Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 74
وَ اَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ١ۚ فَمَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَقُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ
وَاَنْ : اور یہ کہ اَتْلُوَا : میں تلاوت کروں الْقُرْاٰنَ : قرآن فَمَنِ : پس جو اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا يَهْتَدِيْ : وہ ہدایت پاتا ہے لِنَفْسِهٖ : اپنی ذات کے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَقُلْ : تو فرما دیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنَا : میں مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ : ڈرانے میں سے (ڈرانے والا ہوں
پھر اسکے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گرپڑتے ہیں اور خدا تمہارے عملوں سے بیخبر نہیں
(74) اے نبی ﷺ کیا آپ اس بات کی امید لگا کر بیٹھے ہیں کہ یہ یہودی آپ ﷺ پر ایمان لے آئیں گے، ان کی تو حالت یہ ہے کہ ستر آدمیوں کی جماعت جو موسیٰ ؑ کے ساتھ تھی اور وہ حضرت موسیٰ ؑ کے کلام الہی پڑھنے کو سن بھی رہے تھے مگر اس کے جاننے اور سمجھنے کے بعد یہ سمجھتے ہوئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے کلام کو بدل رہے ہیں اس کے باوجود اس کلام میں تبدیلی اور تحریف کرڈالی۔
Top