Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anbiyaa : 5
بَلْ قَالُوْۤا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍۭ بَلِ افْتَرٰىهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ١ۖۚ فَلْیَاْتِنَا بِاٰیَةٍ كَمَاۤ اُرْسِلَ الْاَوَّلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَضْغَاثُ : پریشان اَحْلَامٍ : خواب بَلِ : بلکہ افْتَرٰىهُ : اسنے گھڑ لیا بَلْ هُوَ : بلکہ وہ شَاعِرٌ : ایک شاعر فَلْيَاْتِنَا : پس وہ ہمارے پاس لے آئے بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی كَمَآ : جیسے اُرْسِلَ : بھیجے گئے الْاَوَّلُوْنَ : پہلے
بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں (نہیں بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنالیا ہے (نہیں) بلکہ یہ شعر جو اس) شاعر (کا نتیجہ طبع) ہے تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے
(5) بلکہ بعض نے یوں بھی کہا کہ محمد ﷺ جو ہمارے پاس لے آکر آئے ہیں یہ منتشر خیالات ہیں، بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ پیغمبر ﷺ نے ان قرآن کریم کو اپنی طرف سے بنالیا بلکہ بعض نے کہا یہ تو شاعر ہیں، شاعروں کی باتیں ایسی ہی ہوتی ہیں، ان کو چاہیے کہ ہمارے پاس کوئی بڑی نشانی لائیں جیسا کہ پہلے رسول اپنی اپنی قوم کے انکار کے وقت نشانیاں لائے۔
Top