Tafseer-Ibne-Abbas - Faatir : 41
اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا١ۚ۬ وَ لَئِنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُمْسِكُ : تھام رکھا ہے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین اَنْ : کہ تَزُوْلَا ڬ : ٹل جائیں وہ وَلَئِنْ : اور اگر وہ زَالَتَآ : ٹل جائیں اِنْ : نہ اَمْسَكَهُمَا : تھامے گا انہیں مِنْ اَحَدٍ : کوئی بھی مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے حَلِيْمًا : حلم والا غَفُوْرًا : بخشنے والا
خدا ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے رکھتا ہے کہ ٹل نہ جائیں اگر وہ ٹل جائیں تو خدا کے سوا کوئی ایسا نہیں جو ان کو تھام سکے بیشک وہ بردبار (اور) بخشنے والا ہے
اللہ تعالیٰ ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ کہیں وہ یہود و نصاری کی باتیں سن کر کہ عزیر ؑ اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور مسیح ؑ اللہ کے بیٹے ہیں وہ اپنی اس موجودہ حالت کو چھوڑ نہ دیں ار اگر بالفرض وہ اپنی حالت موجودہ کو چھوڑ بھی دیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا وہ یہود و نصاری کی باتوں پر تحمل والا ہے جو ان میں سے توبہ کرے تو اس کے حق میں غفور ہے۔
Top