Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anbiyaa : 6
مَاۤ اٰمَنَتْ قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا١ۚ اَفَهُمْ یُؤْمِنُوْنَ
مَآ اٰمَنَتْ : نہ ایمان لائی قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ قَرْيَةٍ : کوئی بستی اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے اسے ہلاک کیا اَفَهُمْ : اور کیا وہ (یہ) يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لائیں گے
ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لائی تھیں تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے
(6) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے محمد ﷺ آپ کی قوم سے پہلے نشانیوں پر ایمان نہیں لائی جن کو ہم نے ان نشانیوں کی تکذیب کے وقت ہلاک کیا ہے سو کیا آپ کی قوم نشانیوں اور معجزات پر ایمان لے آئے گی بلکہ ہرگز یہ ایمان نہیں لائیں گے۔ شان نزول : (آیت) ”مآامنت قبلہم من قریۃ“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ مکہ والوں نے رسول اکرم ﷺ سے کہا کہ اگر آپ اپنے دعوی میں سچے ہیں اور آپ کو ہمارے ایمان لانے پر خوشی ہوگی، تو آپ ہمارے لیے صفا پہاڑی کو سونے کی پہاڑی میں تبدیل کردیجیے۔ چناچہ جبریل امین آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ اگر آپ چاہیں تو آپ کی قوم نے جو آپ سے سوال کیا ہے اس کو پورا کردیا جائے گا لیکن اگر ان کے سوال کو پورا کردیا جائے اور پھر بھی یہ ایمان نہ لائیں تو نزول عذاب کے متعلق میں ان کو پھر مہلت نہیں دی جائے گی، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی ان سے پہلے کوئی بستی والے جن کو ہم نے ہلاک کیا ہے ایمان نہیں لائے سو کیا یہ لوگ ایمان نہیں لے آئیں گے۔
Top