اور اس شخص کے درمیان جس کے حق میں وصیت کی گئی ہو (جس کے لیے وصیت) صلح کرا دے، تو اس تبدیلی میں اس پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں اور اگر میت زیادتی اور غلطی کرے تو اللہ تعالیٰ معاف فرمانے والا ہے اور جس وقت وہ تہائی مال میں وصیت نافذ کرے یا عدل و انصاف کے ساتھ تقسیم کرے تو اللہ تعالیٰ مہربانی کرنے والا ہے۔
Top