Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 5
اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآئِهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ١ۚ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْۤا اٰبَآءَهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِی الدِّیْنِ وَ مَوَالِیْكُمْ١ؕ وَ لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ فِیْمَاۤ اَخْطَاْتُمْ بِهٖ١ۙ وَ لٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
اُدْعُوْهُمْ : انہیں پکارو لِاٰبَآئِهِمْ : ان کے باپوں کی طرف هُوَ : یہ اَقْسَطُ : زیادہ انصاف عِنْدَ اللّٰهِ ۚ : اللہ نزدیک فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ تَعْلَمُوْٓا : تم نہ جانتے ہو اٰبَآءَهُمْ : ان کے باپوں کو فَاِخْوَانُكُمْ : تو وہ تمہارے بھائی فِي الدِّيْنِ : دین میں (دینی) وَمَوَالِيْكُمْ ۭ : اور تمہارے رفیق وَلَيْسَ : اور نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ فِيْمَآ اَخْطَاْتُمْ : اس میں جو تم سے بھول چوک ہوچکی بِهٖ ۙ : اس سے وَلٰكِنْ : اور لیکن مَّا تَعَمَّدَتْ : جو ارادے سے قُلُوْبُكُمْ ۭ : اپنے دل وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
(مومنو !) لے پالکوں کو ان کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو کہ خدا کے نزدیک یہی بات درست ہے اگر تم کو ان کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہوگئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں لیکن جو قصد دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
تم ان کو ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل اور سچائی کی بات ہے اور اگر تم ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کرنا نہ جانتے ہو تو پھر تم ان کو اپنے دینی بھائیوں کے نام کے ساتھ مثلا عبداللہ، عبدالرحمن، عبدالرحیم کہا کرو یا اپنے دوستوں کے ناموں کے ساتھ پکارو اور اگر تم سے اس چیز میں بھول چوک ہوجائے تو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں البتہ جو دل سے ارادہ کر کے کرو کہ ان کے حقیقی باپوں کے علاوہ دوسروں کی طرف جان بوجھ کر منسوب کرو تو اس پر اللہ تعالیٰ تمہاری پکڑ کرے گا اور اللہ تعالیٰ سابقہ گناہوں کی مغفرت فرمانے والا اور آئندہ کے لیے رحیم ہے۔ یہ آیت حضرت زید بن حارثہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے ان کو متبنے ٰ بنا رکھا تھا تو دوسرے لوگ ان کو زید بن محمد کہہ کر پکارا کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرما دیا اور سیدھا طریقہ بتا دیا۔ شان نزول : اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَاۗىِٕهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ (الخ) امام بخاری نے حضرت ابن عمر سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ ہم حضرت زید بن حارثہ کو زید بن محمد کہا کرتے تھے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی یعنی تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک درست بات ہے۔
Top