Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 8
وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهٗ مُنِیْبًا اِلَیْهِ ثُمَّ اِذَا خَوَّلَهٗ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِیَ مَا كَانَ یَدْعُوْۤا اِلَیْهِ مِنْ قَبْلُ وَ جَعَلَ لِلّٰهِ اَنْدَادًا لِّیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِیْلًا١ۖۗ اِنَّكَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِ
وَاِذَا : اور جب مَسَّ : لگے پہنچے الْاِنْسَانَ : انسان ضُرٌّ : کوئی سختی دَعَا رَبَّهٗ : وہ پکارتا ہے اپنا رب مُنِيْبًا : رجوع کر کے اِلَيْهِ : اس کی طرف ثُمَّ اِذَا : پھر جب خَوَّلَهٗ : وہ اسے دے نِعْمَةً : نعمت مِّنْهُ : اپنی طرف سے نَسِيَ : وہ بھول جاتا ہے مَا : جو كَانَ يَدْعُوْٓا : وہ پکارتا تھا اِلَيْهِ : اس کی طرف ۔ لیے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَجَعَلَ : اور وہ بنا لیتا ہے لِلّٰهِ : اللہ کے لیے اَنْدَادًا : (جمع) شریک لِّيُضِلَّ : تاکہ گمراہ کرے عَنْ سَبِيْلِهٖ ۭ : اس کے راستے سے قُلْ : فرمادیں تَمَتَّعْ : فائدہ اٹھا لے بِكُفْرِكَ : اپنے کفر سے قَلِيْلًا ڰ : تھوڑا اِنَّكَ : بیشک تو مِنْ : سے اَصْحٰبِ النَّارِ : آگ (دوزخ) والے
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتا (اور) اسکی طرف دل سے رجوع کرتا ہے پھر جب وہ اسکو اپنی طرف سے کوئی نعمت دیتا ہے تو جس کام کے لئے پہلے اس کو پکارتا ہے اسے بھول جاتا اور خدا کا شریک بنانے لگتا ہے تاکہ (لوگوں کو) اس کے راستہ سے گمراہ کرے کہہ دو کہ (اے کافر نعمت) اپنی ناشکری سے تھوڑا سا فائدہ اٹھا لے پھر تو تو دوزخیوں میں ہوگا
اور جب آدمی کو جیسا کہ کافر ابو جہل ہے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے پروردگار حقیقی کی طرف خاص توجہ کے ساتھ ہاتھ پھیلا کر تکلیف اور سختی کو دور کرنے کے لیے اسی کو پکارنے لگتا ہے پھر جب اللہ تعالیٰ تکلیف کو نعمت کے ساتھ تبدیل کرتا تو اور اللہ کے ساتھ شریک بنانے لگتا ہے جس کی وجہ سے دوسروں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے گمراہ کرتا ہے۔ آپ ابوجہل وغیرہ سے فرما دیجیے کہ کفر کی بہار دنیاوی زندگی میں تھوڑے دنوں تک اور لوٹ لے تو پھر یہ دوزخیوں میں سے ہونے والا ہے۔
Top