Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 121
وَ اِذْ غَدَوْتَ مِنْ اَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِیْنَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ
وَاِذْ : اور جب غَدَوْتَ : آپ صبح سویرے مِنْ : سے اَھْلِكَ : اپنے گھر تُبَوِّئُ : بٹھانے لگے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) مَقَاعِدَ : ٹھکانے لِلْقِتَالِ : جنگ کے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر سے روانہ ہو کر ایمان والوں کو لڑائی کے لیے مورچوں پر (موقع بہ موقع) متعین کرنے لگے اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
(121) (اور وہ وقت یاد کرو) کہ غزوہ احد کے دن جب آپ ﷺ مدینہ منورہ سے چلے اور احد پہنچ کر دشمنوں کے مقابلہ کے لیے مومنین کے مقامات جما رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ تمہاری باتوں کو سننے والا اور جو تمہیں مورچہ چھوڑنے کی وجہ سے پریشانی ہوئی اس کا جاننے والا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”واذ غدوت من اھلک“۔ (الخ) ابی حاتم ؒ اور ابو یعلی ؒ نے مسعود بن مخرمہ ؓ سے روایت کیا ہے بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن عوف سے کہا کہ غزوہ احد کے اپنے واقعہ کی مجھے تفصیل بتاؤ۔ انھوں نے فرمایا کہ سورة آل عمران میں ایک سو بیس آیات کے بعد پڑھو ہمارے واقعہ مل جائے گا۔ (آیت) ”واذ غدوت“۔ سے ”طآئفتن منکم ان تفشلا“۔ تک۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top