Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Humaza : 6
قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : کہہ دیں اِنْ کَانَتْ : اگر ہے لَكُمُ ۔ الدَّارُ الْآخِرَةُ : تمہارے لئے۔ آخرت کا گھر عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس خَالِصَةً : خاص طور پر مِنْ دُوْنِ : سوائے النَّاسِ : لوگ فَتَمَنَّوُا : تو تم آرزو کرو الْمَوْتَ : موت اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لئے نہیں اور خدا کے نزدیک تمہارے ہی لئے مخصوص ہے اگر سچے ہو تو موت کی آرزو تو کرو
(94) آپ ﷺ کہہ دیجئے اگر جنت ان حضرات کے علاوہ ہے جو کہ رسول اللہ ﷺ پر ایمان رکھتے ہیں تمہارے لیے ہی خاص ہے تو پھر تم موت کی خواہش کرو، اگر اپنے اس دعوے میں سچے ہو (تاکہ جنت میں جلدی داخل ہوجاؤ) شان نزول : (آیت) ”قل ان کانت لکم الدار الاخرۃ“۔ (الخ) اس آیت ابن جریر ؒ نے ابوالعالیہ ؒ سے روایت کیا ہے کہ یہودی یہ دعوی کیا کرتے تھے کہ جنت میں صرف یہودی جائیں گے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت شریف نازل فرمائی یعنی اگر جنت صرف تمہارے ہی لیے ہے تو ذرا موت کی تمنا کرو۔
Top