Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 91
سَتَجِدُوْنَ اٰخَرِیْنَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّاْمَنُوْكُمْ وَ یَاْمَنُوْا قَوْمَهُمْ١ؕ كُلَّمَا رُدُّوْۤا اِلَى الْفِتْنَةِ اُرْكِسُوْا فِیْهَا١ۚ فَاِنْ لَّمْ یَعْتَزِلُوْكُمْ وَ یُلْقُوْۤا اِلَیْكُمُ السَّلَمَ وَ یَكُفُّوْۤا اَیْدِیَهُمْ فَخُذُوْهُمْ وَ اقْتُلُوْهُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوْهُمْ١ؕ وَ اُولٰٓئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
سَتَجِدُوْنَ : اب تم پاؤ گے اٰخَرِيْنَ : اور لوگ يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں اَنْ يَّاْمَنُوْكُمْ : کہ تم سے امن میں رہیں وَ : اور يَاْمَنُوْا : امن میں رہیں قَوْمَھُمْ : اپنی قوم كُلَّمَا : جب کبھی رُدُّوْٓا : لوٹائے (بلائے جاتے ہیں) اِلَى الْفِتْنَةِ : فتنہ کی طرف اُرْكِسُوْا : پلٹ جاتے ہیں فِيْھَا : اس میں فَاِنْ : پس اگر لَّمْ يَعْتَزِلُوْكُمْ : تم سے کنارہ کشی نہ کریں وَيُلْقُوْٓا : اور (نہ) ڈالیں وہ اِلَيْكُمُ : تمہاری طرف السَّلَمَ : صلح وَيَكُفُّوْٓا : اور روکیں اَيْدِيَھُمْ : اپنے ہاتھ فَخُذُوْھُمْ : تو انہیں پکڑو وَاقْتُلُوْھُمْ : اور انہیں قتل کرو حَيْثُ : جہاں کہیں ثَقِفْتُمُوْھُمْ : تم انہیں پاؤ وَاُولٰٓئِكُمْ : اور یہی لوگ جَعَلْنَا : ہم نے دی لَكُمْ : تمہارے لیے عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنًا : سند (حجت) مُّبِيْنًا : کھلی
تم کچھ اور لوگ ایسے بھی پاؤ گے جو یہ چاہتے ہی کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امین میں رہیں لیکن جب فتنہ انگیزی کو بلائے جائیں تو اس میں اوندھے منہ گرپڑیں تو ایسے لوگ اگر تم سے (لڑنے سے) کنارہ کشی نہ کریں اور نہ تمہاری طرف (پیغام) صلح بھیجیں اور نہ اپنے ہاتھوں کو روکیں تو ان کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کردو ان لوگوں کے مقابلے میں ہم نے تمہارے لئے سند صریح مقرر کردی ہے
(91) اور قوم ہلال، غطفان اور اسد کے علاوہ ایسے بھی لوگ ہیں کہ وہ تم سے بھی تمہارے حامی بن کر جان ومال کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں اور اپنی قوم سے بھی کفر کا اظہار کرتے ہیں مگر جب ان لوگوں کو شرک اور کسی شرارت کی طرف بلایا جاتا ہے تو فورا اس میں شریک ہوجاتے ہیں۔ سو اگر یہ لوگ فتح مکہ کے دن تم سے نہ کنارہ کش ہوں اور نہ صلح کو باقی رکھیں اور نہ تمہارے قتال سے اپنے ہاتھوں کو روکیں، تو ان کو حل وحرم ہر جگہ قید کرو اور قتل کر دو اور ایسے لوگوں کے قتل کے لیے ہم نے تمہیں واضح حجت دی ہے۔ (حدود حرم کے اندر کی جگہ کو بھی حرم کہتے ہیں، یہاں بہت سے جائز و حلال امور بھی حرام ہوجاتے ہیں جو باہر حلال ہیں، سو مراد ہے کہ یہ فتنہ گر لوگ حدود حرم کے اندر ہوں یا باہر ان کے ساتھ سختی کا معاملہ روا رکھو)۔ (مترجم)
Top