Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 105
اِ۟لَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ اَیَبْتَغُوْنَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَاِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًاؕ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَتَّخِذُوْنَ : پکڑتے ہیں (بناتے ہیں) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) اَوْلِيَآءَ : دوست مِنْ دُوْنِ : سوائے (چھوڑ کر) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) اَيَبْتَغُوْنَ : کیا ڈھونڈتے ہیں ؟ عِنْدَھُمُ : ان کے پاس الْعِزَّةَ : عزت فَاِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : عزت لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : ساری
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہوگئے اور ہم قیامت کے دن ان کے لیے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے
(105)” اولئک الذین کفروا بایات ربھم ولقالہ فحیطت “ ان کے اعمال باطل ہوجائیں گے۔ ” اعمالھم فلا … لھم یوم القیامۃ وزنا “ قیامت کے دن ان کے لیے کوئی حصہ یا کوئی وزن نہیں ہوگا ۔ جیسا کہ عرب کا قول ہے کہ میرے پاس فلاں کے لیے کوئی قدر یعنی کوئی وزن نہیں ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن ایک موٹے تازے آدمی کو لایاجائے گا۔ اس کا وزن اللہ کے نزدیک ایک مچھ کے برابر نہیں ہوگا، فرمایا اس کی تصدیق کے لیے پڑھو ” فلا نفسم لھمیوم القیامۃ وزنا “ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن لوگ اپنے اعمال لے کر آئیں گے وہ اعمال اتنے بڑے ہوں گے جیسے تہامہ کے پہاڑ۔ لیکن تولنے کے بعد ان کا کوئی وزن نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان کا مطلب یہی ہے۔ فلا نفسم لھم یوم القیامۃ وزنا “
Top