Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 226
لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَةِ اَشْهُرٍ١ۚ فَاِنْ فَآءُوْ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو يُؤْلُوْنَ : قسم کھاتے ہیں مِنْ : سے نِّسَآئِهِمْ : عورتیں اپنی تَرَبُّصُ : انتظار اَرْبَعَةِ : چار اَشْهُرٍ : مہینے فَاِنْ : پھر اگر فَآءُوْ : رجوع کرلیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہئے اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کرلیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
(226۔ 227) اور حضرات یہ قسم کھالیں کہ چار مہینے یا اس سے زیادہ تک بیوی کے پاس نہیں جائیں گے، پھر اپنی عورت سے ہمبستری کرنے کو چھوڑ دیں تو وہ چار ماہ تک انتظار کریں، پھر اگر وہ چار ماہ سے پہلے اپنی عورت سے صحبت کرلیں تو توبہ کرنے پر اللہ تعالیٰ ان کی قسم کے گناہ معاف کردے گا اور قسم کے کفارہ کو بھی اس نے بیان فرما دیا، اس کو ادا کردیں اور اگر طلاق کا پکا ارادہ کرلیں اور اپنی قسم پوری کردیں تو اللہ تعالیٰ اس قسم کو سننے والا ہے اور اس بات کو جاننے والا ہے کہ ان کی عورت چار ماہ کے گزرنے کے بعد ایک قطعی طلاق سے جدا ہوجائے گی۔ اور یہ حکم اس شخص کے بارے میں آیا ہے کہ جو اس بات کی قسم کھائے کہ اپنی بیوی سے چار ماہ یا اس سے زائد ہمبستری نہیں کروں گا، سو اگر اپنی قسم کو پورا کردے، اور چار ماہ گزرنے تک اس سے ہمبستری نہ کرے تو اس کی عورت ایک قطعی طلاق سے الگ اور جدا ہوجائے گی، اور اگر چار ماہ گزرنے سے پہلے بیوی کے ساتھ صحبت کرے، تو اس پر قسم کا کفارہ واجب ہوجائے گا۔
Top