Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anbiyaa : 103
لَا یَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَ تَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ هٰذَا یَوْمُكُمُ الَّذِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ
لَا يَحْزُنُهُمُ : غمگین نہ کرے گی انہیں الْفَزَعُ : گھبراہٹ الْاَكْبَرُ : بڑی وَتَتَلَقّٰىهُمُ : اور لینے آئیں گے انہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ھٰذَا : یہ ہے يَوْمُكُمُ : تمہارا دن الَّذِيْ : وہ جو كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ : تم تھے وعدہ کیے گئے (وعدہ کیا گیا تھا
ان کو (اس دن کا) بڑا بھاری خوف غمگین نہیں کرے گا، اور فرشتے ان کو لینے آئیں گے (اور کہیں گے) یہی وہ دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا
(103) اور جب دوزخ بھری جائے گی اور موت کو مینڈھے کی شکل میں جنت اور دوزخ کے درمیان ذبح کیا جائے گا یہ بھی ان کو غم میں نہ ڈالے گی اور جنت کے دروازے پر ان حضرات کا فرشتے بشارت و خوشخبری دینے کے ساتھ استقبال کریں گے اور کہیں گے یہ ہے وہ تمہارا دن جس کا دنیا میں تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ (آیت) ”۔ انکم وما تعبدون“۔ سے لے کر یہاں تک یہ آیت عبداللہ بن زبعری کے بارے میں نازل ہوئی اس نے جو رسول اکرم ﷺ سے بتوں کے بارے میں جھگڑا کیا تھا۔
Top