Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anbiyaa : 104
یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ١ؕ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ١ؕ وَعْدًا عَلَیْنَا١ؕ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ
يَوْمَ : جس دن نَطْوِي : ہم لپیٹ لیں گے السَّمَآءَ : آسمان كَطَيِّ : جیسے لپیٹا جاتا ہے السِّجِلِّ : طومار لِلْكُتُبِ : تحریر کا کاغذ كَمَا بَدَاْنَآ : جیسے ہم نے ابتدا کی اَوَّلَ : پہلی خَلْقٍ : پیدائش نُّعِيْدُهٗ : ہم اسے لوٹا دیں گے وَعْدًا : وعدہ عَلَيْنَا : ہم پر اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم میں فٰعِلِيْنَ : (پورا) کرنے والے
جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ لیں جیسے خطوں کا طومار لپیٹ لیتے ہیں، جس طرح ہم نے (کائنات کو) پہلے پیدا کیا تھا اسی طرح دوبارہ پیدا کردیں گے (یہ) وعدہ (جس کا پورا کرنا لازم) ہے، ہم ایسا ضرور کرنے والے ہیں
(104) اور قیامت کا دن بھی یاد کرنے کے قابل ہے کہ جس دن ہم آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ پر اس طرح لپیٹ لیں گے جس طرح لکھے ہوئے مضمون کا کاغذ لپیٹ لیا جاتا ہے اور جس طرح پہلی بار ان کو ہم نے نطفہ سے پیدا کیا تھا، اسی طرح پھر دوبارہ قبروں سے پیدا کردیں گے یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے ہم ضرور مرنے کے بعد پھر دوبارہ زندہ کریں گے۔
Top