Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 176
وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ١ۚ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : آپ کو غمگین کریں الَّذِيْنَ : جو لوگ يُسَارِعُوْنَ : جلدی کرتے ہیں فِي الْكُفْرِ : کفر میں اِنَّھُمْ : یقیناً وہ لَنْ يَّضُرُّوا : ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَلَّا : کہ نہ يَجْعَلَ : دے لَھُمْ : ان کو حَظًّا : کوئی حصہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں ان (کی وجہ) سے غمگین نہ ہونا یہ خدا کا کچھ نقصان نہیں کرسکتے۔ خدا چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کو کچھ حصہ نہ دے۔ اور ان کے لئے بڑا عذاب (تیار) ہے
(176) منافقین نے یہود کا ساتھ دے کر جو بےوفائی کی، اللہ تعالیٰ اس معاملہ میں رسول اکرم ﷺ کی تسلی فرما رہے ہیں کہ منافقین کا یہودیوں کے ساتھ ملنے میں سبقت کرنا آپ کے لیے غم کا باعث نہ ہونا چاہیے۔ یقیناً ان منافقین کا یہودیوں کے ساتھ مل جانے میں سبقت کرنا دین خداوندی کو ذرہ برابر نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کو منظور ہے کہ یہود اور منافقوں کو جنت میں قطعا کوئی حصہ نہ دے اور ان کی سختی سے زیادہ اللہ کیونکہ اللہ تعالیٰ کو منظور ہے کہ یہود اور منافقوں کو جنت میں قطعا کوئی حصہ نہ دے اور ان کی سختی سے زیادہ اللہ کہ ہاں ان کی سخت سزا ملے گی ،
Top