Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 53
اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُۙ
اَلْهٰىكُمُ : تمہیں غفلت میں رکھا التَّكَاثُرُ : کثرت کی خواہش
(اے پیغمبر ﷺ میری طرف سے لوگوں سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہونا خدا تو سب گناہوں کو بخش دیتا ہے (اور) وہ تو بخشنے والا مہربان ہے
آپ فرما دیجیے کہ اے میرے بندو جنہوں نے کفر و شرک کر کے اپنے اوپر زیادتیاں کی ہیں کہ تم اللہ کی مغفرت سے مایوس مت ہو اللہ اس شخص کے تمام گناہوں کو جو کفر سے توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے معاف فرمائے گا وہ توبہ کی حالت میں مرنے والے پر بڑی رحمت فرمانے والا ہے۔ شان نزول : قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ (الخ) بخاری و مسلم کی حدیث اس آیت کے بارے میں سورة فرقان میں گزر چکی ہے۔ ابن ابی حاتم نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت مکہ مکرمہ کے مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور طبرانی اور حاکم نے حضرت ابن عمر سے روایت نقل کی ہے کہ فرماتے ہیں کہ ہم کہا کرتے تھے کہ فساد پھیلانے والے کے لیے کوئی توبہ نہیں جبکہ وہ اسلام لانے اور اسلام کی معرفت حاصل ہوجانے کے بعد اس کو چھوڑ دے۔ چناچہ جب رسول اکرم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ان ہی لوگوں کے بارے میں یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ میرے بنو جنہوں نے خود پر زیادتیاں کی ہیں تم اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہو اور طبرانی نے ایسی سند کے ساتھ جس میں ضعف ہے۔ حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم نے حضرت حمزہ کے قاتل کے پاس اسلام کی دعوت دینے کے لیے قاصد بھیجا تو اس نے جواب میں کہلا کر بھیجا کہ آپ مجھے کیسے دعوت دے رہے ہیں جبکہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ جس نے زنا کیا یا قتل کیا یا شرک کیا یلق اثاما (الخ) وہ گناہ کا بوجھ اٹھائے گا اور قیامت کے دن اس کے عذاب میں زیادتی ہوگی اور وہ دوزخ میں ہمیشہ ذلت کے ساتھ رہے گا اور میں نے تو یہ سب کام کیے ہیں تو کیا اب بھی آپ میرے لیے کچھ اجازت پاتے ہیں۔ اس پر آیت مبارکہ کا یہ حصہ نازل ہوا۔ الا من تاب وامن وعمل صالحا اس پر قاتل نے کہا کہ یہ شرط تو سخت ہے کہ جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اعمال صالحہ کرے تو ممکن ہے کہ ان کو پورا کرنے کی میرے اندر قدرت نہ ہو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ و یغفر مادون ذلک لمن یشاء۔ یعنی اللہ تعالیٰ شرک کے علاوہ اور دوسرے گناہ جس کے چاہتا ہے معاف فرما دیتا ہے۔ اس پر وہ کہنے لگے کہ اس آیت کے بعد تو ارادہ کرتا ہوں مگر یہ مجھے معلوم نہیں کہ میری بخشش ہوگی یا نہیں تو اس کے علاوہ بھی اور کوئی آیت ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت قل یا عبادی الذین اسرفوا نازل فرمائی تب وہ کہنے لگے ہاں بیشک اس سے امید ہے چناچہ وہ مشرف بااسلام ہوئے۔
Top