Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qasas : 61
اَفَمَنْ وَّعَدْنٰهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیْهِ كَمَنْ مَّتَّعْنٰهُ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ثُمَّ هُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا جو وَّعَدْنٰهُ : ہم نے وعدہ کیا اس سے وَعْدًا حَسَنًا : وعدہ اچھا فَهُوَ : پھر وہ لَاقِيْهِ : پانے والا اس کو كَمَنْ : اس کی طرح جسے مَّتَّعْنٰهُ : ہم نے بہرہ مند کیا اسے مَتَاعَ : سامان الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی ثُمَّ : پھر هُوَ : وہ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مِنَ : سے الْمُحْضَرِيْنَ : حاضر کیے جانے والے
بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا اور اس نے اسے حاصل کرلیا تو کیا وہ اس شخص کا سا ہے جس کو ہم نے دنیا کی زندگی کے فائدے سے بہرہ مند کیا ؟ پھر وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں ہو جو (ہمارے روبرو) حاضر کئے جائیں گے
(61) بھلا وہ شخص جس سے ہم نے جنت کا وعدہ کر رکھا ہے یعنی رسول اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین یا یہ کہ حضرت عثمان بن عفان ؓ اور پھر وہ اس کو آخرت میں پانے والا ہے اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جس کو ہم نے دنیا میں چند روزہ مال و دولت دے رکھا ہے پھر وہ دوزخ میں جلے گا یعنی ابوجہل۔ شان نزول : (آیت) ”۔ افمن وعدنہ“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے مجاہدرحمۃ اللہ علیہ سے اس آیت کی تفسیر میں روایت کیا ہے کہ یہ آیت رسول اکرم ﷺ اور ابوجہل بن ہشام کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور دوسرے طریق سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت حضرت حمزہ ؓ اور ابوجہل کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top