Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 122
اِذْ هَمَّتْ طَّآئِفَتٰنِ مِنْكُمْ اَنْ تَفْشَلَا١ۙ وَ اللّٰهُ وَلِیُّهُمَا١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اِذْ : جب ھَمَّتْ : ارادہ کیا طَّآئِفَتٰنِ : دو گروہ مِنْكُمْ : تم سے اَنْ : کہ تَفْشَلَا : ہمت ہاردیں وَاللّٰهُ : اور اللہ وَلِيُّهُمَا : ان کا مددگار وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن
اس وقت تم میں سے دو جماعتوں نے جی چھوڑ دینا چاہا مگر خدا ان کا مددگار تھا اور مومنوں کو خدا ہی پر بھروسا رکھنا چاہئے
(122) اسی وقت یہ واقعہ بھی ہوا کہ مسلمانوں میں سے دو جماعتوں بنو سلمہ اور بنو حارث نے اپنے دلوں میں یہ سوچا کہ دشمن تو شکست کھاچکا ہے اس لیے اب ہم بھی احد کے دن (اس مرحلے پر) دشمنوں سے مقابلہ نہ کریں اللہ تعالیٰ اس خیال سے ان دونوں کی حفاظت فرمانے والا تھا (یعنی مجاہدین صحابہ کی ان دونوں جماعتوں نے دشمن کا ڈٹ کا مقابلہ کیا) اور مومنین پر تو یہ چیز لازم ہے کہ فتح ونصرت ہر ایک حالت میں اللہ تعالیٰ ہی پر انحصار کریں۔ شان نزول : (آیت) ”اذ ھمت طآئفتن منکم“۔ (الخ) بخاری ومسلم نے جابر ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ ہمارے قبائل میں سے بنو سلمہ اور بنی حارث کے بارے میں (آیت) ”اذ ھمت طآئفتن منکم“۔ (الخ) یہ آیت نازل ہوئی ہے اور ابن ابی شیبہ ؒ نے مصنف میں اور ابن ابی حاتم ؒ نے شعبی ؒ سے روایت کیا ہے کہ غزوہ بدر کے دن مسلمانوں کو یہ اطلاع ہوئی کہ کرزبن جابر محاربی مشرکین کو کمک روانہ کررہا ہے اس پر مسلمان پریشان ہوئے اس پر اللہ تعالیٰ نے (آیت) ”الن یکفیکم“۔ سے ”مسومین“۔ تک یہ آیات نازل فرمائیں، پھر کرز کو شکست کی اطلاع پہنچ گئی تو نہ مشرکین کے لیے کمک آئی اور نہ مسلمانوں کی امداد کے لیے پانچ ہزار فرشتے نازل ہوئے۔ جب تم مومنوں سے یہ کہہ (کر ان کے دل بڑھا) رہے تھے کہ کیا یہ کافی نہیں کہ پروردگار تین ہزار فرشتے نازل کرکے مدد دے ،
Top