Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 18
صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَۙ
صُمٌّ : بہرے بُكْمٌ : گونگے عُمْيٌ : اندھے فَهُمْ : سو وہ لَا : نہیں يَرْجِعُونَ : لوٹیں گے
(یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کسی طرح سیدھے راستے کی طرف) لوٹ ہی نہیں سکتے
(18) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ان یہودیوں کی یہ بھی مثال بیان کی گئی ہے، جیسا کہ کسی شکست کھائے ہوئے انسان نے کوئی علم حاصل کیا اور اس کے پاس اور شکست خوردہ لوگ جمع ہوگئے پھر انہوں نے اپنے علم کو تبدیل کردیا، جس کی وجہ سے ان کا فائدہ اور امن وسلامتی سب ہی برباد ہوگئے، اسی طرح سے یہود رسول اکرم ﷺ کی بعثت سے پہلے آپ کے اور قرآن مجید کے ذریعے سے مدد مانگا کرتے تھے جب آپ ﷺ کی بعثت ہوئی تو انہوں نے انکار کردیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کفر و انکار کے سبب ان کے ایمان لانے کی خواہش اور ان کے ایمان کے نفع کو ختم کردیا اور انھیں یہودیت کی گمراہیوں میں بھٹکنے کے لئے چھوڑ دیا کہ انھیں اب ہدایت کا راستہ ہی نظر نہیں آتا، یہ سب بہرے، گونگے اور اندھے بنے ہوئے ہیں، کہ اپنے کفر اور گمراہی سے ہرگز نہیں لوٹ سکتے۔
Top