Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
مومنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار انہوں نے خدا سے کیا تھا اسکو سچ کر دکھایا تو ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر سے فارغ ہوگئے اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے (اپنے قول کو) ذرا بھی نہیں بدلا
ان مومنین میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ انہوں نے جس بات کا اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا اس کو پورا کر کے دکھایا اور بعض ان میں تو وہ ہیں جو اپنی نذر پوری کرچکے یا یہ کہ اپنی زندگی پوری کرچکے یعنی حضرت حمزہ اور ان کے ساتھی اور بعض آخری وقت تک اس کے پورا کرنے کے خواہش مند نہیں ہیں اور ابھی تک انہوں نے اس عہد میں ذرا بھی ادل بدل نہیں کیا۔ شان نزول : مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ (الخ) امام مسلم اور ترمذی نے حضرت انس سے روایت نقل کی ہے فرماتے ہیں کہ میرے چچا انس بن النضر غزوہ بدر سے غائب رہے اس پر انہوں نے افسوس میں تکبیر کہی اور بولے کہ رسول اکرم کو پہلا معرکہ جنگ پیش آیا اور میں اس میں شامل نہیں رہا اگر اللہ تعالیٰ مجھے رسول اکرم کے ساتھ کسی لڑائی میں شرکت کا موقع دے گا تو اللہ تعالیٰ دکھا دے گا کہ میں کیا کرتا ہوں۔ چناچہ وہ غزوہ احد میں حاضڑ ہوئے اور کفار سے خوب لڑے یہاں تک کہ شہید ہوگئے تو ان کے جسم پر نیزے تلوار تیر وغیرہ کے اسی (80) سے زیادہ نشانات پائے گئے اور اسی پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ان مومنین میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے جس بات کا اللہ سے عہد کیا تھا اس میں سچے اترے۔
Top