Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qasas : 60
وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَا١ۚ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور جو دی گئی تمہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز فَمَتَاعُ : سو سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَزِيْنَتُهَا : اور اس کی زینت وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر وَّاَبْقٰى : اور باقی رہنے والا۔ تادیر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم سمجھتے نہیں
اور جو چیز تم کو دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے اور جو خدا کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے کیا تم سمجھتے نہیں ؟
(60) اور اے گروہ قریش جو کچھ تمہیں مال و خرم دیا گیا ہے وہ چند روزہ دنیوی زندگی کا سازو سامان ہے جو باقی نہیں رہے گا اور یہیں کی زیب وزینت ہے اور جنت میں جو اجر وثواب رسول اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کیلیے ہے وہ اس سے کئی گنا بہتر ہے اور تمہارے اس دنیاوی ساز و سامان کے مقابلہ میں ہمیشہ رہنے والا ہے۔ کیا تم لوگوں میں انسانوں والے دماغ نہیں کہ اتنی سی بات سمجھ لو کہ دنیاوی چیزیں فانی ہیں اور آخرت باقی رہنے والی ہے۔
Top